امریکا آزاد فلسطینی ریاست کے ہدف سے پیچھے ہٹ گیا
اشاعت کی تاریخ: 11th, June 2025 GMT
امریکا آزاد فلسطینی ریاست کے حوالے سے اپنی پالیسی سے پیچھے ہٹ گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ’ فلسطین سے متعلق مؤقف غیرمتزلزل ہے ‘، ٹرمپ نیتن یاہو پریس کانفرنس پر سعودی عرب کا سخت ردعمل
اسرائیل میں تعینات امریکی سفیر نے امریکی نشریاتی ادارے سے گفتگو میں کہا کہ آزاد فلسطینی ریاست کے قیام کا ہدف ترک کردیا ہے، آزاد فلسطینی ریاست اب ہماری پالیسی کا حصہ نہیں۔
یاد رہے کہ امریکی سفیر یا یہ بیان ایسے وقت میں آیا ہے جب آزاد فلسطینی ریاست کے قیام کے لیے اقوام متحدہ میں ایک بین الاقوامی کانفرنس کا انعقاد ہونے جارہا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: اسرائیل کا نیا مکروہ منصوبہ: فلسطینی علاقے میں 22 نئی یہودی بستیاں بنانے کا اعلان
فلسطین کے مسئلے کے پرامن اور دو ریاستی حل کے نفاذ سے متعلق اعلیٰ سطح بین الاقوامی کانفرنس 17 سے 19 جون تک منعقد ہو گی، کانفرنس کا محور اقوام متحدہ کے تحت فلسطین کے دو ریاستی حل پر مرکوز ہو گا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news اسرائیل امریکا دو ریاستی حل غزہ فلسطین.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اسرائیل امریکا دو ریاستی حل فلسطین ا زاد فلسطینی ریاست کے
پڑھیں:
آزاد فلسطینی ریاست اب امریکی پالیسی میں شامل نہیں، امریکی سفیر
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
آزاد فلسطینی ریاست اب امریکی پالیسی میں شامل نہیں، امریکی سفیر
اسرائیل میں تعینات امریکی سفیر مائیک ہکابی نے کہا ہے کہ وہ نہیں سمجھتے کہ ایک آزاد فلسطینی ریاست اب امریکہ کی خارجہ پالیسی کا مقصد ہے۔ ان کے اس بیان نے واشنگٹن میں نئی بحث چھیڑ دی ہے، جبکہ امریکی محکمہ خارجہ نے وضاحت دی کہ سفیر نے ذاتی حیثیت میں بات کی ہے۔
بلوم برگ نیوز کو انٹرویو دیتے ہوئے جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا فلسطینی ریاست کا قیام اب بھی امریکی پالیسی کا ہدف ہے تو انہوں نے جواب دیا: “میرا نہیں خیال۔”
محکمہ خارجہ کی ترجمان ٹیمی بروس نے ایک پریس بریفنگ میں کہا کہ “پالیسی سازی صدر ٹرمپ اور وائٹ ہاؤس کا اختیار ہے۔ سفیر ہکابی اپنی ذاتی رائے دے رہے تھے، ہم اس پر تبصرہ نہیں کریں گے۔”
یاد رہے کہ رواں سال کے آغاز میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے غزہ پر امریکی کنٹرول کی تجویز دی تھی، جسے انسانی حقوق کی تنظیموں، عرب ممالک، اقوام متحدہ اور فلسطینیوں نے “نسلی تطہیر” قرار دے کر مسترد کر دیا تھا۔
ہکابی، جو ایک قدامت پسند عیسائی اور اسرائیل کے پختہ حامی ہیں، نے مزید کہا:”جب تک ثقافتی طور پر بہت بڑے پیمانے پر تبدیلیاں نہ آئیں، فلسطینی ریاست کے لیے کوئی جگہ نہیں۔ اور غالباً یہ تبدیلیاں ہماری زندگی میں نہیں ہوں گی۔”
انہوں نے تجویز دی کہ فلسطینی ریاست کے لیے اسرائیل کی زمین کی بجائے کسی اور مسلم ملک میں جگہ نکالی جائے۔ انہوں نے مغربی کنارے (ویسٹ بینک) کو “یہودیہ اور سامریہ” کے بائبلی ناموں سے پکارا — وہی نام جو اسرائیلی حکومت استعمال کرتی ہے، حالانکہ اس علاقے میں تقریباً 30 لاکھ فلسطینی آباد ہیں۔