اسلام آباد:

وفاقی حکومت کی جانب سے آئندہ مالی سال کے وفاقی بجٹ میں فنانس بل کے ذریعے نہ صرف فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے اختیارات میں بے پناہ اضافہ کیا ہے بلکہ ٹیکس قوانین میں ترامیم اور مخفی ٹیکسیشن کی وجہ سے ممکنہ تنقید سے بچنے اور عوام سے حقائق چھپانے کے لیے ایف بی آر کو فنانس بل پر تکنیکی بریفنگ سے روکنے کا انکشاف ہوا ہے۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق ایک عرصے سے ایف بی آر کی ٹیم وفاقی بجٹ کے پارلیمنٹ میں پیش ہونے پر ایف بی آر ہیڈ کوارٹرز میں اخبار نویسوں کو فنانس بل کے بارے میں ٹکینیکل بریفنگ دیتے چلے آرہے ہیں۔

ہیڈکوارٹرز میں ایف بی آر حکام کی جانب سے بجٹ اقدامات سے ٹیکس دہندگان کو پہنچنے والے فائدے اور ایف بی آر کو حاصل ہونے والے اضافی ریونیو کی تفصیلات سے آگاہ کیا جاتا تھا۔

ایف بی آر حکام فنانس بل میں پائے جانے والے ابہام کلیئر کلیئر کرتے تھے اور ٹیکسیشن سے متعلق کیے گئے اقدامات اور فنانس بل کے ذریعے ٹیکس قوانین میں کی جانے والی ترامیم کے بارے میں وضاحت کی جاتی تھی لیکن اس بار ایسا نہیں کیا گیا۔

ایف بی آر کے سینئر افسر سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے بتایا کہ اس بار حکومت نے ایسا کرنے سے منع کیا تھا جس کی وجہ سے ایف بی آر میں میڈیا کے لیے ٹیکنیکل بریفنگ نہیں رکھی گئی۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: ایف بی آر

پڑھیں:

فیلڈ مارشل کاعہدہ آئینی بنانے کیلئے آرٹیکل243 میں ترمیم کی جائے گی، وفاقی حکومت 27 آئینی ترمیم کیلئے تیار

وفاقی حکومت نے 27 ویں آئینی ترمیم کی تیاری پکڑلی۔27 ویں آئینی ترمیم میں آرٹیکل 243 میں ترمیم ہوگی جس کا مقصد آرمی چیف کو دیے گئے فیلڈ مارشل کے عہدے کو آئین میں شامل کرنا اور اسے تسلیم کرنا ہے۔مجوزہ ترمیم میں آئینی عدالتوں کا معاملہ بھی شامل ہے، ايگزيکٹو کی مجسٹریل پاور کی ڈسٹرکٹ لیول پر ترسیل بھی مجوزہ ترمیم میں شامل ہوگی، اس کے ساتھ پورے ملک میں ایک ہی نصاب کا ہونا بھی ستائيسویں ترمیم کی تیاری میں زیر غور آنے کا امکان ہے۔وزیر مملکت برائے قانون بیرسٹر عقیل ملک نے کہا ہے کہ ستائيسویں ترمیم پر بات چیت چل رہی ہے لیکن باضابطہ کام شروع نہيں ہوا۔بیر سٹر عقیل کہاکہ آرٹیکل 243 میں ترمیم کا مقصد معرکہ حق اور آپریشن بنیان المرصوص کی کامیابی کے بعد آرمی چیف کو دیے گئے فیلڈ مارشل کے عہدے کو آئین میں شامل کرنا اور اسے تحفظ دینا ہے۔دوسری جانب پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ وزیراعظم شہبازشریف نے 27 ویں ترمیم کی حمایت کی درخواست کی ہے، وزیراعظم نے پیپلز پارٹی سے 27 ویں ترمیم کی حمایت کی درخواست کی، ترمیم میں آئینی عدالت کا قیام، ایگزیکٹو مجسٹریٹس اور ججز کے تبادلے شامل ہیں۔بلاول بھٹو زرداری نے مزید بتایا کہ این ایف سی میں صوبائی حصے کا تحفظ ختم کرنا بھی 27 ویں ترمیم میں شامل ہے، تجاویز میں آرٹیکل 243 میں ترمیم، تعلیم اور آبادی کی منصوبہ بندی وفاق میں واپسی کی ترمیم بھی شامل ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • 27 ویں ترمیم کی منظوری، وفاقی اختیارات اور آئینی ڈھانچے میں بڑی تبدیلیوں کی تیاری
  • کراچی کی ہالووین پارٹیوں سے متعلق مشی خان کے تہلکہ خیز انکشافات
  • فیلڈ مارشل کاعہدہ آئینی بنانے کیلئے آرٹیکل243 میں ترمیم کی جائے گی، وفاقی حکومت 27 آئینی ترمیم کیلئے تیار
  • ٹیکس دہندگان کے اسٹیٹس سے متعلق ایف بی آر کی وضاحت
  • پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو کا پارٹی کی سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کا اجلاس بلانے کا فیصلہ
  • پاک-بھارت جنگ روکنے کا 57ویں مرتبہ تذکرہ، ڈونلڈ ٹرمپ نے بھارت کے ساتھ کسی بھی تعاون سے متعلق امکان کو مسترد کردیا
  • پاریش راول نے نیشنل ایوارڈز سے متعلق بڑا انکشاف کردیا
  • معاشی بہتری کیلئے کردار ادا نہ کیا تو یہ فورسز کی قربانیوں کیساتھ زیادتی ہوگی، وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال
  • حکومت بجلی، گیس و توانائی بحران پر قابوپانے کیلئے کوشاں ہے،احسن اقبال
  • غزہ کی امداد روکنے کیلئے "بنی اسرائیل" والے بہانے