یروشلم (نیوز ڈیسک) اسرائیلی قابض فوج کے ترجمان نے ایک بڑے فوجی آپریشن کے حوالے سے انکشاف کیا ہے کہ اسرائیلی افواج نے ایران کے اندر اہم اہداف کو نشانہ بنایا ہے، جن میں ایرانی سیکیورٹی نظام کے اعلیٰ سربراہان اور دفاعی ڈھانچے شامل ہیں۔ ترجمان نے دعویٰ کیا کہ اسرائیلی فضائیہ اب بھی ایرانی سرزمین پر حملے جاری رکھے ہوئے ہے۔

ترجمان کا کہنا تھا کہ 200 جنگی طیاروں نے اس حملے میں حصہ لیا اور ہمارے پائلٹ ایران کی جوہری تنصیبات پر مسلسل حملے کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ایران جوہری ہتھیاروں کے حصول کے قریب تھا اور اس آپریشن کا مقصد اس سنگین خطرے کا مکمل خاتمہ ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ہم نے ایرانی دفاعی نظام کو کامیابی سے نشانہ بنایا ہے اور ایرانی سیکیورٹی نظام کے سرکردہ رہنماؤں کو ہلاک کر دیا ہے۔ اسرائیلی ترجمان کے مطابق، یہ کارروائی ایران کی بڑھتی ہوئی جوہری صلاحیت کو روکنے اور علاقائی استحکام کو یقینی بنانے کے لیے کی گئی ہے۔

اسرائیلی دعووں پر ایران کی جانب سے تاحال کوئی باضابطہ ردعمل سامنے نہیں آیا، تاہم خطے میں کشیدگی میں اضافے کے خدشات شدید تر ہو گئے ہیں۔ عالمی برادری اس صورتحال کو تشویش کی نگاہ سے دیکھ رہی ہے۔

Post Views: 4.

ذریعہ: Daily Mumtaz

پڑھیں:

اسرائیل کا ایران کی جوہری تنصیبات پر فضائی حملہ، کن مقامات کو ہدف بنایا گیا؟

اسرائیل نے اعلان کیا ہے کہ اُس نے ایران کی جوہری تنصیبات اور عسکری مراکز پر فضائی حملے کیے ہیں تاکہ تہران کو مبینہ جوہری ہتھیار بنانے سے روکا جا سکے۔ حملوں میں ایرانی کمانڈروں اور میزائل فیکٹریوں کو بھی نشانہ بنایا گیا ہے۔

اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو نے ایک ریکارڈ شدہ پیغام میں اس کارروائی کو ملکی تاریخ کا فیصلہ کن لمحہ قرار دیا ہے۔ اسرائیلی فوج نے اس آپریشن کو ’رائزنگ لائن‘ (اُبھرتا ہوا شیر) کا نام دیا ہے۔

ایرانی سرکاری میڈیا اور عینی شاہدین کے مطابق دارالحکومت تہران سمیت مختلف شہروں میں زوردار دھماکے سنے گئے ہیں۔ رپورٹس کے مطابق متعدد ہلاکتیں ہوئی ہیں جن میں بچے بھی شامل ہیں۔ ایران کی پریس ٹی وی نے تصدیق کی ہے کہ نطنز (Natanz) میں واقع مرکزی جوہری افزودگی کا مرکز اسرائیلی حملے کا ہدف بنا ہے۔

مزید پڑھیں: تہران پر حملے کے بعد ایران کا سخت ردعمل: ’قیمت چکانا پڑے گی’

ایرانی خبر رساں ادارے تسنیم کے مطابق امام خمینی بین الاقوامی ہوائی اڈے پر پروازیں معطل کر دی گئی ہیں، تاہم تاحال ائیرپورٹ کو براہ راست کوئی نقصان نہیں پہنچا۔

ایرانی سرکاری میڈیا کے مطابق گزشتہ چند گھنٹوں کے دوران کم از کم 2 مرتبہ فضائی حملوں کی لہریں دیکھی گئی ہیں، جبکہ غیر مصدقہ اطلاعات کے مطابق تیسری لہر بھی جاری ہے۔

حملوں کے مقامات

ابتدائی اطلاعات کے مطابق اسرائیلی فضائیہ نے ایران کے 6 مختلف علاقوں میں حملے کیے ہیں:

تہران اور مضافات – جہاں عسکری مراکز کو نشانہ بنایا گیا۔

نطنز – ایران کا مرکزی یورینیم افزودگی پلانٹ۔

تبریز – جوہری تحقیقاتی مرکز اور 2 فوجی اڈے نشانے پر۔

مزید پڑھیں: اسرائیلی میں شہید ہونے والے ایرانی ملٹری چیف جنرل باقری کون تھے؟

اصفہان – تہران کے جنوب میں واقع اہم صنعتی و دفاعی شہر۔

اراک – جوہری سرگرمیوں کے لیے معروف شہر، جو تہران کے جنوب مغرب میں واقع ہے۔

کرمانشاہ – مغربی ایران کا اہم فوجی مرکز۔

امریکی ردعمل

امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے اسرائیلی حملے کو یکطرفہ کارروائی قرار دیا ہے اور واضح کیا ہے کہ واشنگٹن اس حملے میں شریک نہیں تھا۔ تاہم انہوں نے ایران کو خبردار کیا کہ وہ امریکی مفادات یا خطے میں امریکی اہلکاروں کو نشانہ نہ بنائے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

متعلقہ مضامین

  • اسرائیلی حملے میں شہید ہونے والے ایرانی فوجی کمانڈرز اور ایٹمی سائنسدان کون کون ہیں
  • ایرانی جوہری افزودگی نظام اور فوجی اہداف کو نشانہ بنایا: اسرائیلی وزیراعظم
  • ایران پر اسرائیلی حملے: اعلیٰ فوجی قیادت، جوہری ماہرین ہلاک
  • اسرائیل کے ایران پر حملے؛ سربراہ پاسداران، آرمی چیف،جوہری سائنسدانوں کی شہادت کادعویٰ
  • اسرائیل کے ساتھ ساتھ امریکا کو بھی بھاری قیمت چکانی پڑے گی، بریگیڈئیر جنرل ابوالفضل شکارچی
  • اسرائیلی فضائی حملے میں عورتیں ، بچے ، فوجی کمانڈرز ، جوہری سیائنسدان شہید ،کئی عمارتیں تباہ،ملک میں ایمرجنسی نافذ
  • اسرائیل کا ایران کی جوہری تنصیبات پر فضائی حملہ، کن مقامات کو ہدف بنایا گیا؟
  • اسرائیل نے ایران پر متعدد حملے کر دیئے، متعدد فوجی کمانڈر اورسینئرسائنسدان شہید
  • ایران پر ممکنہ اسرائیلی حملے کا خطرہ، امریکی اہلکاروں کا خطے سے انخلا، ایران کی فوجی مشقیں