ڈراموں کے سیٹ پر سب سے زیادہ نمازیں ادا کی جاتی ہیں، مریم نفیس
اشاعت کی تاریخ: 15th, June 2025 GMT
کراچی:معروف اداکارہ مریم نفیس نے انکشاف کیا ہے کہ ڈراموں کے سیٹ پر سب سے زیادہ نمازیں ادا کی جاتی ہیں۔
ایک حالیہ انٹرویو میں انہوں نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس صدی میں بھی خواتین کے گھر سے باہر کام کرنے کو برا تصور کیا جاتا ہے، خاص طور پر شوبز سے وابستہ خواتین کو سماجی طور پر کمتر سمجھا جاتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ آج کے جدید دور میں بھی شوبز انڈسٹری سے وابستہ خواتین کو معاشرے میں منفی نگاہوں سے دیکھا جاتا ہے، حالانکہ یہاں ہر طبقے اور تعلیم یافتہ پس منظر سے تعلق رکھنے والی خواتین کام کر رہی ہیں۔
اداکارہ کا کہنا تھا کہ ڈراموں کے سیٹ پر سب سے زیادہ نمازیں ادا کی جاتی ہیں، ہر فرد عزت و احترام کے ساتھ کام کرتا ہے، اور کسی کے کام کو حقیر نہیں سمجھا جاتا۔
Post Views: 5.ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
تنہائی ہر گھنٹے 100 جانیں نگل جاتی ہے، عالمی ادارہ صحت کی چونکا دینے والی رپورٹ
عالمی ادارۂ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے اپنی ایک چشم کشا رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ دنیا میں ہر 6 میں سے ایک شخص تنہائی یا سماجی علیحدگی سے متاثر ہے، جس کے نتیجے میں ہر گھنٹے 100 افراد موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں اور سالانہ یہ تعداد 8 لاکھ 71 ہزار اموات تک پہنچ چکی ہے۔
رپورٹ کے مطابق، انسان کا انسان سے تعلق محض سماجی ضرورت نہیں بلکہ بہتر صحت، ذہنی توازن اور طویل عمر کی بنیاد ہے۔ جب مطلوبہ سماجی تعلقات کم یا ختم ہو جائیں تو اکیلا پن ایک خطرناک نفسیاتی اور جسمانی کیفیت بن کر ابھرتا ہے۔
تنہائی کے مہلک اثرات: جسمانی اور ذہنی صحت پر حملہرپورٹ میں خبردار کیا گیا ہے کہ تنہائی اور سماجی کٹاؤ کی وجہ سے فالج، دل کے امراض، ذیابیطس، ذہنی انحطاط اور قبل از وقت موت کے خطرات میں اضافہ ہوتا ہے۔ ڈپریشن، صدمے اور خودکشی کے خیالات زیادہ ہوتے ہیں۔ دماغی صحت بگڑتی ہے اور سماجی اعتماد متاثر ہوتا ہے۔
تعلقات جوڑنے کے بے شمار ذرائع مگر لوگ پہلے سے زیادہ تنہاڈبلیو ایچ او کے مطابق، آج کے جدید اور باہم جُڑے ڈیجیٹل دور میں بھی انسان تنہا ہوتا جا رہا ہے۔ ادارے کے ڈائریکٹر جنرل ٹیڈروس ایڈہانوم گیبریاسس نے کہا کہ ہم تاریخ کے ایسے دور میں جی رہے ہیں جہاں تعلقات جوڑنے کے بے شمار ذرائع ہیں، مگر لوگ پہلے سے زیادہ تنہا ہیں۔
مزید پڑھیں: سفارتی تنہائی کا شکار بھارت نیا ڈرامہ کرنے جارہا ہے، نصرت جاوید نے خبردار کردیا
معاون کمشنر چیڈو مپیمبا کے مطابق، اگرچہ تنہائی ہر عمر کے افراد کو متاثر کرتی ہے، لیکن نوجوان اور کم آمدنی والے ممالک کے شہری اس کا سب سے بڑا شکار ہیں۔
نوجوان، سوشل میڈیا اور خاموش اذیترپورٹ میں اس بات پر زور دیا گیا ہے کہ نوجوان، جو گھنٹوں موبائل یا کمپیوٹر اسکرین پر وقت گزارتے ہیں، خود کو زیادہ تنہا محسوس کرتے ہیں۔ غیر متوازن ڈیجیٹل روابط، نقصان دہ آن لائن مواد اور حقیقی سماجی تعلقات کے فقدان نے ذہنی صحت پر منفی اثرات ڈالے ہیں۔
تنہائی کے خلاف عالمی مہم کی ضرورت‘تنہائی سے سماجی ربط تک: صحت مند معاشروں کی راہ کا تعین’ کے عنوان سے شائع شدہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ تنہائی سے نمٹنے کے لیے پالیسی سازی، تحقیق، ٹھوس اقدامات اور عوامی شمولیت ناگزیر ہے۔ معاشروں کو ایسے سماجی ڈھانچے تشکیل دینا ہوں گے جو باہم ربط کو فروغ دیں۔
حکومتوں، کمیونٹیز اور ہر فرد کو چاہیے کہ سماجی رابطے کو صحتِ عامہ کی قومی ترجیح بنائیں۔ اکیلا پن صرف ایک احساس نہیں، بلکہ ایک خاموش وبا ہے اور اس کا علاج سماجی تعلقات میں پوشیدہ ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
تنہائی ڈبلیو ایچ او سماجی علیحدگی عالمی ادارہ صحت