کراچی: لانڈھی ایکسپورٹ پروسیسنگ زون کی فیکٹری میں لگی آگ پر 20 گھنٹے بعد بھی قابو نہیں پایا جاسکا
اشاعت کی تاریخ: 8th, June 2025 GMT
فوٹو اسکرین گریپ
لانڈھی ایکسپورٹ پروسیسنگ زون کی 2 فیکٹریوں میں آگ بدستور لگی ہوئی ہے جبکہ 2 پر قابو پالیا گیا ہے۔
جن فیکٹریوں میں آگ لگی ہوئی ہے انھیں خطرناک قرار دیا جاچکا ہے جبکہ فائر فائٹرز کو 20 گھنٹے کا وقت گزرنے کے باوجود عمارت کے اندر جانے کا موقع نہیں مل سکا۔
جنگل میں تیز ہواؤں اور دشوار راستوں کے باعث آگ پر قابو پانے میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
لانڈھی ایکسپورٹ پروسیسنگ زون میں قائم فیکٹری میں لگنے والی آگ نے دیگر تین فیکٹریوں کو بھی اپنی لپیٹ میں لے لیا استعمال شدہ کپڑوں کی فیکٹری نے متصل کیمیکل کی فیکٹری بھی جلا ڈالی۔
ریسکیو حکام کے مطابق 18 سے زائد گاڑیاں کام کر رہی ہیں، دوران آتشزدگی فیکٹری میں موجود کیمیکل کے ڈرم بھی زور دار دھماکوں سے پھٹتے رہے اور آگ میں شدت ہونے کے باعث عمارت کا ایک حصہ گرگیا جس کے نتیجے میں 5 فائر فائٹرز زخمی بھی ہوئے۔
فائر بریگیڈ حکام کے مطابق تیسرے درجے کی آگ پر قابو پانے میں ابھی مزید کئی گھنٹے درکار ہیں۔
.ذریعہ: Jang News
پڑھیں:
پٹاخوں کے گودام میں دھماکا‘ہوم سیکرٹری ‘مالکان سے جواب طلب
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی (اسٹاف رپورٹر)سینئر سول جج جنوبی/ سٹی کورٹ میںایم اے جناح روڈ پر پٹاخوں کے گودام میں دھماکے سے متعلق سماعت عدالت نے ہوم سیکرٹری اور مالکان سے جواب طلب کرلیا۔ حادثے میں جاں بحق میڈیکل لیب کے مالک کی بیوی کی جانب سے گودام مالکان کے خلاف ہرجانے کا دعویٰ کی سماعت کراچی کی مقامی عالت مین ہوئی جہاں عدالت نے ہوم سیکرٹری سندھ اور گودام مالکان کو نوٹس جاری کرتے ہوئے عدالت نے ہوم سیکرٹری اور مالکان سے جواب طلب کرلیا، متوفی کی بیوہ عظمیٰ شہزاد نے سندھ حکومت اور فیکٹری مالکان سے 6 کروڑ 45 لاکھ روپے ہرجانہ مانگا ہے کے وکیل عثمان فاروق ایڈووکیٹ کاکہنا تھا کہ فیکٹری مالکان اور سندھ حکومت کے خلاف جان لیوا حادثات ایکٹ کے تحت دعویٰ دائر کیا گیا، 21 اگست کو ایم اے جناح روڈ پر پٹاخوں کے غیر قانونی گودام میں دھماکہ ہوا، دھماکے کے نتیجے میں درخواست گزار کے شوہر شہزاد علی جاں بحق ہوگئے، فیکٹری اور گودام مالکان کی غفلت کے باعث درخواست گزار کے شوہر جاں بحق ہوئے، متوفی شہزاد علی کی گودام کے قریب میڈیکل مارکیٹ میں میڈیکل لیب تھی، دھماکے کے مقدمے کے اندراج کے باوجود تاحال فیکٹری منتقل نہیں گئی ہے، حادثے کے ذمہ دار فیکٹری مالکان اور سندھ حکومت ہے، حادثے کے ذمہ داران ہرجانے کی مد میں 6 کروڑ 45 لاکھ روپے ادا کریں۔