ینگ پیرامیڈیکل اسٹاف سول اسپتال یونٹ کا اہم اجلاس
اشاعت کی تاریخ: 13th, June 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
حیدرآباد(اسٹاف رپورٹر)ینگ پیرا میڈیکل اسٹاف ایسوسی ایشن سول اسپتال یونٹ کا آج ایک اہم اجلاس صوبہ کے صدر عبدالجبار کنبھار کی زیر صدارت ہوا جس میں اسپتال کے ڈائریکٹر فنانس آفتاب پھل کی جانب سے یونٹ کے ذمے داران و ملازمین کو انتقامی کارروائی کا نشانہ بنانے اور اسپتال میں کی جانے والی کرپشن کی مذمت کی گئی۔ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ روز اسپتال انتظامیہ کیخلاف یونٹ نے پریس کلب کے سامنے احتجاج کرنے پر ڈاکٹر آفتاب پھل نے انتقامی کارروائی کرتے ہوئے ایسوسی ایشن کے صوبہ سندھ کیجنرل سیکرٹری عبدالغفار رند اور یونٹ کے جنرل سیکرٹری روی تمبولی و دیگر کیخلاف کارروائی کی ہے جس کا مقصد اپنی کرپشن کو چھپانا ہے۔ انہوں نے کہاکہ سول اسپتال حیدرآباد کرپشن کا گڑھ بن چکا ہے جونیئر ڈاکٹر آفتاب پھل سرکاری وسائل کو عوام کی فلاح وبہبود میں استعمال کرنے کے بجائے ذاتی مقصد پر خرچ کررہے ہیں، نوبت یہاں تک پہنچ گئی ہے کہ اسپتال سے نکلنے والا کچرا بھی ضائع کرنے کے بجائے فروخت کیا جارہا ہے جس میں ڈاکٹر آفتاب پھل اور فیضان میمن ملوث ہیں۔ اسی طرح ادویات اور سرجیکل آئٹم کی خریداری کے نام پر جعلی بل بنائے جارہے ہیں جس کی انکوری کرائی جائے ۔ ان کا کہنا تھا کہ دو سال میں سندھ کے دوسرے بڑے سول اسپتال کی حالت انتہائی خراب ہوچکی ہے، مریضوں کو نہ تو دوائیں مل رہی ہیں اور نہ ہی طبی سہولیات فراہم کی جارہی ہے۔ انہوںنے وزیراعلیٰ سندھ، چیف سیکرٹری اور دیگر اعلیٰ حکام سے مطالبہ کیا کہ وہ اسپتال میں ہونے والی کرپشن اور انتقامی کارروائیوںکا نوٹس لیں۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: سول اسپتال
پڑھیں:
سندھ پبلک اکاﺅنٹس کمیٹی کے اجلاس میں 80 فیصد سے زائد نجی صنعتی اداروں کے مقررہ کم از کم تنخواہ ادا نہ کرنے کا انکشاف
کراچی(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔12 جون ۔2025 )سندھ اسمبلی کی پبلک اکاﺅنٹس کمیٹی کے اجلاس میں صوبے کے 80 فیصد سے زائد نجی صنعتی اداروں کی جانب سے کم از کم تنخواہ کی سرکاری ہدایت پر عمل نہ کرنے کا انکشاف سامنے آیا ہے رپورٹ کے مطابق چیئرمین نثار احمد کھوڑو کی زیر صدارت پی اے سی کے اجلاس میں محکمہ محنت اور سندھ ایمپلائز سوشل سیکیورٹی انسٹی ٹیوشن (سیسی) کو ہدایت دی گئی کہ وہ صوبے بھر کے تمام صنعتی اداروں میں مزدوروں کو مقررہ کم از کم تنخواہ 37 ہزار روپے کی ادائیگی کو یقینی بنائیں.(جاری ہے)
اجلاس میں سیسی کی سال 2018 اور 2019 کی آڈٹ رپورٹس کا جائزہ لیتے ہوئے چیئرمین پی اے سی نے کہا کہ 80 فیصد نجی صنعتی اداروں میں ماہانہ کم از کم اجرت کی عدم فراہمی لیبر قوانین کی کھلی خلاف ورزی ہے انہوں نے سیسی اور محکمہ محنت کو ہدایت کی کہ مزدوروں کو کم از کم ماہانہ تنخواہ کی فراہمی کے قانون پر سختی سے عمل درآمد کروایا جائے. سیسی کے کمشنر میانداد راہوجو نے پی اے سی کو بتایا کہ صوبے میں 67 ہزار صنعتی یونٹس میں سے 24 ہزار یونٹس سیسی کے پاس رجسٹرڈ ہیں، ان میں سے 6 ہزار یونٹس بند ہو چکے ہیں جبکہ 18 ہزار یونٹس فعال ہیں اور رجسٹرڈ یونٹس کے 8 لاکھ سے زائد مزدور سیسی میں رجسٹرڈ ہیں انہوں نے بتایا کہ کئی صنعتی یونٹس اپنے مزدوروں کو سرکاری طور پر مقرر کردہ کم از کم تنخواہ دے رہے ہیں، تاہم نجی سیکیورٹی ایجنسیوں کے گارڈز کو یہ تنخواہ نہیں دی جا رہی. پی اے سی چیئرمین کے سوال پر سیسی کمشنر نے بتایا کہ جعلی ڈگری رکھنے والے کئی ملازمین کو ملازمت سے نکالا جا چکا ہے انہوں نے مزید بتایا کہ سیسی کے 4200 کے قریب ملازمین کی حاضری ڈیجیٹل سسٹم کے ذریعے چیک کی جاتی ہے اجلاس میں یہ انکشاف بھی کیا گیا کہ سیسی اداروں کی مرمت کے کام کے لیے جعلی بلوں کے ذریعے 5 کروڑ روپے کی بوگس ادائیگیاں کی گئیں. پی اے سی نے ان مالی بے ضابطگیوں کا نوٹس لیتے ہوئے سیکرٹری محنت کو ہدایت دی کہ وہ جعلی ادائیگیوں کی تحقیقات کر کے رپورٹ پیش کریں پی اے سی نے محکمہ محنت کے ماتحت 7 ہسپتالوں اور 42 ڈسپینسریوں کے لیے 9 ارب روپے مالیت کی ادویات کی سالانہ خریداری کے آڈٹ کا حکم بھی دیا یہ حکم ان شکایات کے بعد دیا گیا جن میں اربوں روپے کی ناقص ادویات اور مشینری کی خریداری میں بے ضابطگیوں کی نشاندہی کی گئی تھی. ایک سوال کے جواب میں سیسی کمشنر نے بتایا کہ صوبے بھر میں سیسی کے تحت 7 ہسپتال اور 42 ڈسپینسریاں کام کر رہی ہیں جہاں صنعتی مزدوروں کو علاج کی سہولتیں فراہم کی جاتی ہیں انہوں نے بتایا کہ سیسی کو 13 ارب روپے کا سالانہ فنڈ ملتا ہے، جس میں سے 70 فیصد یعنی 9 ارب روپے ادویہ اور طبی سہولتوں کی خریداری پر خرچ کیے جاتے ہیں سیسی کمشنر نے بتایا کہ ان اداروں کے لیے 70 فیصد ادویات ٹینڈرز کے ذریعے خریدی جاتی ہیں جبکہ 30 فیصد ادویات سیسی کے ڈائریکٹرز مقامی سطح پر خریدتے ہیں جہاں خریداری میں مسائل کا سامنا ہوتا ہے. انہوں نے بتایا کہ سیسی ہسپتالوں کو موثر طریقے سے چلانے کے لیے مینجمنٹ کمیٹیاں بنائی گئی ہیں جبکہ سیسی گورننگ باڈی نے ولیکا ہسپتال کے لیے 1.4 ارب روپے کے انفرااسٹرکچر اور بلڈنگ کے منصوبے کی منظوری دی ہے جس پر کام ایک سال کے اندر شروع کیا جائے گا.