پاکستان میں 44.7 فیصد آبادی غربت کی لکیر سے نیچے، عالمی بینک
اشاعت کی تاریخ: 6th, June 2025 GMT
اسلام آباد: عالمی بینک کے مطابق پاکستان میں44.7 فیصد آبادی غربت کی لکیر سے نیچے چلی گئی ہے جو اس سے قبل 39.8فیصد تھی۔
عالمی بینک کی جانب سے جاری رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ دنیا کے لوئر مڈل آمدن والے ممالک کے لیے 4.20 ڈالر روزانہ فی کس کمانے والے کو غربت کی لکیر سے نیچے تصور کیا ہے پہلے 3.65 ڈالر روزانہ کمانے والے کو غربت کی لکیر سے نیچے تصور کیا گیا تھا جس میں اب اضافہ کر دیا گیا ہے۔
اس کے نتیجے میں پاکستان میں غربت کی سطح 44.
عالمی بینک کے غربت کے یہ اعدادوشمار 2017کی آبادی کے مطابق مرتب کیے گئے ہیں جبکہ پاکستان میں 2023میں نئی مردم شماری ہوئی ہے، 2017کی مردم شماری کے مطابق پاکستان کی مجموعی آبادی 20کروڑ 60لاکھ افراد پر مشتمل تھی اسے غربت کا شکار ساڑھے 8کروڑ آبادی بڑھ کر سوا 9کرو ڑ تک پہنچ گئی ۔ Post Views: 2
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: پاکستان میں عالمی بینک کے مطابق
پڑھیں:
پاکستانی کمپنی کو عالمی مارکیٹ سے بیف کے کروڑوں روپے کے آرڈرز مل گئے
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
پاکستانی معیشت کے لیے خوش آئند خبر یہ ہے کہ چین میں بیف کی بڑھتی ہوئی طلب کے باعث پاکستان کو اربوں روپے کے برآمدی آرڈرز مل گئے ہیں۔
دی اورگینک میٹ کمپنی نے پاکستان اسٹاک ایکسچینج کو آگاہ کیا ہے کہ اسے چین سے 7.5 ملین امریکی ڈالر مالیت کے نئے آرڈرز موصول ہوئے ہیں۔ یہ معاہدہ سی پیک فریم ورک کے تحت طے پایا ہے اور اس کے ذریعے پاکستان سے ایک سال کے دوران فروزن بون لیس بیف چین کو برآمد کیا جائے گا۔
کمپنی کے مطابق چین میں حلال پروٹین مصنوعات کی مانگ میں مسلسل اضافہ دیکھا جا رہا ہے، جس سے پاکستانی بیف ایکسپورٹ کے مواقع وسیع ہورہے ہیں۔ برآمد کیا جانے والا بیف عالمی معیار کے مطابق ہوگا تاکہ بین الاقوامی مارکیٹ میں پاکستانی مصنوعات کا اعتماد اور مقام مزید مضبوط ہوسکے۔
یہ پیش رفت نہ صرف پاکستان کے زرِمبادلہ کے ذخائر میں اضافے کا باعث بنے گی بلکہ لائیو اسٹاک سیکٹر کے فروغ میں بھی اہم کردار ادا کرے گی۔ ماہرین کے مطابق اگر پاکستان اپنی پروسیسنگ اور ایکسپورٹ کے معیار کو مزید بہتر کرے تو مستقبل میں برآمدات کئی گنا بڑھ سکتی ہیں۔
اقتصادی ماہرین کا کہنا ہے کہ چین کے ساتھ یہ شراکت داری پاکستان کے زرعی اور گوشت کے شعبے کے لیے ایک بڑا موقع ہے، جس سے کسانوں اور کاشتکاروں کو بھی فائدہ پہنچے گا اور دیہی معیشت کو سہارا ملے گا۔