پاکستان کا چینی جدید اسلحہ خریدنے کا عندیہ، دفاعی کمپنیوں کے شیئرز میں اضافہ
اشاعت کی تاریخ: 10th, June 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
بیجنگ:پاکستان کی جانب سے چین سے جدید ترین جے-35 اسٹیلتھ فائٹر، جے-500 اواکس طیارے اور ایچ کیو-19 بیلسٹک میزائل دفاعی نظام خریدنے کے ارادے کے بعد چینی دفاعی صنعت سے وابستہ کمپنیوں کے شیئرز میں نمایاں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹس کےمطابق پاکستان کی اس دلچسپی کے باعث نہ صرف شنیانگ ایئرکرافٹ کارپوریشن کے لیے عالمی دفاعی مارکیٹ کے دروازے کھلے ہیں بلکہ یہ جے-35 طیارہ پہلی بار کسی دوسرے ملک کو فروخت کیا جائے گا۔
جے-35 طیارہ اپنی جدید اسٹیلتھ ٹیکنالوجی اور جدید ایویانکس کی وجہ سے دشمن کے فضائی دفاعی نظام کو چکمہ دے کر اندرونی علاقوں میں کارروائی کی بھرپور صلاحیت رکھتا ہے، پاکستان کی فضائیہ کے لیے یہ طیارہ خطے میں توازنِ طاقت کی نئی تعریف مرتب کر سکتا ہے۔
اسی طرح، جے-500 اواکس (ایئر بورن وارننگ اینڈ کنٹرول سسٹم) طیارہ، جو اپنے کمپیکٹ ڈیزائن اور جدید ریڈار ٹیکنالوجی کی بدولت نمایاں حیثیت رکھتا ہے، پاکستان کی فضائی نگرانی کی صلاحیتوں کو نئی سطح تک لے جائے گا۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ یہ طیارہ تیزی سے بدلتے فضائی حالات میں مؤثر ردعمل کی صلاحیت فراہم کرے گا۔
دوسری جانب، ایچ کیو-19 بیلسٹک میزائل دفاعی نظام پاکستان کے فضائی دفاع کو مزید مستحکم کرے گا، یہ نظام درمیانے فاصلے تک مار کرنے والے میزائلوں کو روکنے کی صلاحیت رکھتا ہے اور یہ پہلی بار ہے کہ پاکستان اتنے جدید سطح پر بیلسٹک میزائل دفاعی نظام حاصل کرنے جا رہا ہے۔
پاکستانی حکام کی جانب سے اس خریداری پر باضابطہ بیان سامنے نہیں آیا، دفاعی ذرائع کا کہنا ہے کہ یہ معاہدے حتمی مراحل میں داخل ہو چکے ہیں اور جلد سرکاری سطح پر اعلان متوقع ہے۔
دوسری جانب چینی دفاعی صنعت میں اس پیش رفت کو ایک بڑی برآمدی کامیابی کے طور پر دیکھا جا رہا ہے، جس کا اثر شنیانگ ایوی ایشن، چین نارتھ انڈسٹریز گروپ (نورینکو) اور دیگر کمپنیوں کے حصص کی قیمتوں میں اضافے کی صورت میں ظاہر ہوا ہے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: پاکستان کی دفاعی نظام
پڑھیں:
امریکہ کی روسی تیل پر پابندیاں، پاکستان میں قیمتیں کیا ہونگی؟
ویب ڈیسک: روسی تیل کمپنیوں پر امریکی پابندیوں کے بعد یکم نومبر سے پیٹرولیم مصنوعات مہنگی ہونے کا امکان ہے۔
تفصیلات کے مطابق پیٹرول 1 روپے 48 پیسے اور مٹی کے تیل میں 2 روپے 34 پیسے فی لیٹر اضافے کی پیش گوئی کی گئی ہے۔
اگر موجودہ رجحان برقرار رہا تو یکم نومبر سے پیٹرول کی نئی قیمت 264 روپے 50 پیسے، ڈیزل 276 روپے 80 پیسے، مٹی کا تیل 184 روپے 05 پیسے اور لائٹ ڈیزل 163 روپے 25 پیسے فی لیٹر تک پہنچ سکتا ہے۔
فضائی آلودگی کا وبال، لاہور دنیا کے آلودہ شہروں میں پھر سرفہرست
تاہم حتمی قیمتوں کا اعلان 15 روزہ درآمدی اور زرمبادلہ کے اعداد و شمار کا جائزہ مکمل ہونے کے بعد 31 اکتوبر کی شام کیا جائے گا۔
قیمتوں میں اضافہ بین الاقوامی منڈی میں تیل کی قیمتوں میں اتار چڑھاؤ اور روس کی بڑی تیل کمپنیوں پر امریکا کی تازہ پابندیوں کے اثرات کے باعث متوقع ہے۔