ایران پر اسرائیلی حملہ بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی ہے: سعودی عرب
اشاعت کی تاریخ: 13th, June 2025 GMT
سعودی عرب نے ایران پر اسرائیلی حملوں کی مذمت کی ہے اور کہا ہے کہ اسرائیلی حملہ بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی ہے۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق سعودی عرب نے ایران پر اسرائیلی حملوں کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایران پر حملہ اس کی خودمختاری پر حملے کے مترادف ہے۔
سعودی عرب کا کہنا ہے کہ اسرائیلی حملہ علاقائی سلامتی سے سمجھوتہ اور بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی ہے۔
واضح رہے کہ اسرائیل نے ایران میں درجنوں مقامات پر فضائی حملے کیے ہیں، دارالحکومت تہران کے شمال مشرقی علاقے میں دھماکوں کی زور دار آوازیں سنی گئی ہیں، بعض مقامات سے دھویں کے بادل اٹھتے دکھائی دیے۔
اسرائیلی فوجی عہدیدار کے مطابق اسرائیل نے ایران میں جوہری اور فوجی اہداف کو نشانہ بنایا ہے۔
Post Views: 4.ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
کراچی میں ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی پر بھاری جرمانوں کی شرح پر قانونی جنگ شروع
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
شہر قائد میں ٹریفک قوانین کی خلاف ورزیوں پر 5 ہزار سے ایک لاکھ روپے تک کے بھاری جرمانوں پر مبنی ٹریفک ریگولیشن اینڈ سائٹیشن سسٹم (ٹریکس) کو باقاعدہ طور پر سندھ ہائیکورٹ میں چیلنج کر دیا گیا ہے۔
پاکستان مرکزی مسلم لیگ کے بعد دیگر جماعتوں کی جانب سے بھی اس نظام کے خلاف آئینی درخواست دائر کردی گئی ہے، جس میں یہ مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ ایک ہی ملک میں ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی پر مختلف شہروں میں جرمانوں کی شرح میں ناانصافی قابلِ قبول نہیں ہے۔
درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ عدالت اس کیس کا جائزہ لے کر قانون کے مطابق فیصلہ کرے۔
دوسری جانب ماہرین قانون نے بھی اس نظام پر کئی بنیادی اور تکنیکی سوالات اٹھائے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ اگر یہ جدید نظام ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی کرنے والوں کو پکڑنے کی صلاحیت رکھتا ہے تو اسٹریٹ کرمنلز کو کیوں نہیں پکڑا جا سکتا؟ اس سے یہ تاثر ملتا ہے کہ یہ نظام شہریوں کی حفاظت کے بجائے حکومت کی آمدنی بڑھانے کا ایک ذریعہ ہو سکتا ہے۔
اس کے علاوہ ماہرین نے اس چالان نظام کے تحت آن لائن فراڈ شروع ہونے کی اطلاعات پر بھی تشویش کا اظہار کیا ہے اور جرمانوں کے خلاف اپیل کے مشکل طریقہ کار پر بھی سوال اٹھایا ہے۔ انہوں نے حکومت سے سوال کیا ہے کہ ای چالان سے حاصل ہونے والا ریونیو کہاں خرچ کیا جائے گا، اس بارے میں عوام کو اعتماد میں لیا جائے۔