غزہ کے محاصرے اور اسرائیل کے مظالم کے خلاف دنیا بھر سے ہزاروں افراد نے "گلوبل مارچ ٹو غزہ" کا آغاز کر دیا ہے۔ 

اس عالمی اقدام میں 50 سے زائد ممالک سے انسانی حقوق کی تنظیمیں، مزدور یونینز، طلباء تنظیمیں، ڈاکٹرز، اور سماجی کارکن شامل ہیں جو قاہرہ سے رفح بارڈر تک پیدل مارچ کریں گے۔ 

مارچ کا مقصد غزہ کے مظلوم عوام سے اظہارِ یکجہتی، انسانی امداد کی فراہمی، اور اسرائیلی ناکہ بندی کا خاتمہ ہے۔

یہ قافلہ 15 جون کو رفح بارڈر پر دھرنا دے گا تاکہ مصری اور عالمی حکام پر دباؤ ڈالا جا سکے کہ وہ 3,000 سے زائد امدادی ٹرکوں کو غزہ میں داخل ہونے دیں۔ اس مارچ میں شریک تمام افراد رضاکار ہیں، جنہوں نے اپنی مدد آپ کے تحت اس میں شمولیت اختیار کی ہے۔ 

مارچ میں شریک تنظیموں نے واضح کیا ہے کہ یہ مہم مکمل طور پر انسانی بنیادوں پر ہے اور اس کا کسی سیاسی جماعت یا ریاست سے کوئی تعلق نہیں۔

مارچ کے دوران احتجاجی کیمپ لگائے جائیں گے، شعور بیداری کی سرگرمیاں ہوں گی، اور ایک عالمی درخواست مصری حکام اور اقوامِ متحدہ کے نمائندوں کو پیش کی جائے گی جس میں رفح بارڈر فوری کھولنے کا مطالبہ کیا جائے گا۔

اس مارچ کے ساتھ ہی تیونس سے بھی ایک زمینی قافلہ غزہ کی طرف روانہ ہو چکا ہے، جس میں طلباء، صحافی، ڈاکٹرز اور سابقہ یکجہتی مشنز کے شرکاء شامل ہیں۔ یہ قافلہ لیبیا سے ہوتے ہوئے مصر کے دارالحکومت قاہرہ پہنچے گا اور پھر رفح بارڈر پر عالمی مارچ سے آ کر ملے گا۔

مارچ کے منتظمین کا کہنا ہے کہ یہ صرف ایک بارڈر تک کا مارچ نہیں، بلکہ انسانیت کی آواز ہے۔ دنیا بھر سے عوام اسرائیل کے مظالم پر خاموشی توڑ رہے ہیں اور پیغام دے رہے ہیں کہ غزہ کے عوام اکیلے نہیں ہیں۔

 

.

ذریعہ: Express News

پڑھیں:

عالمی بینک کا حیران کن یوٹرن، جوہری توانائی پر عائد پابندی ختم کر دی

واشنگٹن:

عالمی بینک نے ترقی پذیر ممالک میں جوہری توانائی کے منصوبوں پر عائد طویل المدتی پابندی ختم کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔

بینک کے صدر اجے بانگا کے مطابق یہ فیصلہ بجلی کی بڑھتی ہوئی ضروریات کو پورا کرنے اور ترقیاتی اہداف کے حصول کے لیے ایک وسیع حکمت عملی کا حصہ ہے۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق بینک کے صدر نے گزشتہ روز عملے کو بھیجی گئی ایک ای میل میں کہا کہ بورڈ کے ساتھ منگل کو ہونے والی تعمیراتی گفتگو کے بعد نئی توانائی پالیسی کی منظوری دی گئی ہے، تاہم اپ اسٹریم قدرتی گیس کے منصوبوں کی فنڈنگ پر بورڈ میں تاحال مکمل اتفاق رائے نہیں ہو سکا۔

واضح رہے کہ عالمی بینک جو ترقی پذیر ممالک کو کم شرح سود پر قرض فراہم کرتا ہے، نے 2013 میں جوہری توانائی منصوبوں کی فنڈنگ بند کر دی تھی، جب کہ 2017 میں اس نے 2019 سے اپ اسٹریم تیل و گیس منصوبوں میں سرمایہ کاری بند کرنے کا اعلان کیا تھا۔ تاہم غریب ترین ممالک میں بعض گیس منصوبے اب بھی زیر غور رہے ہیں۔

اجے بانگا کے مطابق ترقی پذیر ممالک میں 2035 تک بجلی کی طلب دوگنی ہو جائے گی، جس کے لیے موجودہ سالانہ سرمایہ کاری (280 ارب ڈالر) کو بھی دوگنا کرنا ہوگا۔

ذرائع کے مطابق جوہری توانائی پر بورڈ میں اتفاق رائے نسبتاً آسانی سے ہوا تاہم جرمنی، فرانس اور برطانیہ نے اپ اسٹریم گیس منصوبوں پر محتاط رویہ اختیار کیا ہے۔

بینک نے جوہری سلامتی، عدم پھیلاؤ اور ضوابطی فریم ورک کے لیے بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی (IAEA) سے قریبی تعاون کا اعلان بھی کیا ہے۔

مزید برآں، بینک موجودہ جوہری ری ایکٹرز کی مدتِ استعمال بڑھانے، گرڈ اپگریڈز، اور اسمال ماڈیولر ری ایکٹرز (SMRs) کی ترقی پر بھی کام کرے گا۔

متعلقہ مضامین

  • غزہ مارچ سے قبل مصر میں 200 سے زائد فلسطینی کارکن گرفتار
  • عالمی بینک کی پالیسیوں میں تبدیلی، جوہری توانائی کی فنانسنگ پر عائد پابندی ختم
  • عالمی بینک کا حیران کن یوٹرن، جوہری توانائی پر عائد پابندی ختم کر دی
  • اسرائیل کیخلاف بات نہ کرو، دنیا کے ممالک سے امریکہ کی فرمائش
  • جے شنکر کی پاکستان پر حملے کی دھمکی عالمی توجہ کشمیر سے ہٹانے کی کوشش ہے، علی رضا سید
  • اسرائیل نے ہمیں بین الاقوامی پانیوں سے اغوا کیا، گریٹا تھنبرگ
  • فریڈم فلوٹیلا پر اسرائیلی حملہ انسانیت کے خلاف اعلان جنگ ہے‘حسن بلال ہاشمی
  • غزہ میں امدادی مراکز کے قریب اسرائیلی فائرنگ سے 10 فلسطینی شہید، 30 سے زائد زخمی
  • غزہ کیلئے سویڈن کی امدادی کشتی انسانیت کا روشن استعارہ ہے، علامہ مقصود ڈومکی