پاکستان نے بھارتی وزیرخارجہ کے بیان کو سختی سے مسترد کردیا ہے۔

دفتر خارجہ سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ پاکستان برسلز میں ہندوستان کے وزیر خارجہ کے غیر ذمہ دارانہ بیان کو سختی سے مسترد کرتا ہے۔

دفتر خارجہ کا کہنا ہے کہ اعلیٰ سفارتکاروں کی گفتگو کا مقصد امن اور ہم آہنگی کا فروغ دینا چاہیے اور وزیر خارجہ کا لب و لہجہ اس کی باوقار حیثیت کے مطابق ہونا چاہیے۔

یہ بھی پڑھیں: عالمی سفارتی محاذ پر 2 وفود پاکستان کے حق میں رائے سازی کے لیے متحرک ہوچکے، دفتر خارجہ

بیان میں کہا گیا ہے کہ گزشتہ کئی سالوں سے، بھارت مظلومیت کی فرضی داستان کے ذریعے بین الاقوامی برادری کو گمراہ کرنے کی مذموم مہم میں مصروف ہے۔ تاہم بھارت کی مسلسل پاکستان دشمنی اپنی سرحدوں سے باہر دہشتگردی کی اسپانسرشپ کو چھپا نہیں سکتی، اور نہ ہی وہ بھارت کے غیر قانونی طور پر مقبوضہ جموں و کشمیر میں ریاستی مظالم پر پردہ ڈال سکتی ہے۔

دفتر خارجہ نے کہا ہے کہ دوسروں پر انگلیاں اٹھانے کے بجائے بھارت کو دہشتگردی، تخریب کاری اور ٹارگٹڈ قتل میں اپنے ملوث ہونے کا خود جائزہ لینا چاہیے۔ بھارت کو بھی اپنے حالیہ جارحانہ اقدامات کو جواز فراہم کرنے کے لیے گمراہ کن بیانیے سے پرہیز کرنا چاہیے۔

یہ بھی پڑھیں: مقبوضہ کشمیر کے ضلع اننت ناگ میں سیاحوں پر حملہ، دفتر خارجہ کا اظہار افسوس

بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ پاکستان پرامن بقائے باہمی، مذاکرات اور سفارتکاری پر یقین رکھتا ہے۔ تاہم پاکستان کسی بھی جارحیت کے خلاف اپنی خودمختاری کے تحفظ کے اپنے ارادے اور صلاحیت میں پرعزم ہے، جس کی مثال گزشتہ ماہ بھارت کے لاپرواہ حملوں پر اس کے مضبوط ردعمل سے ملتی ہے۔

دفتر خارجہ کے مطابق پاکستان کے خلاف ناکام فوجی مہم جوئی کے بعد بھارت کی طرف سے ابھرنے والا بیانیہ سراسر گمراہ کن ہے، ہندوستانی رہنماؤں کو مشورہ ہے کہ وہ اپنی گفتگو کے معیار کو بہتر بنائیں اور پاکستان کے بارے میں اپنے جنون کو ترک کردیں، تاریخ اس بات کا فیصلہ نہیں کرے گی کہ کون سب سے زیادہ چیخا، بلکہ کس نے سب سے زیادہ عقلمندی کا مظاہرہ کیا تاریخ اس کو یاد رکھے گی۔

بھارتی وزیرخارجہ نے کیا کہا تھا؟

گزشتہ روز بھارتی وزیرخارجہ جے شکنر نے برسلر میں اپنے بیان میں کہا تھا کہ پاکستان نے بھارت کے خلاف اشتعال انگیزی کی تو بھارت پاکستان میں گہرائی میں حملہ کرنے کے لیے تیار ہے۔

جے شنکر کا کہنا تھا کہ ہمارا پاکستان کے لیے پیغام ہے کہ اگر آپ اس طرح کی وحشیانہ حرکتیں کرتے رہے جیسا کہ آپ نے اپریل میں کیا تھا تو اس کا بدلہ لیا جائے گا، اور یہ انتقام دہشتگرد تنظیموں اور دہشتگرد قیادت کے خلاف ہوگا۔

یہ بھی پڑھیں: مسلسل انکار کے بعد بھارتی وزیرخارجہ کا جنگ بندی میں امریکی کردار کا اعتراف

’اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ دہشتگرد کہاں ہیں، اگر وہ پاکستان میں ہیں تو ہم پاکستان میں گہرائی میں جائیں گے‘

بھارتی وزیرخارجہ نے پاکستان کے خلاف مزید ہرزہ سرائی کرتے ہوئے کہا تھا کہ رافیل کتنا موثر تھا یا واضح طور پر دوسرے سسٹم کتنے موثر تھے، میرے نزدیک اس کا ثبوت پاکستانی تباہ شدہ اور ناکارہ ہوائی اڈے ہیں۔

انہوں نے کہا 10 تاریخ کو لڑائی ایک وجہ اور صرف ایک وجہ سے رکی ، جو کہ 10 تاریخ کی صبح ہم نے ان 8 پاکستانی ایئر فیلڈز کو ناکارہ بنا دیا، اس کے لیے میری بات نہ لیں بلکہ یہ وہ تصاویر ہیں جو گوگل پر دستیاب ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

we news برسلر بھارت بھارتی وزیرخارجہ پاکستان جنگ بندی جے شکنر دفتر خارجہ.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: بھارت بھارتی وزیرخارجہ پاکستان دفتر خارجہ بھارتی وزیرخارجہ دفتر خارجہ پاکستان کے خارجہ کا خارجہ کے کے خلاف کے لیے

پڑھیں:

ایشیا کپ میں پاک بھارت ٹاکرا، بھارتی سیاستدان پیچ و تاب کیوں کھا رہے ہیں؟

ایشیا کپ 2025 کے شیڈول کے مطابق 14 ستمبر کو پاکستان اور بھارت کے درمیان ٹاکرا ہونا ہے، جو کرکٹ کی تاریخ کی سب سے بڑی رقابت کو ایک بار پھر دنیا کے سامنے لائے گا۔

تاہم یہ مقابلہ صرف کھیل نہیں رہا، پہلگام دہشتگرد حملے کے چند ماہ بعد ہونے والا یہ میچ سیاسی تنازع کا سبب بن گیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:کیا پاک بھارت کرکٹ ٹیمیں ستمبر میں 3 مرتبہ آمنے سامنے ہوں گی؟

بھارتی میڈیا کے مطابق اپوزیشن جماعتوں نے اس میچ پر شدید ردعمل دیا ہے اور مطالبہ کیا ہے کہ پاکستان سے کسی بھی قسم کی کرکٹ تعلقات ختم کیے جائیں، خاص طور پر اُس وقت جب اپریل میں ہونے والے پہلگام حملے کے مجرم ابھی تک آزاد ہیں۔

بھارتی سیاستدانوں کا کہنا ہے کہ ریاستی پشت پناہی میں دہشتگردی بھارت کے خلاف ہتھیار کے طور پر استعمال ہو رہی ہے۔

ورلڈ چیمپئن شپ آف لیجنڈز کے حالیہ میچ میں بھی یہی ردعمل دیکھنے میں آیا، جب بھارت کے کئی سابق کرکٹرز جیسے ہربھجن سنگھ، عرفان پٹھان، اور شیکھر دھون، نے پہلگام حملے کے تناظر میں پاکستان کے خلاف میچ سے دستبرداری اختیار کی۔ تاہم، بھارتی کرکٹ بورڈ (BCCI) نے اس معاملے پر تاحال کوئی تبصرہ نہیں کیا۔

یہ بھی پڑھیں:شائقین کرکٹ کا انتظار ختم، ایشیا کپ 2025 کی ممکنہ تاریخیں اور مقام آشکار

راجیہ سبھا کی رکن پرینکا چترویدی نے کہا کہ فوجیوں کے خون پر منافع کمانے کی دوڑ بند ہونی چاہیے۔

ان کا کہنا تھا کہ چاہے میچ دنیا کے کسی بھی ملک میں ہو، بھارتی عوام پاکستان کے ساتھ کرکٹ کھیلنے کی مخالفت کریں گے۔

جھارکھنڈ سے لوک سبھا کے رکن سکھ دیو بھگت کا کہنا تھا کہ قومی جذبات کو نظر انداز کر کے کھیل کو الگ نہیں رکھا جا سکتا۔ ہمیں کوئی بھی فیصلہ پاکستان کے خلاف سخت کارروائی کے بعد ہی لینا چاہیے۔

سابق کپتان محمد اظہرالدین نے بھی اس بحث میں حصہ لیا۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر بھارت 2 طرفہ سیریز نہیں کھیل رہا تو بین الاقوامی ایونٹس میں بھی نہیں کھیلنا چاہیے۔ مگر حتمی فیصلہ حکومت اور بورڈ کو ہی کرنا ہے۔

ایشیا کپ 2025 میں 8 ٹیمیں حصہ لیں گی اور بھارت و پاکستان کے درمیان پہلا گروپ میچ 14 ستمبر کو متوقع ہے۔

دونوں ٹیموں کے سپر فور اور فائنل تک پہنچنے کے امکانات روشن ہیں، جس کا مطلب یہ ہے کہ شائقین کو ممکنہ طور پر تین بار یہ ٹاکرا دیکھنے کو مل سکتا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

ایشیا کپ ایشیا کپ 2025 پرینکا چترویدی محمد اظہرالدین ورلڈ چیمپئن شپ آف لیجنڈز

متعلقہ مضامین

  • ایشیا کپ میں پاک بھارت ٹاکرا، بھارتی سیاستدان پیچ و تاب کیوں کھا رہے ہیں؟
  • بھارتی ٹیم کو وزارت خارجہ سے پاکستان کے خلاف کھیلنے کی اجازت مل گئی
  • بھارت بھاگ نکلا!
  • اسحاق ڈارکی امریکی وزیرخارجہ سے ملاقات, 40منٹ تک جاری رہنے والی ملاقات میں اہم امور پر گفتگو
  • نائب وزیراعظم اسحاق ڈارکی امریکی وزیرخارجہ سے اہم ملاقات
  • پاکستان کی اسرائیلی پارلیمنٹ میں فلسطین سے متعلق قرارداد کی شدید مذمت
  • نائب وزیراعظم اسحاق ڈار واشنگٹن پہنچ گئے، امریکی وزیر خارجہ سے ملاقات طے
  • ضمانت قبل ازگرفتاری مسترد ہونے کے بعد فوری گرفتاری ضروری ہے،چیف جسٹس  پاکستان  نے فیصلہ جاری کردیا
  • طالبان حکومت تسلیم کرنے کی خبریں قیاس آرائی پر مبنی ہیں( ترجمان دفتر خارجہ)
  • افغان طالبان نے کالعدم ٹی ٹی پی کی پناہ گاہوں پر ہمارے تحفظات پر مثبت ردعمل دکھایا ہے:پاکستان