UrduPoint:
2025-09-17@23:28:16 GMT

پاکستان: افغان طلبہ کے لیے ٹیبلٹ کمپیوٹرز

اشاعت کی تاریخ: 5th, June 2025 GMT

پاکستان: افغان طلبہ کے لیے ٹیبلٹ کمپیوٹرز

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 05 جون 2025ء) ایک طرف حکومت پاکستان ملک میں غیرقانونی طورپرمقیم افغان باشندوں کو گرفتارکر کے واپس اپنے ملک بھیج رہی ہے تو دوسری جانب یہاں سرکاری اورنجی تعلیمی اداروں میں زیرتعلیم طلبہ کو سہولیات فراہم کرنے کے لیے اقدامات کیے جا رہے ہیں۔ پاکستان کے مختلف نجی وسرکاری تعلیمی اداروں میں زیرتعلیم 275 طلبہ کوحال ہی میں ٹیبلٹ کمپیوٹرز فراہم کیے گئے۔

یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی پشاورمیں منعقدہ اس تقریب میں ملک بھرسے آنیوالے سینکڑوں کی تعداد میں افغان طلبہ نے شرکت کی۔ علامہ اقبال اسکالرشپس کے تحت تعلیم حاصل کرنے والے ان طلبہ کواقوام متحدہ اورہائرایجوکیشن کی باہمی معاونت سے معلومات تک آسانی سے رسائی کے لیے ٹیبلٹس کمپیوٹرز فراہم کیے گئے۔

(جاری ہے)

پاکستان نے ستمبر2023 ء سے ملک کے مختلف شہروں میں مقیم افغان باشندوں کے خلاف کریک ڈاؤن شروع کیا اور انہیں ملک بدر کیا جارہا ہے۔

پاکستان کے صوبہ پنجاب، سندھ اور آزاد کشمیر سمیت گلگت بلتستان سے ساڑھے پانچ لاکھ سے زیادہ افغان باشندوں کوگرفتار کرکے خیبرپختونخوا کی مختلف گذرگاہوں سے افغانستان ڈی پورٹ کیا ہے۔ تاہم خیبر پختونخوا حکومت نے وفاقی حکومت کے اس فیصلے کی مخالفت کرتے ہوئے یہاں مقیم افغان باشندوں کے خلاف کارروائی روک دی ہے۔ صوبائی حکومت کا موقف ہے کہ وفاق نے اس اہم فیصلے میں پختونخوا حکومت کو اعتماد میں نہیں لیا۔

خیبرپختونخواکے مختلف شہروں میں لاکھوں کی تعداد میں افغان باشندے رہائش پذیر ہیں ان میں انہی 275 طلبہ کے خاندان بھی شامل ہیں۔ وفاقی حکومت کے اس فیصلے نے پاکستان میں زیر تعلیم طلبہ کو ذہنی اذیت میں مبتلا کردیا ہے۔ ان کے خاندان کے افراد کو ڈی پورٹ کرنے کا ڈر لگارہتا ہے۔ ان کے لیے جدید ٹیکنالوجی کی سہولیات فراہم کرکے گھر بیٹھ کراپنی پڑھائی اورریسرچ کرنے کے مراحل آسان کردیے گئے ہیں۔

خیبر پختونخوا حکومت کی افغان پالیسی

خیر پختونخوا حکومت کی افغان پالیسی کے حوالے سے خیبر پختونخوا حکومت کے ترجمان بیرسٹرمحمد علی سیف کا کہنا ہے، ''افغان مہاجرین کی بے دخلی کی پالیسی پر وفاق سے ہمارا اختلاف ہے ہم چاہتے ہیں کہ افغان مہاجرین کو زبردستی نہ نکالا جائے وفاق کی اس پالیسی کے انتہائی منفی اثرات سامنے آئیں گے۔

‘‘ انکا مزید کہنا تھا، ''امریکہ کے نکل جانے کے بعد وفاق کی ذمہ داری تھی کہ افغانستان کے ساتھ تعلقات میں بہتری لاتی لیکن افغانستان کو چھوڑ کربلاول بھٹو نے پوری دنیا کے دورے کیے۔ افغانستان کے ساتھ ہمارے کئی طرح کے رشتے ہیں۔ ہم انکا ساتھ نہیں چھوڑسکتے جہاں جہاں انہیں ضرورت ہوگی ہم تعاون کریں گے۔‘‘ صوبائی وزیر سماجی بہبود کا موقف

افغان طلبہ کوڈیجیٹل ٹیبلٹس کی فراہمی کی تقریب کے مہمان خصوصی خیبرپختونخوا کے سماجی بہبود اور ویمن امپاورمنٹ کے وزیرسید قاسم علی شاہ تھے۔

اس موقع پر انکا کہنا تھا، ''سینکڑوں افغان طلبہ کو ٹیبلیٹ فراہم کرنے سے تعلیم کے فروغ کے ساتھ ساتھ علاقائی بھائی چارے میں بہتری آئے گی۔ انکا مزید کہنا تھا کہ خیبرپختونخوا حکومت افغان طلبہ کو تعلیم مکمل کرنے کے لیے ہرممکن تعاون فراہم کرنے پر آمادہ ہے۔ صوبائی حکومت اگلے سال 4500 افغان طلبہ کو وظائف دے گی۔

انکا کہنا تھا کہ افغانستان صرف پڑوسی ملک نہیں بلکہ انکے ساتھ تاریخ ، ثقافت اورمذہب کا رشتہ ہے۔

انکا مزید کہنا تھا، ''ڈیجیٹل آلات کی فراہمی نئی نسل کو عصرحاضرکے تقاضوں سے ہم آہنگ کرنے کی کوشش ہے جو نہ صرف تعلیم کے حصول بلکہ بااختیارمعاشرے کے قیام کی بنیاد بھی رکھتی ہے۔‘‘ انہوں نے کہا،''ہم چاہتے ہیں کہ افغان نوجوان تعلیم حاصل کرکے اپنے ملک کی تعمیر و ترقی میں اپنا کردار ادا کریں ۔‘‘ انہوں نے مزید کہا، ''جن کے پاس ویزے کے لیے دستاویزات نہیں ہیں وہ انہیں مکمل کریں۔

پختونخوا حکومت ان بچوں کے مستقبل کی بہتری کے لیے پُرعزم ہے۔‘‘ افغان طلبہ کیا کہہ رہے ہیں

اس تقریب میں زیادہ ترطلبہ حکومت پاکستان کے اقدامات سے مطمئن نظرآئے۔ تاہم انجینئرنگ کے طالب علم عبدالحسیب کا کہنا تھا،''ہمیں افغانستان سے واپس آنے پر ویزہ کے حصول میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔‘‘ انکا مزید کہنا تھا کہ بعض اسٹوڈنٹس ایسے بھی ہیں جنہیں ویزہ نہ ملنے پرانکا ایک سمسٹر ضائع ہوگیا ہے۔

انکا کہنا تھا، '' یہاں سب کچھ انگریزی اورافغانستان میں پشتو میں ہے جس کی وجہ سے بعض طلبہ کو مشکل کا سامنا ہے تاہم چونکہ زیادہ ترافغان یہاں سے تعلیم حاصل کر رہے ہیں اس وجہ سے انہیں کوئی مشکل نہیں ہوتی۔‘‘

پنجاب میں زیرتعلیم مینا محمدزئی( فرضی نام) کا کہنا تھا کہ انکی پیدائش بھی پاکستان میں ہوئی اور وہ یہاں تعلیم حاصل کر چُکی ہیں۔

لہٰذا انہیں کسی قسم کی مشکل نہیں۔ انکا کہنا تھا، ''حالیہ غیرقانونی افغان باشندوں کی بے دخلی پرافغان باشندوں میں تحفظات پائے جاتے ہیں۔ انہیں اپنے کاروبارکوسمیٹنے کے لیے وقت دینا چاہیے۔افغانستان میں نہ توکاروبار ہے اورنہ ملازمت کے مواقع ۔ ایسے میں وہاں پہنچنے والوں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔‘‘ انکا مزید کہنا تھا کہ پاکستان اورافغانستان کو پاکستان میں رہائش پذیر افغانوں کو مختلف کیٹگری میں تقسیم کرنا چاہیے اوراسکے مطابق طویل المدت پالیسی بنانے کی ضرورت ہے جس سے دونوں ممالک کے تعلقات میں بہتری آسکے۔‘‘

ادارت: کشور مصطفیٰ

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے انکا مزید کہنا تھا پختونخوا حکومت افغان باشندوں انکا کہنا تھا افغان طلبہ کو کہنا تھا کہ کا کہنا تھا تعلیم حاصل کہ افغان کے ساتھ کے لیے

پڑھیں:

ہمارے احتجاج کے باعث قاضی فائز کو ایکسٹینشن نہ ملی، علی امین

راولپنڈی میں میڈیا سے گفتگو میں علی امین گنڈاپور کا کہنا تھا کہ کابینہ کا اجلاس یہاں نہیں کریں گے اس طرح اجلاس نہیں ہوتے، پنجاب حکومت کے بس میں کچھ نہیں وہ صرف راستہ روک سکتے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ خیبر پختونخوا کے وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور نے دعویٰ کیا ہے کہ ہمارے احتجاج کے باعث قاضی فائز عیسیٰ کو ایکسٹینشن نہ ملی، 4 اکتوبر کے احتجاج کے نتیجے یہ ٹارگٹ حاصل کیا اور عمران خان نے یہ ٹارگٹ دیا تھا۔ راولپنڈی میں میڈیا سے گفتگو میں علی امین گنڈاپور کا کہنا تھا کہ کابینہ کا اجلاس یہاں نہیں کریں گے اس طرح اجلاس نہیں ہوتے، پنجاب حکومت کے بس میں کچھ نہیں وہ صرف راستہ روک سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ملاقات کی اجازت نہیں دیتے، 4، 5 گھنٹے بٹھا دیتے ہیں، یہاں بیٹھنے کے بجائے سیلاب زدہ علاقوں میں کام کر رہا تھا، سوشل میڈیا کو چھوڑیں، ہر بندے کو مطمئن نہیں کیا جاسکتا، مائننگ بل اور بجٹ بل پاس کرانے پر بھی ملاقات نہیں دی گئی۔ علی امین گنڈاپور کا کہنا تھا کہ ملاقات ہونے سے کلیئرٹی ہوتی ہے، یہ لوگ کلیئرٹی نہیں چاہتے، سینیٹ الیکشن پر بھی ملاقاتیں روکی گئیں، یہ چاہتے ہیں ملاقاتیں نہ ہو اور کنفیوژن بڑھتی رہے، ملاقات نہیں دیے جانے پر کیا میں جیل توڑ دوں؟ یہ ہر ملاقات پر یہاں بندے کھڑے کردیتے ہیں، میں چاہوں تو جیل جاسکتا ہوں لیکن جیل توڑنے سے کیا ہوگا۔

وزیراعلیٰ کا کہنا تھا کہ ہمارے علاقوں میں سیلاب کی نوعیت مختلف تھی، پورے پہاڑی تودے اور مٹی آئی تھی، بستیوں کی بستیاں اور درخت بہہ گئے، سیلاب بڑا چیلنج تھا، ہم نے کسی حد تک مینیج کرلیا ہے، متاثرہ علاقوں میں ابھی امدادی کام جاری ہے، ہمارے صوبے میں 400 اموات ہوچکی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت نے ہمارے ساتھ کوئی وعدہ پورا نہیں کیا، صوبے میں فارم 47 کے ایم این ایز گھوم رہے ہیں لیکن کوئی خاطرخواہ امداد نہیں کی گئی، وفاقی حکومت کو جو ذمہ داری نبھانا چاہیے تھی ،نہیں نبھائی، میں اس پر سیاست نہیں کرتا، ہمیں ان کی امداد کی ضرورت بھی نہیں۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ مجھےاس لیے ملنے نہیں دے رہے ان کا مقصد ہے پارٹی تقسیم ہو اور اختلافات بڑھتے رہیں، حکومت کی میں بات ہی نہیں کرتا، کیا آپ کو لگتا ہے یہ شہباز شریف کی یا مریم کی حکومت ہے، حکومت تو ان کی ہے نہیں۔

وزیراعلیٰ علی امین گنڈا پور نے دعویٰ کیا کہ ہمارے احتجاج کے باعث قاضی فائز عیسیٰ کو ایکسٹینشن نہ ملی، 4 اکتوبر کے احتجاج کے نتیجے یہ ٹارگٹ حاصل کیا اور عمران خان نے یہ ٹارگٹ دیا تھا۔ ان کا کہنا تھاکہ 4 اکتوبر کو بانی پی ٹی آئی نے کہا تھا سب نے آنا ہے، 4 اکتوبر کو پشاور سے نکلا اور 5 اکتوبر کو ٹارگٹ حاصل کرکے واپس لوٹا تھا، 24 سے 26 نومبر تک لڑائی لڑنا آسان نہیں تھا، 26 نومبر کو ہمارے لوگ گولیاں کھانے نہیں آئے تھے، حکومت نے شکست تسلیم کرکے گولیاں چلائیں۔

متعلقہ مضامین

  • حکومت جامعہ پنجاب میں طلبہ پر تشدد کا فوری نوٹس لے‘ حسن بلال ہاشمی
  • افغان حکومت کی سخت گیر پالیسیاں، ملک کے مختلف علاقوں میں فائبر آپٹک انٹرنیٹ بند
  •  اب سزاؤں کا اتوار بازار ختم ہونا چاہیے، نفرتوں سے حکومت کرنے سے پاکستان کا نقصان ہوگا:چیئرمین پی ٹی  آئی
  • ٹی ٹی پی اور را کی افغانستان میں موجودگی، پاکستان کا طالبان کو سخت پیغام
  • ٹی ٹی پی اور ’’را‘‘ کی افغانستان میں موجودگی، پاکستان کا طالبان حکومت کو سخت پیغام
  • اساتذہ کو روشنی کے نگہبان بنا کر مؤثر تدریس کی حیات نو
  • طالبان نے بےحیائی روکنے کیلیے وائی فائی پر پابندی لگا کر انٹرنیٹ کیبل کاٹ دی
  • جرمنی میں اسلام مخالف ریلی میں چاقو حملہ کرنے والے افغان شہری کو عمر قید کی سزا
  • پاک افغان بارڈر پر چیک پوسٹیں ختم کرنے کے حامی شرپسند عناصر کے چہرے پر ایک اور طمانچہ
  • ہمارے احتجاج کے باعث قاضی فائز کو ایکسٹینشن نہ ملی، علی امین