مرکز کی جانب سے جنوبی پنجاب کے لیے تین رکنی ورکنگ کمیٹی کا اعلان کیا گیا ہے جن میں علامہ قاضی نادر حسین علوی کو صوبائی آرگنائزر مقررکیا گیا ہے ان کے علاوہ علامہ ساجد اسدی اور سید انعام زیدی شامل ہیں، ذرائع کے مطابق مرکز کی جانب سے صوبائی آرگنائزر ز کو ورکنگ کمیٹی میں مزید اراکین کو شامل کرنے کا اختیار دیا گیا ہے۔  اسلام ٹائمز۔ مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے چیئرمین علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے تنظیمی فعالیت کو مزید موثر بنانے اور ملک و ملت کو درپیش چیلنجز سے موثر طور پر نبرد آزما ہونے کے لیے نئے صوبائی انتظامی سیٹ اپ کے قیام کا اعلان کردیا ہے۔ پہلے مرحلے میں پنجاب، جنوبی پنجاب اور بلوچستان کی صوبائی حیثیت ختم کر کے اُنہیں ورکنگ کمیٹیز میں تبدیل کیا گیا ہے، اس کے ساتھ ساتھ پنجاب کو اب تین حصوں میں تقسیم کیا گیا ہے شمالی پنجاب، وسطی پنجاب اور جنوبی پنجاب میں اس کے علاوہ بلوچستان کو بھی دو حصوں میں تقسیم کیا گیا ہے جنوبی بلوچستان اور شمالی بلوچستان میں، مرکز کی جانب سے جنوبی پنجاب کے لیے تین رکنی ورکنگ کمیٹی کا اعلان کیا گیا ہے جن میں علامہ قاضی نادر حسین علوی کو صوبائی آرگنائزر مقررکیا گیا ہے ان کے علاوہ علامہ ساجد اسدی اور سید انعام زیدی شامل ہیں، ذرائع کے مطابق مرکز کی جانب سے صوبائی آرگنائزر ز کو ورکنگ کمیٹی میں مزید اراکین کو شامل کرنے کا اختیار دیا گیا ہے۔ 

.

ذریعہ: Islam Times

پڑھیں:

  عارف علوی، علی امین گنڈاپور سمیت 10 پی ٹی آئی رہنماؤں کے وارنٹ گرفتاری جاری

راولپنڈی کی انسداد دہشت گردی عدالت نے 26 نومبر 2024 کے احتجاج سے متعلق تین مقدمات میں سابق صدر عارف علوی، وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور سمیت 10 پی ٹی آئی رہنماؤں کے وارنٹ گرفتاری جاری کر دیے ہیں۔ عدالت نے عدم گرفتاری اور پیشی سے گریز پر یہ اقدام اٹھایا ہے، جبکہ پولیس کی چھاپہ مار ٹیمیں بھی تشکیل دے دی گئی ہیں جو فوری کارروائی کا آغاز کریں گی۔

پراسیکیوٹر ظہیر شاہ نے انسداد دہشت گردی کی عدالت میں درخواست دائر کی، جس میں ملزمان کے خلاف درج مقدمات کی جلد سماعت کی استدعا کی گئی۔ عدالت نے استدعا منظور کرتے ہوئے سماعت 25 جولائی کو مقرر کی ہے اور ملزمان و ان کے وکلا کو نوٹسز جاری کر دیے گئے ہیں۔

وارنٹ گرفتاری حاصل کرنے والے افراد میں سابق صدر عارف علوی، وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور، سابق وزیر خزانہ عمر ایوب، سابق اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر، شاہد خٹک، فیصل امین،سابق وزیراعلیٰ گلگت بلتستان خالد خورشید اور دیگر اہم رہنما شامل ہیں

عدالت نے پولیس کو حکم دیا ہے کہ تمام ملزمان کو جلد از جلد گرفتار کر کے عدالت میں پیش کیا جائے۔

یاد رہے کہ یہ مقدمات تھانہ صادق آباد، تھانہ واہ کینٹ، اور تھانہ نصیرآباد میں درج ہیں، جن میں توڑ پھوڑ، ہنگامہ آرائی، کارِ سرکار میں مداخلت اور پولیس پر حملوں کے الزامات شامل ہیں۔

واقعے کے مطابق 26 نومبر 2024 کو پی ٹی آئی کے بانی عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی اور علی امین گنڈاپور کی قیادت میں خیبرپختونخوا سے ایک بڑا احتجاجی مارچ اسلام آباد پہنچا، جس دوران بیلاروس کے صدر بھی دارالحکومت میں موجود تھے۔ احتجاج کے دوران جھڑپوں میں 2 رینجرز اہلکار شہید اور درجنوں پولیس اہلکار زخمی ہوئے تھے۔ پی ٹی آئی نے بھی اپنے کارکنوں کی ہلاکت کا دعویٰ کیا، تاہم اس حوالے سے متضاد اطلاعات سامنے آئیں۔

پرتشدد مظاہروں کے بعد، عمران خان، بشریٰ بی بی، علی امین گنڈاپور اور دیگر رہنماؤں سمیت سیکڑوں کارکنان کے خلاف انسداد دہشت گردی ایکٹ اور دیگر دفعات کے تحت متعدد مقدمات درج کیے گئے تھے۔ مظاہرین پر سرکاری و نجی املاک کو نقصان پہنچانے اور شاہراہیں بلاک کرنے جیسے الزامات بھی عائد کیے گئے۔

عدالت نے واضح کر دیا ہے کہ قانون سے ماورا کوئی نہیں اور تمام نامزد افراد کو قانونی تقاضوں کے مطابق انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے گا۔

Post Views: 4

متعلقہ مضامین

  • داؤد انجینئرنگ یونیورسٹی کی وی سی ڈاکٹر ثمرین حسین نے وزیر اعلیٰ سندھ کو استعفیٰ پیش کردیا
  •  لاہور میں نقل فارم کی فیس 50روپے ہے جبکہ ملتان اور بہاولپور میں 500 روپے لاگو کر دی گئی
  • راجہ بشارت کو پولیس نے تحویل میں لے کر تھانے منتقل کردیا
  • (26 نومبر احتجاج کے مقدمات )عارف علوی ،گنڈاپورکے وارنٹ گرفتاری
  • سابق صدر عارف علوی کے وارنٹ گرفتاری جاری
  •   عارف علوی، علی امین گنڈاپور سمیت 10 پی ٹی آئی رہنماؤں کے وارنٹ گرفتاری جاری
  • لاہور، سینیئر سیاستدان، سابق گورنر پنجاب میاں اظہر کی نماز جنازہ ادا کر دی گئی
  • لاہور، سینئر سیاستدان، سابق گورنر پنجاب میاں اظہر کی نمازجنازہ ادا کر دی گئی
  • حب اور گردونواح میں زلزلے کے جھٹکے
  • سی سی ڈی کے خوف نے بڑے بڑے غنڈوں کو معافیاں مانگنے پر مجبور کردیا: مریم نواز