سابق سینیٹر کے حجرے میں دھماکا،بڑا نقصان ہو گیا
اشاعت کی تاریخ: 5th, June 2025 GMT
سابق سینیٹر عباس آفریدی کے حجرے میں دھماکا،بڑا نقصان ہو گیا، کوہاٹ میں پنڈی روڈ پر عظیم باغ میں سابق سینیٹر عباس آفریدی کے حجرے میں دھماکہ ہوا
پولیس کے مطابق عباس آفریدی کو زخمی حالت میں سی ایم ایچ کوہاٹ منتقل کر دیا گیا،پولیس موقع پر پہنچ گئی۔ دھماکے کی نوعیت کا اندازہ لگا رہی ہے۔
ڈی پی او کوہاٹ ڈاکٹر زاہد اللہ کا کہنا ہے کہ ابتدائی اطلاعات کے مطابق دھماکہ گیس لیکج کی وجہ ہوا ہے۔ بم ڈسپوزیبل سکواڈ موقع پر پہنچ رہی ہے ۔
پولیس کی بی ڈی یو ٹیم موقع پر پہنچ چکی ہے ۔ پولیس نے شواہد اکٹھے کرنا شروع کر دیے ہیں
.ذریعہ: Daily Ausaf
پڑھیں:
یورینیم کی افزودگی جاری رہیگی، استنبول مذاکرات کے تناظر میں سید عباس عراقچی کا بیان
میڈیا سے اپنی ایک گفتگو میں ایرانی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ ہم نے کبھی بھی ان ممالک کا اعتماد حاصل کرنے میں کوتاہی نہیں کی جو ممکنہ طور پر ہمارے جوہری پروگرام کے بارے میں فکرمند ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ آئندہ کل استنبول میں ڈپٹی سیکرٹریز کی سطح پر ایران اور 3 یورپی ممالک کے درمیان مذاکرات منعقد ہو رہے ہیں۔ اس حوالے سے ایران کے وزیر خارجہ "سید عباس عراقچی" نے کہا کہ حالیہ جنگ کے بعد ضروری تھا کہ انہیں آگاہ کیا جائے کہ اسلامی جمہوریہ ایران کا موقف اب بھی مضبوط اور مستحکم ہے۔ یورینیم کی افزودگی جاری رہے گی اور ہم ایرانی عوام کے اس حق سے دستبردار نہیں ہوں گے۔ البتہ ایران کی ہمیشہ سے کوشش رہی ہے کہ اپنے پُرامن جوہری پروگرام کو معقول اور منطقی دائرہ کار میں آگے بڑھائے۔ ہم نے کبھی بھی ان ممالک کا اعتماد حاصل کرنے میں کوتاہی نہیں کی جو ممکنہ طور پر ہمارے جوہری پروگرام کے بارے میں فکرمند ہیں۔
تاہم اس کے بدلے میں ایران کی یہ خواہش ہے کہ ہمارے پُرامن جوہری توانائی کے استعمال اور یورینیم کی افزودگی کے حق کا احترام کیا جائے۔ سید عباس عراقچی نے کہا کہ صبح ہونے والی گفتگو، گزشتہ بات چیت کا تسلسل ہے، جس میں ہمارا موقف بالکل واضح ہے۔ دنیا کو جان لینا چاہئے کہ ہماری پوزیشن میں کوئی تبدیلی نہیں آئی۔ ہم ایرانی عوام کے پُرامن جوہری پروگرام بالخصوص یورینیم کی افزودگی کے حق کا مضبوطی سے دفاع کریں گے۔ واضح رہے کہ آئندہ کل، ایران کے جرمنی، فرانس اور برطانیہ سمیت یورپی یونین کے خارجہ پالیسی کے نائب سربراہ کے درمیان مذاکرات کا چھٹا دور منعقد ہو رہا ہے۔ جن میں مذکورہ ممالک کے سیاسی معاونین اور ڈائریکٹر جنرلز شریک ہوں گے۔