ڈراموں کے سیٹ پر سب سے زیادہ نمازیں ادا کی جاتی ہیں، مریم نفیس
اشاعت کی تاریخ: 15th, June 2025 GMT
کراچی:
معروف اداکارہ مریم نفیس نے انکشاف کیا ہے کہ ڈراموں کے سیٹ پر سب سے زیادہ نمازیں ادا کی جاتی ہیں۔
ایک حالیہ انٹرویو میں انہوں نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس صدی میں بھی خواتین کے گھر سے باہر کام کرنے کو برا تصور کیا جاتا ہے، خاص طور پر شوبز سے وابستہ خواتین کو سماجی طور پر کمتر سمجھا جاتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ آج کے جدید دور میں بھی شوبز انڈسٹری سے وابستہ خواتین کو معاشرے میں منفی نگاہوں سے دیکھا جاتا ہے، حالانکہ یہاں ہر طبقے اور تعلیم یافتہ پس منظر سے تعلق رکھنے والی خواتین کام کر رہی ہیں۔
اداکارہ کا کہنا تھا کہ ڈراموں کے سیٹ پر سب سے زیادہ نمازیں ادا کی جاتی ہیں، ہر فرد عزت و احترام کے ساتھ کام کرتا ہے، اور کسی کے کام کو حقیر نہیں سمجھا جاتا۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
کیا آپ جانتے ہیں پرانے ٹی وی میں رنگ برنگی لکیریں کیوں آتی تھیں؟
پرانے ٹی وی سیٹس (خاص طور پر سی آر ٹی والے ٹی وی میں جو رنگ برنگی لکیریں آتی تھیں، یہ تو سب جانتے ہیں کہ ان کے پیچھے الیکٹرانک اور سگنلنگ کی خرابی ہوتی تھی۔ لیکن رنگین لکیریں ہی کیوں آتی تھیں؟ اس سے بہت کم لوگ واقف ہونگے۔
یہ مسئلہ آج کل کے ایل ای ڈی یا اسمارٹ ٹی وی میں نہیں آتا، لیکن سی آر ٹی کے زمانے میں عام تھا۔
پرانے ٹی وی پر رنگین لکیروں کی بڑی وجوہات:
جب سگنل کمزور یا خراب ہوتے تھے تو تصویر ٹوٹ جاتی تھی اور رنگ برنگی لکیریں بن جاتی تھیں۔ یہ اکثر "static" یا "noise" کی شکل میں ہوتا تھا۔
دراصل سی آر ٹی ٹی وی میں ایک مقناطیسی فیلڈ الیکٹران بیم کو اسکرین پر پھیلانے کے لیے استعمال ہوتی تھی۔ اگر ٹی وی کے آس پاس کوئی مقناطیسی چیز آ جاتی تو رنگ بگڑ جاتے، خاص طور پر جامنی، سبز یا نیلے رنگ بننے لگتے۔
اس کے لیے ٹی وی میں ڈیگاسنگ کوائل ہوتا تھا جو آن ہوتے ہی مسئلہ ٹھیک کرتا ورنہ رنگین داغ یا لکیریں موجود ہوتیں۔ اور یہ لکیریں اندرونی سرکٹ یا "electron gun" کے کمزور ہونے کی صورت میں اسکرین پر افقی یا عمودی شکل میں ظاہر ہوتیں۔
بعض اوقات یہ لکیریں صرف ایک ہی رنگ کی ہوتی تھیں، جیسے سفید یا سبز لکیر۔ چینل یا سگنل ٹیوننگ ٹھیک نہ ہونے کی صورت میں مکس سگنلز آتے، جن سے اسکرین پر رنگین لہریں بنتیں۔