ڈسٹرکٹ جیل ملیر سے فرار ہونے والے مزید 6 قیدیوں کو پکڑ لیاگیا
اشاعت کی تاریخ: 12th, June 2025 GMT
ڈسٹرکٹ جیل ملیر سے فرار ہونے والے مزید 6 قیدیوں کو پکڑ لیاگیا،پکڑے جانے والے اوررضا کارانہ طور پرجیل واپس آنے والے قیدیوں کی تعداد 158 ہوگئی ،جیل سے فرارہونےوالے ایک اور قیدی کو اس کے والد ملیر جیل لیکر پہنچ گئے۔
رپورٹ کے مطابق 3 جون کو ڈسٹرکٹ جیل ملیرسے قیدیوں کے فرار ہونے کے واقعے کی تحققات جاری ہیں ڈسٹرکٹ جیل ملیر سے فرار ہونے والے مزید 6 قیدیوں کو پکڑ لیا گیا۔
جیل حکام کے مطابق اب تک 158 قیدیوں کو پکڑا جاچکا ہے جبکہ 67 مفرور قیدیوں کی تلاش جاری ہے جس کی گرفتاری کے لیے آپریشن جاری ہیں۔
جیل حکام کے مطابق ڈسٹرکٹ ملیر جیل سے مجموعی طور پر 225 قیدی فرار ہوئے تھے، فرارہونے والے قیدیوں کے گھروں پر بھی چھاپے مارے جارہے ہیں۔
ادھرڈسٹرکٹ جیل ملیرفرار ہونے والے علی رضا نامی قیدی کو والد ملیرجیل لیکر پہنچ گئے، قیدی نے اپنے ویڈیو بیان میں بتایا کہ برابر والے بیرک کے قیدیوں نے تالہ توڑا تو ہم فرارہوئے۔
قیدی کا کہنا ہے کہ اپنے والد کے ساتھ رضا کارانہ طور پر خود واپس آیا ہوں، قیدی کے والد عبدالقادر بلوچ کا کہنا ہے کہ ہم اپنا فرض پورا کیا ہے، بیٹے کو لیکر جیل پہنچ گیا ہوں ہم قانون کا احترام کرتے ہیں اور ملک سے پیار کرتے ہیں۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: ڈسٹرکٹ جیل ملیر فرار ہونے والے قیدیوں کو
پڑھیں:
غزہ جنگ بندی کے حوالے سے امریکی اخبار کا دعویٰ سامنے آ گیا
امریکی اخبار نے دعویٰ کیا ہے کہ غزہ میں 60 روزہ جنگ بندی معاہدے کے تحت 10 قیدی اور 18 ہلاک اسرائیلیوں کی لاشیں 5 مرحلوں میں دی جائیں گی۔ لاشیں اور قیدی رہا کرنے پر فلسطینی قیدی رہا کیے جائیں گے۔ اسلام ٹائمز۔ امریکی اخبار نے دعویٰ کیا ہے کہ غزہ میں 60 روزہ جنگ بندی معاہدے کے تحت 10 قیدی اور 18 ہلاک اسرائیلیوں کی لاشیں 5 مرحلوں میں دی جائیں گی۔ لاشیں اور قیدی رہا کرنے پر فلسطینی قیدی رہا کیے جائیں گے۔ امریکی صدر کے غزہ میں 60 روزہ جنگ بندی کے دعوے کے بعد مغربی میڈیا نے جنگ بندی کی کچھ شرائط سے پردہ اٹھایا ہے۔ دوسری جانب اسرائیلی اخبار نے دعویٰ کیا ہے کہ حماس اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی کی تقریب منعقد کرنے سے گریز کرے گی۔ واضح رہے کہ اس سے قبل امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دعویٰ کیا تھا کہ اسرائیل نے غزہ میں 60 روزہ جنگ بندی کو حتمی شکل دینے کے لیے شرائط سے اتفاق کر لیا ہے۔ ٹرمپ کے مطابق 60 روز کے دوران تمام جنگ کے خاتمے کیلئے تمام پارٹیز کے ساتھ مل کر کام کریں گے جب کہ قطر اور مصر کے حکام حتمی تجاویز پیش کریں گے۔ اس کے بعد 26 جون کو اسرائیلی اخبار کی جانب سے دعویٰ کیا گیا تھا کہ غزہ جنگ 2 ہفتوں میں ختم ہو رہی ہے اور حماس کی جگہ 4 عرب ممالک غزہ کا انتظام سنبھالیں گے۔