دورہ انگلینڈ کے آغاز سے چند روز قبل ہی بھارتی ٹیم کے نو منتخب کپتان شبمن گل کے بیٹ اسٹیکر پر نیا تنازع کھڑا ہوگیا۔

بھارت کے نئے ٹیسٹ کپتان شبمن گل نے دورہ انگلینڈ سے قبل اپنے بیٹ پر "پرنس" کا اسٹیکر لگوا کر سوشل میڈیا پر نئی بحث چھیڑ دی ہے، جس پر بھارتی مداحوں نے اپنے ہی کپتان کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔

تصویر میں دیکھا جاسکتا ہے کہ معروف کمپنی کی جانب سے بنائے گئے بیٹ پر "پرنس" لکھا ہوا ہے، کرکٹر کے مداح انہیں اسی نام سے پکارتے ہیں۔

مزید پڑھیں: ورلڈ ٹیسٹ چیمپئین شپ؛ بابراعظم کی "کور ڈرائیور" کے چرچے

بھارتی کرکٹ کے عظیم کھلاڑیوں جیسے سچن ٹنڈولکر اور ویرات کوہلی کے بیٹس پر صرف "Genius" لکھا جاتا تھا جبکہ انہیں دنیا بھر میں ناقابل فراموش اننگز کے باعث گاڈ اور کنگ کے القاب سے یاد رکھا جاتا ہے۔

مزید پڑھیں: کوہلی کی ٹیسٹ ریٹائرمنٹ؛ شاستری نے اپنے ہی بورڈ کو تنقید کا نشانہ بناڈالا

بھارتیوں نے اپنے کپتان پر تنقید کے نشتر چلاتے ہوئے کہا کہ شبمن گل خود پسندی کا شکار ہوچکے ہیں، انکے کوئی ایسے کارنامے نہیں، جس پر انہیں پرنس کا لقب مل سکے۔

صارفین کے تبصرے:

.

ذریعہ: Express News

پڑھیں:

پنجاب کی سرکاری و نجی یونیورسٹیوں میں ایم پی ایز کی لازمی شمولیت، نیا قانون، نئی تنقید

پنجاب کی سرکاری اور نجی یونیورسٹیوں کے قوانین میں اہم ترمیم متعارف کرائی گئی ہے، جس کے تحت تمام یونیورسٹیوں کی گورننگ باڈیز میں اراکینِ صوبائی اسمبلی (ایم پی ایز) کی نمائندگی لازمی قرار دی گئی ہے۔ یہ فیصلہ پنجاب اسمبلی کی جانب سے منظور کردہ یونیورسٹیز اینڈ انسٹی ٹیوٹس لاز (ترمیمی) بل 2025 کے ذریعے کیا گیا، جس پر گورنر پنجاب نے 25 جولائی 2025 کو دستخط کرکے اسے باقاعدہ ایکٹ کی شکل دے دی ہے۔

ترمیمی بل کے مطابق، پنجاب کی ہر سرکاری اور نجی یونیورسٹی کے گورننگ بورڈ یا سینڈیکیٹ میں 3 ایم پی ایز کی شمولیت لازمی ہوگی، جن میں کم از کم ایک خاتون رکن شامل ہونا ضروری ہے۔ ان اراکین کی نامزدگی کا اختیار اسپیکر پنجاب اسمبلی کے پاس ہوگا۔ اس اقدام کا مقصد یونیورسٹیوں کی پالیسی سازی اور انتظامی امور میں صوبائی نمائندوں کی براہِ راست شمولیت کو یقینی بنانا بتایا گیا ہے۔

مزید پڑھیں: گوادریونیورسٹی کے وائس چانسلر کا ڈرائیور کوئٹہ سے اغوا، تاوان طلب

اس سے پہلے سینڈیکیٹ میں 17 اراکین ہوتے تھے، جن میں صرف ایک ایم پی اے شامل ہوتا تھا۔ دیگر ممبران میں 4 پروفیسرز، لاہور ہائیکورٹ کے چیف جسٹس، اور وائس چانسلر (بطور صدر) شامل ہوتے تھے۔ تاہم اب، اس بل کی منظوری کے بعد ایم پی ایز کی تعداد میں اضافہ کر دیا گیا ہے۔

یہ بل پنجاب اسمبلی میں کثرتِ رائے سے منظور کیا گیا۔ اس کے حامیوں کا کہنا ہے کہ اس سے تعلیمی پالیسیوں کو صوبائی ترقیاتی ایجنڈے کے مطابق بنانے میں مدد ملے گی۔ لیکن، ماہرینِ تعلیم اور وائس چانسلرز اسے تعلیمی اداروں میں سیاسی مداخلت قرار دے رہے ہیں۔

حکومت کا مؤقف

حکومتی نمائندوں کا کہنا ہے کہ یہ قانون یونیورسٹیوں کو صوبائی ترقیاتی ایجنڈے سے ہم آہنگ کرے گا۔ ان کے مطابق، ایم پی ایز کی شمولیت سے طلبہ، اساتذہ، اور عوامی نمائندوں کے درمیان رابطہ مضبوط ہوگا، جس کا فائدہ تعلیمی نظام کو پہنچے گا۔

مزید پڑھیں: پانی پاکستان کی ریڈ لائن، کشمیر کو کبھی نہیں بھولیں گے: فیلڈ مارشل کا وائس چانسلرز اور اساتذہ سے خطاب

وائس چانسلرز اور فیکلٹی تنظیموں کا ردِعمل

پنجاب یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر محمد علی نے اس قانون پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ گورننگ باڈیز میں پیشہ ورانہ مہارت اور تعلیمی تجربے کو ترجیح دی جانی چاہیے۔ ان کے مطابق، سیاسی نمائندوں کی شمولیت سے انتظامی فیصلوں میں تاخیر اور غیر ضروری دباؤ کا خدشہ ہے، جو تعلیمی و تحقیقی مقاصد کے لیے نقصان دہ ہو سکتا ہے۔

اسی طرح، گورنمنٹ کالج یونیورسٹی لاہور کے سابق وائس چانسلر ڈاکٹر خالد آفتاب نے اس قانون کی منظوری پر اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ یونیورسٹیوں کے گورننگ بورڈز میں سیاسی مداخلت اداروں کی خود مختاری کو متاثر کرے گی۔ انہوں نے ماہرین پر مشتمل کمیٹی سے استعفیٰ دے دیا، جسے وہ اس عمل کی شفافیت پر سوالیہ نشان سمجھتے ہیں۔

مزید پڑھیں: شمو قتل: ڈھاکہ یونیورسٹی کے وائس چانسلر اور پراکٹر کے استعفوں کا مطالبہ

دوسری طرف، فیڈریشن آف آل پاکستان یونیورسٹیز اکیڈمک اسٹاف ایسوسی ایشنز (فپواسا) پنجاب چیپٹر نے جولائی 2025 میں ایک ہنگامی اجلاس منعقد کیا۔ اجلاس کی صدارت ڈاکٹر محمد اسلام (صدر) اور نظامت ڈاکٹر ریاض حسین خان سندھر (سیکریٹری) نے کی، جس میں مختلف جامعات جیسے پنجاب یونیورسٹی، بہاؤالدین زکریا یونیورسٹی، اور اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور کے نمائندوں نے شرکت کی۔

شرکا نے اس ایکٹ کو یونیورسٹی کی خودمختاری اور تعلیمی آزادی پر سنگین حملہ قرار دیا اور کہا کہ یہ قانون اصلاح نہیں بلکہ اعلیٰ تعلیمی اداروں کو سیاست زدہ کرنے کی کوشش ہے۔ اجلاس میں کہا گیا کہ گورننگ باڈیز میں جبری سیاسی شمولیت تعلیمی اداروں کی آزادی کو کمزور کرے گی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

پنجاب سرکاری اور نجی یونیورسٹیاں فیڈریشن آف آل پاکستان یونیورسٹیز اکیڈمک اسٹاف ایسوسی ایشنز گورننگ باڈیز گورننگ بورڈ یا سینڈیکیٹ

متعلقہ مضامین

  • ویرات کوہلی فٹنس کا خیال کیسے رکھتے ہیں، انوشکا شرما نے راز سے پردہ اٹھا دیا
  • آپریشن سندور میں مودی سرکار کی ناکامی اور خاموشی پر کانگریس رہنماؤں کی کڑی تنقید
  • گاڑی کے بونٹ کو ’فش ایکوریئم‘ میں تبدیل کرنے والا شہری تنقید کی زد میں آگیا
  • پنجاب کی سرکاری و نجی یونیورسٹیوں میں ایم پی ایز کی لازمی شمولیت، نیا قانون، نئی تنقید
  • سرینگر کے پہاڑی علاقے میں بھارتی فوج کا گجر قبائلیوں پر وحشیانہ تشدد
  • شمبن گل کا تاریخی کارنامہ، محمد یوسف کا 19 سال پرانا ریکارڈ توڑ دیا
  • شبمن گل نے انگلینڈ کے خلاف ٹیسٹ سیریز میں پاکستان کے عظیم کھلاڑی کا ریکارڈ توڑ دیا
  • انگلینڈ کیخلاف ناقص کارکردگی، جسپریت بمراہ کا ٹیسٹ کرکٹ سے ریٹائرمنٹ کا امکان
  • جسپریت بمراہ کا جلد ٹیسٹ کرکٹ سے ریٹائرمنٹ کا امکان
  • بھارتی ٹیم کی خراب پرفارمنس پر ہیڈ کوچ گوتم گمبھیر سے استعفے کا مطالبہ ہونے لگا