اقوام متحدہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 13 جون2025ء) اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نےغزہ میں جاری اسرائیلی جنگ میں فوری، غیر مشروط اور مستقل جنگ بندی اور امداد تک رسائی کے مطالبے پر مشتمل قرارداد کی بھاری اکثریت سے منظوری دے دی۔ پاکستان اور 47 دیگر ممالک کے تعاون سےسپین کی طرف سے پیش کی گئی اس قرارداد کی حمایت میں 149 اور مخالفت میں 12 ووٹ پڑے جبکہ 19 ممالک نے رائے شماری میں حصہ نہیں لیا ۔

قرارداد کی مخالفت کرنے والوں میں امریکا،اسرائیل ،ارجنٹائن، ہنگری اور پیراگوئےبھی شامل تھے جبکہ بھارت ، جارجیا، ایکواڈور، رومانیہ اور ایتھوپیا نے قرار داد پر رائے شماری میں حصہ نہیں لیا۔ قرارداد میں بھوک کو جنگ کے ہتھیار کے طور پر استعمال کرنے کی شدید مذمت کی گئی اور انسانی امداد پر اسرائیلی ناکہ بندی کو مکمل طور پر ختم کرنے کا مطالبہ کیا گیا۔

(جاری ہے)

قرارداد میں بین الاقوامی قانون کے تحت شہریوں کے تحفظ پر زور دیا گیا۔ اگرچہ جنرل اسمبلی کی قرارداویں پر عملد رآمد کا کوئی مکینزم موجود نہیں لیکن ان کی سیاسی اور اخلاقی طور پر اہمیت بہت زیادہ ہے۔ 4 جون کو امریکا نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں غزہ میں جنگ بندی کی قرارداد کو ویٹو کر دیا تھا۔ دریں اثنا غزہ میں قحط کے حالات زندگیوں کو خطرے میں ڈال رہے ہیں اور اقوام متحدہ کے آزادانہ طور پر کام کرنے والے لیکن اسرائیل اور امریکہ کی حمایت یافتہ تقسیم کے مقامات پر خوراک تک رسائی حاصل کرنے کی کوشش کے دوران شہریوں کے شہید ہونے یا زخمی ہونے کی اطلاعات جاری ہیں۔

جنرل اسمبلی کے صدر فلیمون یانگ نے خصوصی اجلاس کا آغاز کرتے ہوئے کہا کہ غزہ میں 20 ماہ سے جاری اسرائیلی جنگ کی ہولناکیوں کو ختم ہونا چاہیے۔ انہوں نے سلامتی کونسل کےاس حوالے سے مسلسل مفلوج ہونے اور امن و سلامتی کو برقرار رکھنے کی اپنی بنیادی ذمہ داری پوری کرنے میں ناکامی پر تنقید کی۔ انہوں نے عام شہریوں کے لیے خوراک، پانی اور ادویات کی عدم فراہمی ، یرغمالیوں کی مسلسل اسیری اور فوری بین الاقوامی اقدامات کی ضرورت کو اجاگر کرتے ہوئے زمینی صورتحال کو ’’ناقابل قبول‘‘ قرار دیا۔

صدر جنرل اسمبلی نے کہا کہ نیو یارک میں آئندہ ہفتے فرانس اور سعودی عرب کی زیر صدارت دو ریاستی حل پر عمل درآمد کے حوالے سے ہونے والا اعلیٰ سطحی اجلاس مقبوضہ فلسطینی علاقے میں امن کے لئے تجدید عہد کا موقع فراہم کرے گا۔ اقوام متحدہ میں فلسطینی سفیر ریاض منصور نے کہا کہ فلسطینی عوام کے خلاف اسرائیلی حملوں کو 614 دن مکمل ہو گئے ہیں ۔

انہوں نے فلسطین کے خلاف اسرائیل کے محاصرے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ غیر قانونی، غیر اخلاقی صورت حال جاری نہیں رہ سکتی،اسے فوری طور پر رکنا اور روکنا ہوگا، جہاں 20 لاکھ سے زائد لوگوں کو مسلسل بمباری، تباہی اور جان بوجھ کر بھوک کا نشانہ بنایا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیل کی جانب سے بین الاقوامی قانون اور دنیا بھر میں ریاستوں کے موقف کو مسلسل نظر انداز کرنے کے لئے پرعزم اقدام کی طرف لے جانا چاہیے اور ایسا ابھی کرنا ہوگا ، فلسطینی سفیر نے رکن ممالک پر زور دیا کہ وہ اپنے اختیار میں تمام وسائل استعمال کریں تاکہ تمام لوگوں کے خلاف جرائم اور مظالم کے ذمہ داروں کو جوابدہ ٹھہرایا جا سکے۔

انہوں نے دنیا بھر کی حکومتوں اور لوگوں کا شکریہ ادا کیا جو انسانیت اور پوری فلسطینی قوم کے دفاع کے لیے کھڑے ہیں۔ انہوں نے زور دیاتے ہوئے کہا کہ اسرائیل کو بین الاقوامی قانون کی پابندی کرنی چاہیے۔ یہ ہر قاعدے سے مستثنا نہیں رہ سکتا ۔ انہوں نے کہا کہ یہاں نمائندگی رکھنے والے ممالک اپنے اقدامات کے ذریعے اس خوفناک حقیقت کو ختم کر سکتے ہیں تاہم امریکی مندوب ڈوروتھی شی نے اکثریتی موقف سے شدید اختلاف کیا۔

جنرل اسمبلی میں پیش کی گئی قرارداد میں تمام فریقین کی طرف سے فوری، غیر مشروط اور مستقل جنگ بندی ، تمام یرغمالیوں کی فوری اور غیر مشروط رہائی ،سلامتی کونسل کی قرارداد 2735 (2024) کے مکمل اور فوری نفاذ ،جنگ بندی، یرغمالیوں اور قیدیوں کے تبادلے، بے گھر افراد کی واپسی اور غزہ سے اسرائیلی فوجیوں کا انخلا، بین الاقوامی قانون پر عملدرآمد جو اس بات کی توثیق کرتا ہے کہ تمام فریقین کو بین الاقوامی انسانی اور انسانی حقوق کے قانون کو برقرار رکھنا چاہیے، خاص طور پر شہری تحفظ اور خلاف ورزیوں کے لیے جوابدہی کا مطالبہ کیا گیا ۔

بھوک اور امداد سے انکار کو بطور ہتھیار استعمال کرنے کی مذمت کی گئی۔ غزہ میں خوراک، ادویات، پانی، پناہ گاہ اور ایندھن سمیت امداد کی مکمل، محفوظ اور بلا روک ٹوک ترسیل ، انسانی سلوک اور غیر قانونی طور پر حراست میں لئےگئے افراد کی رہائی اور باقیات کی واپسی ،مقبوضہ فلسطینی علاقے میں اسرائیل کی ذمہ داریوں پر بین الاقوامی عدالت انصاف سے فوری مشاورتی رائے کی درخواست کی یاد دہانی ، اسرائیل سے غزہ کی ناکہ بندی فوری طور پر ختم کرنے اور امداد کی ترسیل کے لیے تمام سرحدی گزرگاہیں کھولنے کا مطالبہ کیا گیا۔

قرارداد میں رکن ممالک پر زور دیا گیا کہ وہ اسرائیل کو اپنی بین الاقوامی قانونی ذمہ داریوں کی تعمیل کرنے کو یقینی بنانے کے لئے ضروری اقدامات کریں ، اقوام متحدہ کے عملے اور انسانی ہمدردی کے کارکنوں کے کام اور استثنیٰ کے لیے مکمل احترام کا مطالبہ کیا گیا۔ قرارداد میں انسانی ہمدردی اور اقوام متحدہ دونوں اداروں پر زور دیا گیا کہ وہ اپنے اہلکاروں کی حفاظت کو یقینی بنائیں اور طبی کارکنوں، صحت کی سہولیات اور ٹرانسپورٹ کے راستوں کی حفاظت کریں ۔.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے بین الاقوامی قانون کا مطالبہ کیا گیا جنرل اسمبلی اقوام متحدہ پر زور دیا سلامتی کو نے کہا کہ انہوں نے کے لیے کی طرف کی گئی

پڑھیں:

پنجاب اسمبلی :وفاق سے مقامی حکومتوں کو بااختیار بنانے کیلیے27ویں آئینی ترمیم کا مطالبہ

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) اسپیکر پنجاب اسمبلی ملک محمد احمد خان نے کہا ہے کہ مقامی حکومتوں کے نظام پر کھل کر بات ہونی چاہیے اور انہیں آئینی تحفظ دینا وقت کی ضرورت ہے۔ بلدیاتی انتخابات مقررہ مدت میں لازمی ہوں اور اگر 27ویں آئینی ترمیم کی ضرورت ہو تو فوراً کی جائے۔لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے اسپیکر نے کہا کہ منگل کے روز پنجاب اسمبلی کے اجلاس میں مقامی حکومتوں کے قیام سے متعلق متفقہ قرارداد منظور کی گئی، جس پر تمام سیاسی جماعتوں نے اتفاق کیا۔ان کا کہنا تھا کہ اسمبلی کی کاکس میں 80 سے زاید اراکین شامل ہیں، جن میں سے 35 اپوزیشن کے ہیں جبکہ احمد اقبال چودھری، رانا محمد ارشد اور علی حیدر گیلانی نے اہم کردار ادا کیا۔ملک احمد خان نے کہا کہ قرارداد میں سفارش کی گئی ہے کہ پارلیمنٹ آئینی ترمیم کے ذریعے آرٹیکل 140-A میں مقامی حکومتوں کے قیام کے وقت کا تعین کرے اور مقامی حکومتوں کو مالی و انتظامی اختیارات دیے جائیں۔انہوں نے کہا کہ 25 کروڑ لوگوں کا ملک 15 سو نمائندوں سے نہیں چل سکتا، اگر عوام کے مسائل نچلی سطح پر حل نہ ہوئے تو جمہوریت پر عوام کا اعتماد اٹھ جائے گا۔اسپیکر نے کہا کہ ملکی تاریخ کے 77 برس میں قریباً 50 سال مقامی حکومتیں موجود ہی نہیں رہیں، جس سے عوامی مسائل حل ہونے میں رکاوٹ پیدا ہوئی۔انہوں نے مزید کہا کہ اگر صفائی، قبرستان اور پانی جیسے مسائل حل نہ ہوں تو عوام کا ریاست سے تعلق کمزور ہوتا ہے۔ملک محمد احمد خان نے توقع ظاہر کی کہ پیپلز پارٹی، جے یو آئی اور پی ٹی آئی بھی آرٹیکل140-A کی اہمیت کو سمجھیں گی۔پنجاب اسمبلی نے مقامی حکومتوں کو آئینی قرار دینے کے لیے قرارداد وفاق کو ارسال کر دی جس میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ مقامی حکومتوں کے تحفظ کے لیے آئین میں نیا باب شامل کیا جائے۔پنجاب اسمبلی میں متفقہ طور پر منظور ہوئی قرارداد سیکرٹری قومی اسمبلی اور سیکرٹری سینیٹ کو ارسال کی گئی، قرارداد احمد اقبال اور علی حیدر گیلانی نے متفقہ طور پر پیش کی تھی، صوبائی ایوان نے آئین کے آرٹیکل 140-A میں ترمیم کی تجویز دے دی۔قرار داد کے متن کے مطابق آئین میں ایک نیا باب مقامی حکومتوں کے نام سے شامل کیا جائے، مقامی حکومتوں کی مدت اور ذمے داریوں کی آئینی وضاحت کی سفارش کی گئی، مقامی حکومتوں کے انتخابات 90 روز میں کرانے کی شرط تجویز کی گئی۔قرارداد میں وفاق سے آرٹیکل 140-Aمیں فوری ترمیم کی درخواست کی گئی، عدالت عظمیٰ نے مقامی حکومتوں کو جمہوریت کا بنیادی حصہ قرار دیا، پاکستان میں بلدیاتی نظام کا تسلسل نہیں ہے، بلدیاتی قوانین میں بار بار تبدیلیاں اداروں کی کمزوری کا سبب ہیں۔متن میں کہا گیا ہے کہ دنیا میں مقامی حکومتوں کو آئینی تحفظ دینے کی مثالیں موجود ہیں، چارٹر سی پی اے نے بھی مقامی حکومتوں کو با اختیار بنانا لازم قرار دیا تھا، الیکشن کمیشن نے دسمبر 2022 میں آرٹیکل 140-A میں ترمیم کی سفارش کی۔

مانیٹرنگ ڈیسک گلزار

متعلقہ مضامین

  • اقوام متحدہ، یورپی یونین، اوآئی سی سے کشمیری حریت رہنمائوں کی رہائی کو یقینی بنانے کا مطالبہ
  • ای چالان کیخلاف متفقہ قرارداد کے بعد کے ایم سی کا یوٹرن
  • غزہ صحافیوں کے لیے خطرناک ترین خطہ ہے، سیکریٹری جنرل اقوام متحدہ
  • اسرائیل غزہ امن معاہدے کے تحت امداد پنچانے نہیں دے رہا، اقوام متحدہ
  • غزہ میں عالمی فورس کیلئے اقوام متحدہ کا مینڈیٹ ضروری ہے، اردن اور جرمنی کا مقف
  • اسرائیلی حملوں میں مزید 3 فلسطینی شہید، جنگ بندی خطرے میں
  • پنجاب اسمبلی :وفاق سے مقامی حکومتوں کو بااختیار بنانے کیلیے27ویں آئینی ترمیم کا مطالبہ
  • اسرائیل جنگ بندی ختم کرنے کے بہانے تلاش کررہا ہے: اردوان
  • الفاشر پر آر ایس ایف کے قبضے کے بعد شہر جہنم میں تبدیل ہو گیا ہے، اقوام متحدہ
  • کراچی میں ای چالان کی بھاری رقم پر جماعت اسلامی کا احتجاج، سٹی کونسل میں قرارداد پیش