ڈسٹرکٹ جیل ملیر سے فرار ہونے والے مزید 6 قیدیوں کو پکڑ لیاگیا،پکڑے جانے والے اوررضا کارانہ طور پرجیل واپس آنے والے قیدیوں کی تعداد 158 ہوگئی ،جیل سے فرارہونےوالے ایک اور قیدی کو اس کے والد ملیر جیل لیکر پہنچ گئے۔

رپورٹ کے مطابق 3 جون کو ڈسٹرکٹ جیل ملیرسے قیدیوں کے فرار ہونے کے واقعے کی تحققات جاری ہیں ڈسٹرکٹ جیل ملیر سے فرار ہونے والے مزید 6 قیدیوں کو پکڑ لیا گیا۔

جیل حکام کے مطابق اب تک 158 قیدیوں کو پکڑا جاچکا ہے جبکہ 67 مفرور قیدیوں کی تلاش جاری ہے جس کی گرفتاری کے لیے آپریشن جاری ہیں۔

جیل حکام کے مطابق ڈسٹرکٹ ملیر جیل سے مجموعی طور پر 225 قیدی فرار ہوئے تھے، فرارہونے والے قیدیوں کے گھروں پر بھی چھاپے مارے جارہے ہیں۔

ادھرڈسٹرکٹ جیل ملیرفرار ہونے والے علی رضا نامی قیدی کو والد ملیرجیل لیکر پہنچ گئے، قیدی نے اپنے ویڈیو بیان میں بتایا کہ برابر والے بیرک کے قیدیوں نے تالہ توڑا تو ہم فرارہوئے۔

قیدی کا کہنا ہے کہ اپنے والد کے ساتھ رضا کارانہ طور پر خود واپس آیا ہوں، قیدی کے والد عبدالقادر بلوچ کا کہنا ہے کہ ہم اپنا فرض پورا کیا ہے، بیٹے کو لیکر جیل پہنچ گیا ہوں ہم قانون کا احترام کرتے ہیں اور ملک سے پیار کرتے ہیں۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: ڈسٹرکٹ جیل ملیر فرار ہونے والے قیدیوں کو

پڑھیں:

ڈہرکی،سیلابی صورتحال خطرناک صورت اختیار کرگیا

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

ڈہرکی(نمائندہ جسارت)سیلابی شدت خطرناک صورتحال اختیار کر گئی،قادر پور کچے کے علاقے میں موجود گیس کے کنوؤں میں پانی داخل ہو گیا ہے۔ اور کنوؤں کی حفاظتی پلیٹس بھی بہہ کر سیلابی پانی کی نظر ہو گئیں ہیں۔ گیس کی پیداوار دینے والے 10 کنویں شدید متاثر ہوئے ہیں۔ سید قمر علی شاہ ریجنل کو آرڈینیٹر او جی ڈی سی ایل سکھر۔تفصیلات کے مطابق دریائے سندھ میں گھوٹکی کے مقام پر اونچے درجے کے سیلاب ریلے کا شدت بھرا دباؤ برقرار۔ضلع گھوٹکی سے گزرنے والے دریائے سندھ کو ٹچ کرنے والے کچے کے بیشتر دیہاتوں کے زیر آب آنے کے ساتھ ساتھ سیلابی پانی آس پاس موجود او،جی،ڈی،سی،ایل کمپنی کے کچے کے علاقے بلاک 6 میں واقع گیس کے کنوؤں کے ای آر ڈبلیو سسٹم کے پلیٹ فارم میں بھی داخل ہو گیا ہے۔سیلابی کی شدت بھرے کٹائو کی وجہ سے کنوؤں کے باہر لگائی گئیں حفاظتی پلیٹس بھی بہہ کر سیلابی پانی کی نظر ہو گئیں ہیں۔جس کی وجہ سے سیلابی پانی کا ان کنوؤں میں داخل ہونے سے گیس کی پیداوار دینے والے 10 کنویں شدید متاثر ہوئے ہیں۔ اور سیلابی پانی متاثر ہونے والے ان کنوؤں سے گیس کی پیدوار دو دنوں سے بند کر دی گئی ہے جس کی وجہ سے گیس کی یومیہ پیداوار میں نمایاں کمی بھی واقع ہو گئی ہے۔ اور سیلابی پانی کے جاری خطرناک کٹاؤ اور پانی کی شدت کی وجہ سے متاثرہ کنوؤں پر مرمتی کام فی الحال شروع نہیں کیا جا سکا ہے۔اور یہ کہ جب تک سیلابی صورتحال ختم اور پانی اتر نہی جاتا تب تک ان متاثرہ کنوؤں کی بحالی نہیں ہو سکتی ہے۔سید قمر علی شاہ ریجنل کو آرڈینیٹر او جی ڈی سی ایل سکھر۔ انہوں نے مذید کہا کہ اس بار دریائے سندھ میں آنے والے سیلاب کے رخ بدلنے سے او،جی،ڈی،سی،ایل قادرپور کے کنویں متاثر ہوئے ہیں۔ادھر معلوم ہوا ہے کہ سیلابی پانی کے داخل ہونے کی وجہ سے متاثر ہونے والے گیس کے کنوؤں سے پیدوار کے بند ہونے کے ساتھ ساتھ وہاں موجود میٹریل کا بھی کروڑوں روپے کا نقصان ہوا ہے۔ذرائع واضح رہے کہ قادر پور گھوٹکی کے کچے کے علاقے میں قادرپور گیس فیلڈ کے گیس کے متعدد گیس کی پیداوار دینے والے کنویں موجود ہیں۔تاہم گیس کمپنی کے نمائندے نے مزید کہا ہے کہ اب کی بار دریائے سندھ میں آنے والے خطرناک سیلابی ریلے کے معمول سے ہٹ کر اپنے رخ تبدیل کرنے سے ہمیں بھی شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا ہے۔انہوں نے کہا کہ ہماری ٹیمیں کام کررہی ہیں، تاکہ مزید نقصان سے بچا جا سکے۔ اور اب ان متاثرہ گیس کے کنوؤں پرسیلابی پانی اترنے کے بعد ان کنوؤں کے پلیٹ فارم کا مرمتی کام شروع ہو سکے گا۔

متعلقہ مضامین

  • بارش اور کرپٹ سسٹم
  • جعلی فٹبال ٹیم جاپان پہنچا دینے کا معاملہ، ڈی پورٹ ہونے والے 22 ’کھلاڑی‘ گرفتار
  • یورپی کمیشن کے آج ہونے والے اجلاس میں اسرائیل پر پابندیاں متوقع
  • دریا کو بہنے دو، ملیر اور لیاری کی گواہی
  • انٹربینک مارکیٹ میں ڈالر کے مقابلے میں روپیہ مزید تگڑا
  • بنگلہ دیش: یونس انتظامیہ کے تحت ہونے والے انتخابات سے قبل درپیش چیلنجز
  • بشریٰ بی بی کو قیدیوں میں سے سب سے اچھا کھانا کھلایا جاتاہے: سلمان احمد
  • غزہ کی بیاسی سالہ جنگجو مریضہ
  • ڈہرکی،سیلابی صورتحال خطرناک صورت اختیار کرگیا
  • میچ ریفری فوری طور پر ہٹایا جائے‘، ایسا نہ ہونے پر پاکستان کا ایشیا کپ مزید نہ کھیلنے کا امکان