امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے 12ممالک کے شہریوں پر سفری پابندی عائد کر دیں جن میں 7 ممالک کے شہریوں پر جزوی سفری پابندیاں نافذ کی گئی ہیں۔
  امریکی صدرٹرمپ کی نئی سفری پابندیاں 9 جون سے نافذالعمل ہوں گی۔ خبرایجنسی کے مطابق افریقی و ایشیائی ممالک کی اکثریت مکمل سفری پابندی کی زد میں ہیں۔

مکمل پابندی والے ممالک میں افغانستان، میانمار، ایران، یمن، لیبیا، چاڈ، کانگو، استوائی گنی، اریٹیریا، ہیٹی، سوڈان اور صومالیہ شامل ہیں۔
جزوی پابندی والے ممالک میں وینزویلا، برونڈی، لاؤس، سرالیون، ٹوگو، کیوبا اور ترکمانستان شامل ہیں۔
سفری پابندی کا اطلاق صرف ان افراد پر ہو گا جن کے پاس ویزہ موجود نہیں البتہ گرین کارڈ ہولڈرز، سفارتکار اور کھیلوں کے وفود پابندی سے مستثنیٰ ہوں گے۔ بچوں کو گود لینے والے، مذہبی اقلیتیں اور افغان ایس آئی وی ہولڈرز بھی مستثنیٰ ہوں گے۔
 امریکی صدر نے کہا کہ سفری پابندیوں کا مقصد خطرناک غیرملکی عناصر سے تحفظ ہے میری پہلی مدت میں سفری پابندیاں سب سے مؤثر پالیسی ثابت ہوئی تھی، مستقبل میں مزیدممالک بھی سفری پابندی کی فہرست میں شامل ہو سکتے ہیں۔

Post Views: 4.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: سفری پابندی

پڑھیں:

امریکا میں الو بڑھ گئے، محکمہ داخلہ کا سخت کارروائی کا فیصلہ

امریکی حکومت نے 5 لاکھ الو (بارڈ آولز) کو مارنے کا منصوبہ تیار کر لیا جس پر ماحولیاتی ماہرین اور جنگلی حیات کے تحفظ کے حامی سخت تنقید کر رہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: پیٹو بھالو باز نہ آیا، بے تحاشہ پھل کھانے پر پھر اسپتال میں داخل

یہ فیصلہ اس لیے کیا گیا ہے کہ بارڈ الو شکار میں زیادہ ماہر اور جارح ہیں جس کے باعث وہ مقامی نسل کے اسپاٹڈ الو کو پیچھے چھوڑ رہے ہیں۔ اسپاٹڈ الو کو سنہ 1990 میں خطرے سے دوچار قرار دیا گیا تھا۔

حکومت کا کہنا ہے کہ یہ قدم قدرتی توازن بحال کرنے کے لیے ضروری ہے تاہم ناقدین کے مطابق یہ منصوبہ غیر ضروری اور ناکامی کا شکار ہونے والا ہے۔

رپورٹس کے مطابق حکومت پیشہ ور شکاریوں کو بھرتی کرے گی جو ان الوؤں کو ہلاک کریں گے۔ ان علاقوں میں جہاں اسلحے کے استعمال کی اجازت نہیں الوؤں کو پکڑ کر یوتھنائز (یعنی انجیکشن وغیرہ لگا کر غیر تکلیف دہ موت دینا) کیا جائے گا۔

بتایا جا رہا ہے کہ 5 لاکھ الو مارنے کا مطلب ان کی آبادی کا تقریباً 10 فیصد ختم کر دینا ہے۔

مزید پڑھیے: ناچنے والی مور مکڑیوں کے حیرت انگیز راز، قدرت کی صناعی پر سائنسدان حیران

اسپاٹڈ الو۔

ریپبلکن سینیٹر جان کینیڈی نے اس منصوبے کو تاریخ کا سب سے بیوقوفانہ فیصلہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ حکومت قدرت کے توازن کو مصنوعی طور پر بدلنے کی کوشش کر رہی ہے۔

کینیڈی نے اس منصوبے کے خلاف ایک قرارداد بھی پیش کی ہے جس کے مطابق اگر اسے کانگریس اور سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی منظوری مل جائے تو اس پالیسی پر عملدرآمد روک دیا جائے گا۔

مزید پڑھیں: چیونٹیوں کی اسمگلنگ میں اضافہ، اس کے نقصانات کیا ہیں؟

سینیٹر کینیڈی نے محکمہ داخلہ کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ وہ وہ 4 لاکھ 53 ہزار بارڈ الو صرف اس لیے مارنا چاہتا ہے کہ اس کو لگتا ہے یہ اسپاٹڈ الو سے بہتر شکاری ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

اسپاٹڈ الو آلو امریکا امریکی الو امریکی محکمہ داخلہ بارڈ الو

متعلقہ مضامین

  • محکمہ داخلہ پنجاب نے دفعہ 144 کے نفاذ میں 7 دن کی توسیع کردی
  • پنجاب میں دفعہ 144 کے نفاذ میں توسیع , کن افراد کو استثنیٰ حاصل ہوگا؟
  • ممکنہ تنازعات سے بچنے کے لیے امریکا اور چین کے درمیان عسکری رابطوں کی بحالی پر اتفاق
  • مسیحیوں کے قتل عام پر خاموش نہیں رہیں گے، ٹرمپ کی نائیجیریا کو فوجی کارروائی کی دھمکی
  • امریکا: تارکین وطن کے ویزوں کی حد مقرر: ’سفید فاموں کو ترجیح‘
  • ’عیسائیوں کا قتلِ عام‘: ٹرمپ کی نائجیریا کے خلاف فوجی کارروائی کی دھمکی
  • امریکا کے دوبارہ ایٹمی تجربات دنیا کے امن کے لیے خطرہ، ایران
  • امریکا میں 5 لاکھ الّومارنے کے منصوبے پر کڑی تنقید
  • امریکا میں الو بڑھ گئے، محکمہ داخلہ کا سخت کارروائی کا فیصلہ
  • امریکی سینیٹ نے ٹرمپ انتظامیہ کے مختلف ممالک پر عائد ٹیرف کو مسترد کردیا