Daily Mumtaz:
2025-07-24@23:15:19 GMT

بھارت میں سکھوں کے خلاف ماورائے عدالت قتل کی تاریخ

اشاعت کی تاریخ: 6th, June 2025 GMT

بھارت میں سکھوں کے خلاف ماورائے عدالت قتل کی تاریخ

بھارت میں سکھوں کے خلاف ماورائے عدالت قتل کی تاریخ کے اوراق ناقابل شمار ہیں۔

1984 میں اندرا گاندھی کے قتل کے بعد دہلی سمیت بھارت بھر میں ہزاروں سکھوں کا قتل عام کیا گیا۔ اسی سال ہونڈھ چِلر، ہریانہ میں 32 سکھوں کا قتل کیا گیا۔

ہیومن رائٹس واچ کی رپورٹ کے مطابق 1984 سے 1995 تک پنجاب میں بھارتی سکیورٹی فورسز کے ہاتھوں ہزاروں سکھوں کی جبری گمشدگیاں اور ماورائے عدالت قتل کیے گئے۔

1995 میں انسانی حقوق کے کارکن جسونت سنگھ خالرا کو اغوا کر کے قتل کر دیا گیا۔ 2000ء میں مقبوضہ جموں وکشمیر کےچٹّی سنگھ پورہ میں 35 سکھوں کو قتل کروا دیا گیا۔

دی گارڈین کی ایک رپورٹ کے مطابق 2023 میں کینیڈا میں سکھ رہنما ہردیپ سنگھ نجار کے قتل پر کینیڈین وزیر اعظم نے بھارت پر الزام عائد کیا۔

رائٹرز کی ایک رپورٹ کے مطابق 2023 میں امریکا میں سکھ کارکن گرپتونت سنگھ پنو کے قتل کی بھارتی سازش ناکام بنائی گئی جس میں بھارت کی بدنام زمانہ خفیہ ایجنسی را کے افسران ملوث قرار دیے گئے۔

Post Views: 2.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: کے قتل قتل کی

پڑھیں:

بھارتی اداروں میں بی جے پی کی مداخلت، مذہبی خودمختاری پر حملے جاری

بھارتی اداروں میں بی جے پی کی بے جا مداخلت اور مذہبی خودمختاری پر حملے تیز ہو چکے ہیں۔

بھارت میں سکھوں کے جائز مطالبات کو دبانے کے لیے انہیں ’خالصتانی‘ اور ’ملک دشمن‘ قرار دینا مودی سرکار کا وتیرہ بن چکا ہے، جبکہ 1984 کے مظلوم سکھوں کو انصاف دلانے کے بجائے بی جے پی کی حکومت قاتلوں کو بچانے میں مصروف عمل ہے۔

این ڈی ٹی وی کے مطابق دہلی کے وزیر منجندر سنگھ سرسا نے 1984 سکھ فسادات کی رپورٹ طلب کرنے کےلیے دہلی ہائی کورٹ سے رجوع کیا ہے۔ رپورٹ میں سابق وزیراعلیٰ مدھیہ پردیش کمل ناتھ کی گوردوارہ پر موجودگی کا ذکر موجود ہے، جبکہ ہائی کورٹ میں دائر درخواست کے مطابق ہجوم نے کمل ناتھ کی قیادت میں دو سکھوں، اندر جیت سنگھ اور منموہن سنگھ، کو گوردوارہ رکاب گنج صاحب میں زندہ جلا دیا تھا۔

ہائی کورٹ کے 2022 کے حکم پر مرکز کی جانب سے جمع کروائے گئے حلف نامے میں دانستہ طور پر کمل ناتھ کے کردار کو نظرانداز کیا گیا، جو انصاف کے نظام پر بڑا سوال ہے۔ وکیل ایچ ایس پھولکا کے مطابق پولیس ریکارڈ اور اخبارات میں کمل ناتھ کی جائے وقوعہ پر موجودگی کے شواہد موجود ہیں، اس کے باوجود ٹرائل کورٹ نے تمام ملزمان کو اس بنیاد پر بری کردیا کہ وہ جائے وقوعہ پر موجود نہیں تھے۔

صحافی سنجے سوری کی عینی شاہد رپورٹ اور پولیس ریکارڈز میں شواہد کے باوجود کمل ناتھ کی موجودگی کو نظرانداز کرنا مودی کی قیادت اور جانبدار عدالتی نظام کی نشاندہی کرتا ہے۔ بی جے پی حکومت نے 1984 کے فسادات میں کمل ناتھ کے کردار کو حلف نامے میں چھپا کر انصاف پر سوال کھڑے کر دیے ہیں۔

بی جے پی حکومت سکھ کارکنوں کو دانستہ طور پر ’خالصتانی‘ کہہ کر گرفتاریوں اور میڈیا بلیک آؤٹ کو جواز فراہم کرتی ہے، جبکہ گردوارہ بورڈز کی تشکیل نو سے لے کر دہلی ایس جی پی سی کے استعفوں تک یہ اقدامات منظم حکمت عملی کا حصہ ہیں۔ محض پی آر اقدامات کے ذریعے مودی سرکار سکھ برادری میں حکمران جماعت کے خلاف اجنبیت کم نہیں کر سکتی، اور 1984 کی سکھ نسل کشی میں ملوث افراد کو تحفظ فراہم کرنا اس حکومت کی اقلیت دشمن پالیسی کی عکاسی کرتا ہے۔

 

متعلقہ مضامین

  • قومی اسمبلی: ارکان کو 3 سال میں 1ارب 16کروڑ روپے کے فری سفری واؤچرز جاری
  • بھارتی اداروں میں بی جے پی کی مداخلت، مذہبی خودمختاری پر حملے جاری
  • بھارت میں خواتین کے خلاف جرائم میں ہوش رُبا اضافہ، مودی راج میں انصاف ناپید
  • حمیرا اصغر کی لاش ملنے سے متعلق کیس میں اہم پیشرفت
  • مبینہ جعلی پولیس مقابلوں کیخلاف روزانہ درجنوں درخواستیں آرہی ہیں، چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ
  • لاہور میں6ماہ کے دوران 6 ہزار سے زائد موٹر سائیکلیں چوری اور چھیننے کی وارداتیں
  • مہنگی چینی کی فروخت پر پنجاب بھر میں کریک ڈاؤن، ہزاروں دکانداروں کے خلاف کارروائی
  • 1984 سکھ نسل کشی: کمال ناتھ کی موجودگی چھپانے پر دہلی حکومت کی بازپرس کا مطالبہ
  • بجلی کمپنیاں اربوں روپے کی اوور بلنگ میں ملوث نکلیں
  • اوور بلنگ کے نام پر بجلی صارفین سے 244 ارب روپے وصول کیے گئے ، آڈٹ رپورٹ میں انکشاف