سرسیدیونیورسٹی کے سابق وی سی ودیگرکیخلاف جھوٹی ایف آئی آر
اشاعت کی تاریخ: 14th, June 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی(اسٹاف رپورٹر) ایف آئی آر کے مطابق 5 جون 2025 ء کا دن سر سید یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی اور علی گڑھ مسلم یونیورسٹی اولڈ بوائز ایسوسی ایشن کی تاریخ میں ایک سیاہ باب کے طور پر ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔اس دن، اس ادارے کے تقریباً 35 سے زائد معزز افراد کے خلاف جھوٹی، بے بنیاد اور شرمناک ایف آئی آر درج کی گئیں۔ ان میں سابق چانسلر جاوید انوار، سابق وائس چانسلر ڈاکٹر منور حسین، بانی سر سید یونیورسٹی مرحوم زیڈ اے نظامی کے فرزند فرخ احمد نظامی اور کئی ممتاز پی ایچ ڈی اساتذہ، پروفیسرز اور سینئر عہدے داران شامل ہیں۔ ان معززین کی ایف آئی آر کا اندراج موجودہ خود ساختہ انتظامیہ کے ایما پر پرویز اقبال (CSO) کی جانب سے کروایا گیا۔ یہ وہ افراد ہیں جنہوں نے دہائیوں تک علم، تحقیق، کردار سازی اور خدمتِ خلق کے لیے اپنی زندگیاں وقف کیں۔ ان پر اس طرح کی کارروائی ایک سوچی سمجھی انتقامی کارروائی کا نتیجہ ہے۔ جس کا مقصد ادارے کی خودمختاری، علمی آزادی اور اس کی عظمت کو پامال کرنا ہے۔ مزید تشویش ناک امر یہ ہے کہ گزشتہ دو دنوں کے دوران پانچ سے زائد سینئر اساتذہ و اراکین کے گھروں پر پولیس نے چھاپے مارے، جن میں چادر اور چار دیواری کے تقدس کو پامال کیا گیا۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: ایف ا ئی ا ر
پڑھیں:
عمران خان کی ویڈیو لنک پیشی پر عدالت نے سخت ایس او پیز نافذ کردیں
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
راولپنڈی : انسدادِ دہشتگردی عدالت نے پاکستان تحریک انصاف کے بانی عمران خان کی ویڈیو لنک کے ذریعے پیشی کے حوالے سے نہایت سخت ایس او پیز جاری کردی ہیں۔
عدالت نے یہ ہدایات ہائی کورٹ کے حکم کی روشنی میں جاری کیں، جو پیرا نمبر 11 اور 12 پر مبنی ہیں۔ ان ایس او پیز کو عدالت کے اندر اور باہر نمایاں مقامات پر آویزاں کرنے کا حکم دیا گیا ہے تاکہ تمام افراد ان سے آگاہ رہیں۔
عدالتی ہدایات کے مطابق ویڈیو لنک کے ذریعے ہونے والی کارروائی کی ریکارڈنگ صرف عدالت خود کر سکے گی۔ کسی بھی دوسرے شخص کو اس کی اجازت ہرگز نہیں ہوگی۔ اس کے ساتھ ساتھ عدالت کے اندر موبائل فون یا کسی بھی قسم کی ریکارڈنگ ڈیوائس لے جانے پر مکمل پابندی عائد کر دی گئی ہے۔
مزید برآں عدالت نے واضح کر دیا ہے کہ اگر کوئی شخص ویڈیو لنک کارروائی کی غیرقانونی ریکارڈنگ کرتے ہوئے پایا گیا تو اس کے خلاف فوجداری قوانین کے تحت کارروائی کی جائے گی۔ اس کے ساتھ ہی یہ بھی کہا گیا ہے کہ کوئی بھی شخص اس کارروائی کا ٹرانسکرپٹ حاصل کرنے کا اہل نہیں ہوگا۔
ان اقدامات کا مقصد یہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ عدالت ویڈیو لنک کے ذریعے پیشی کے عمل کو ہر طرح سے شفاف، محفوظ اور قانونی دائرے میں رکھنا چاہتی ہے۔