(بار بار ناکامی)عمران خان کے پولی گراف ٹیسٹ کی درخواست مسترد
اشاعت کی تاریخ: 12th, June 2025 GMT
دو بار پولیس کو ٹیسٹ کرانے کی مہلت دی ، تیسرا موقع دینا محض وقت کا ضیاع ہوگا
یہ اپنی نوعیت کا پہلا کیس ، ملزم اپنی بے گناہی ثابت کرنے سے انکاری ہے،عدالت
انسداد دہشتگردی عدالت نے بانی پی ٹی آئی کے پولی گراف ٹیسٹ اور فوٹو گرامیٹک ٹیسٹ کیلئے پولیس کی درخواست مسترد کردی۔لاہورکی انسداد دہشتگردی کی عدالت نے عمران خان کے پولی گراف اور فوٹو گرامیٹک ٹیسٹ کیلئے پولیس کی درخواست مسترد کی اور کہا کہ 2 بار پولیس کو ٹیسٹ کرانے کی مہلت دی لیکن پولیس ملزم کا پولی گراف اور فوٹو گرامیٹک ٹیسٹ نہیں کرا سکی۔عدالت نے استفسار کیا کہ عدالت نے ملزم کو اپنے آپ کو بے گناہ ثابت کرنے کے لیے 2 چانس دیے لیکن ملزم کی ضد کی وجہ سے اس نے مواقع ضائع کردیے، ملزم کے انکار کے بعد تفتیش کیسے آگے بڑھے گی؟ ملزم کے 2 بار انکار کے بعد تیسرا موقع دیا جانا محض وقت کا ضیاع ہوگا۔عدالت نے مزید کہا کہ یہ اپنی نوعیت کا پہلا کیس ہے کہ ملزم اپنی بے گناہی ثابت کرنے سے انکاری ہے لہذا ٹیسٹ کرانے کیلئے مزید موقع کی ضرورت نہیں ہے۔بعد ازاں عدالت نے تفتیشی افسر کو ہر قانونی طریقے سے تفتیش مکمل کرنیکاحکم دیا۔
.ذریعہ: Juraat
پڑھیں:
سپریم کورٹ نے ضمانت مسترد ہونے کے بعد ملزم کی فوری گرفتاری لازمی قراردیدی
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 25 جولائی2025ء)سپریم کور ٹ کے ایک اہم فیصلے میں کہاگیا ہے کہ ضمانت قبل ازگرفتاری مسترد ہونے کے بعد فوری گرفتاری ضروری ہے،صرف سپریم کورٹ میں درخواست دائر کرناگرفتاری کو نہیں روک سکتاعدالتی احکامات پر فوری عمل درآمد انصاف کی بنیاد ہے چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے تحریر کردہ 4صفحات کا فیصلہ جاری کیا۔(جاری ہے)
چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ ضمانت قبل ازگرفتاری مسترد ہونے کے بعد فوری گرفتاری ضروری ہے،صرف سپریم کورٹ میں درخواست دائر کرناگرفتاری کو نہیں روک سکتا، سپریم کورٹ نے کہاکہ ! عبوری تحفظ خودکار نہیں، عدالت سے واضح اجازت لینالازم ہے،عدالتی احکامات پر فوری عمل درآمد انصاف کی بنیاد ہے،آئی جی پنجاب نے عدالتی احکامات پر عملدرآمد کا سرکلر جاری کرنے کی یقین دہانی کرائی،فیصلے میں کہا گیا ہے کہ پولیس گرفتاری میں تاخیر کا جواز انتظامی سہولت نہیں بن سکتی،تاخیر سے نظام انصاف اورعوام کا اعتماد مجروح ہوتا ہے،اپیل زیرالتوا ہو تو بھی گرفتاری سے بچاوممکن نہیں، جب تک کوئی حکم نہ ہو۔