اپنے ایک بیان میں قم المقدسہ میں نمائندہ قائد ملت جعفریہ پاکستان اور مدیر دفتر کا کہنا تھا کہ بین الاقوامی تعلقات میں الفاظ کا چناؤ بہت اہمیت رکھتا ہے اور ایک رہنماء کا بیان ملک کی نمائندگی کرتا ہے۔ ایسے میں، ایک متنازعہ شخصیت کو "امن کا پیامبر" قرار دینا ملک کی خارجہ پالیسی اور عوام کے جذبات کی درست عکاسی نہیں کرتا۔ اسلام ٹائمز۔ قم المقدسہ میں نمائندہ قائد ملت جعفریہ پاکستان اور مدیر دفتر علامہ بشارت حسین زاہدی کا کہنا تھا کہ وزیراعظم شہباز شریف کی جانب سے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو "امن کا پیامبر" قرار دینے کے بیان نے بہت سے حلقوں میں شدید غم و غصے اور تشویش کو جنم دیا ہے۔ یہ بیان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب ٹرمپ کی پالیسیاں اور ان کی حکومتی فیصلوں کو عالمی سطح پر، خصوصاً مسلم دنیا میں، سخت تنقید کا نشانہ بنایا جاتا رہا ہے۔

بیان پر تحفظات کے اہم نکات:
* فلسطینی تنازعہ اور القدس:
ڈونلڈ ٹرمپ کے دور حکومت میں امریکی سفارت خانے کو تل ابیب سے القدس منتقل کیا گیا، جس کی عالمی سطح پر شدید مذمت کی گئی اور اسے فلسطینیوں کے حقوق کی صریح خلاف ورزی سمجھا گیا۔ اس فیصلے نے مشرق وسطیٰ میں کشیدگی کو مزید بڑھاوا دیا اور دو ریاستی حل کی امیدوں کو شدید دھچکا پہنچایا۔ ایک ایسے شخص کو جو اس قسم کے فیصلے کا ذمہ دار ہو، "امن کا پیامبر" کہنا نہ صرف فلسطینیوں کے زخموں پر نمک پاشی کے مترادف ہے بلکہ عالمی امن کے اصولوں کے بھی خلاف ہے۔

* مسلم ممالک سے متعلق پالیسیاں:
ٹرمپ انتظامیہ نے بعض مسلم ممالک پر سفری پابندیاں عائد کیں، جسے "مسلم بین" کا نام دیا گیا تھا۔ یہ پالیسی نہ صرف تعصب پر مبنی تھی بلکہ اس نے عالمی سطح پر اسلامو فوبیا کو بھی فروغ دیا۔ ایسے اقدامات کرنے والے شخص کو امن کا علمبردار قرار دینا کروڑوں مسلمانوں کے جذبات کو مجروح کرنے کے مترادف ہے۔
* مقبولیت پسندی اور تقسیم کی سیاست:
ٹرمپ کی سیاست کو دنیا بھر میں مقبولیت پسندی اور تقسیم کو فروغ دینے والی سیاست کے طور پر دیکھا جاتا ہے، جس سے معاشرتی ہم آہنگی اور عالمی امن متاثر ہوا ہے۔ ان کے بیانات اور پالیسیاں اکثر عالمی سطح پر تصادم اور عدم استحکام کا باعث بنیں۔

اس بیان پر اٹھنے والے تحفظات اور غم و غصے کو سمجھنا مشکل نہیں۔ عوام کی یہ توقع بجا ہے کہ ان کے منتخب نمائندے ایسے بیانات سے گریز کریں، جو قومی غیرت اور عالمی امن کے اصولوں سے متصادم ہوں۔ بین الاقوامی تعلقات میں الفاظ کا چناؤ بہت اہمیت رکھتا ہے اور ایک رہنماء کا بیان ملک کی نمائندگی کرتا ہے۔ ایسے میں، ایک متنازعہ شخصیت کو "امن کا پیامبر" قرار دینا ملک کی خارجہ پالیسی اور عوام کے جذبات کی درست عکاسی نہیں کرتا۔ یہ ضروری ہے کہ ہمارے رہنماء ایسے بیانات دیتے وقت زمینی حقائق اور عوامی جذبات کا پاس رکھیں، تاکہ قومی وقار اور عالمی ساکھ کو برقرار رکھا جا سکے۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: امن کا پیامبر عالمی سطح پر ملک کی

پڑھیں:

کرم میں طالبان کی بڑھتی سرگرمیوں کے حوالے سے علامہ سید تجمل الحسینی کی خصوصی گفتگو

اسلام ٹائمز کے ساتھ گفتگو کے دوران انجمن حسینیہ کے ڈپٹی سیکرٹری کا کہنا تھا کہ طالبان کے خلاف سنٹرل کرم میں آپریشن کے نتیجے میں خوارج کو پسپا ہوکر بارڈر کی جانب جانا چاہیئے تھا، مگر انہوں نے مزید پیش قدمی کرکے لوئر کرم تک رسائی حاصل کی۔ چنانچہ عوام مطمئن ہونے کی بجائے حکومتی رویئے سے پریشان ہیں۔ متعلقہ فائیلیںعلامہ سید تجمل الحسینی کا تعلق لوئر کرم کے علاقے ابراہیم زئی سے ہے۔ ابتدائی تعلیم اپنے گاؤں میں حاصل کرنے کے بعد، جامعۃ الشہید عارف الحسینی پشاور میں ابتدائی دینی علوم حاصل کئے۔ یہاں سے فراغت کے بعد اعلیٰ دینی علوم کے حصول کیلئے قم (ایران) چلے گئے۔ تحصیل علم کیساتھ موصوف نے اپنے کچھ دوستوں کیساتھ ملکر ٹیکسلا میں ایک دینی درسگاہ نیز اسلام آباد میں ایتام کیلئے ایک جدید اکیڈمی کی بنیاد رکھی، جہاں بچوں کو دینی علوم کے علاوہ جدید دنیاوی تعلیم بھی دی جاتی ہے۔ 11 مارچ 2022ء کو تحریک حسینی کے صدر منتخب ہوئے۔ بہترین کارکردگی کی بنیاد پر دو سالہ مدت پوری کرنے کے بعد سپریم لیڈر علامہ سید عابد الحسینی نے سپریم کونسل کیساتھ مشاورت کے بعد انہیں ایک سال کی ایکٹینشن دی۔ یوں تین سال تک اسی پلیٹ فارم سے علاقائی سطح پر سیاسی، سماجی، قومی اور مذہبی خدمات سرانجام دینے کے بعد 2 فروری بمطابق 3 شعبان المعظم کو اس عہدے سے سبکدوش ہوگئے۔ جامع مسجد کے پیش امام علامہ فدا حسین مظاہری نے 5 مارچ 2025ء کو دیگر 24 افراد سمیت انہیں انجمن حسینیہ کا رکن منتخب کیا اور پھر 10 مارچ کو انہیں ڈپٹی سیکرٹری انجمن حسینیہ منتخب کیا گیا، یوں اسوقت وہ اسی پلیٹ فارم سے علاقے کی خدمت انجام دے رہے ہیں۔ علامہ صاحب کیساتھ ہماری ٹیم نے کرم کی تازہ صورتحال خصوصاً لوئر اور سنٹرل کرم میں خوارج کی دوبارہ فعالیت کے حوالے خصوصی نشست رکھی ہے، جو پیش خدمت ہے۔ قارئین و ناظرین محترم آپ اس ویڈیو سمیت بہت سی دیگر اہم ویڈیوز کو اسلام ٹائمز کے یوٹیوب چینل کے درج ذیل لنک پر بھی دیکھ اور سن سکتے ہیں۔ (ادارہ)
https://www.youtube.com/@ITNEWSUrduOfficial

متعلقہ مضامین

  • نسل کشی کا جنون
  • زیر التوا اپیل کی بنیاد پر عدالتی فیصلہ پر عملدرآمد روکنا توہین کے مترادف ہے، سپریم کورٹ
  • چینی قواعد پر مبنی کثیرالجہتی تجارتی نظام کے مشترکہ تحفظ کے لیے کام کرے گا ، چینی وزارت تجارت
  • کرم میں طالبان کی بڑھتی سرگرمیوں کے حوالے سے علامہ سید تجمل الحسینی کی خصوصی گفتگو
  • زیر التوا اپیل کی بنیاد پر عدالتی فیصلہ پر عملدرآمد روکنا توہین کے مترادف ہے: سپریم کورٹ
  • اسرائیلی فوج نے غزہ میں امداد لینے والے 1000 سے زائد فلسطینیوں کو شہید کیا، اقوامِ متحدہ کا انکشاف
  • ملک ظہیر نواز کی بیٹی کا نکاح، غلام سرور خان، راجہ بشارت سمیت متعدد رہنماؤں کی شرکت
  • مولانا فضل الرحمٰن کے غیر فعال مجلس عمل کے رہنماؤں سے رابطے
  • فیصلہ ظاہر کرتا ہے کہ عدالتیں اب انصاف دینے کی اہلیت کھو چکیں
  • مجلس عزاء میں رہبر کی تصویر لانا سیاست نہیں، علامہ حسن ظفر نقوی