کشمیری مسلمانوں کے مذہبی حقوق پر قدغنیں عائد، آغا سید مننتظر مہدی کی پریس کانفرنس
اشاعت کی تاریخ: 28th, June 2025 GMT
اسلام ٹائمز۔ انجمن شرعی شیعیان کے سکریٹری برائے بین المذاہب اُمور نے کہا کہ ہماری تاریخ اس بات کی شاہد ہے کہ جب بھی وادی کشمیر پر کوئی آزمائش آئی، چاہے وہ قدرتی آفت ہو یا سیاسی بحران، اہل کشمیر نے اپنی اخلاقی روایت سے منہ نہیں موڑا، تاہم افسوسناک امر یہ ہے کہ ریاستی مشینری اب انہی روایات کو زک پہنچا رہی ہے۔ متعلقہ فائیلیںتحریر: جاوید عباس رضوی
جموں و کشمیر صدیوں سے تہذیبوں، ثقافتوں اور مذاہب کا سنگم رہا ہے۔ یہاں ہندو مت، بدھ مت اور اسلام کی روحانی لہریں ایک دوسرے سے ٹکرائیں نہیں، بلکہ یکجا ہو کر ایک منفرد تہذیبی شناخت "کشمیریت" کو جنم دیتی رہیں۔ اس شناخت کی بنیاد بین المذاہب ہم آہنگی، رواداری اور اخلاقی وقار پر استوار ہے۔ ان خیالات کا اظہار جموں و کشمیر انجمن شرعی شیعیان کے سکریٹری برائے بین المذاہب اُمور آغا سید منتظر مہدی نے آج ایک پریس کانفرنس میں کیا، جس میں انہوں نے ریاستی پالیسی پر نہایت سنجیدہ سوالات اٹھائے۔ آغا سید منتظر مہدی کا کہنا تھا کہ کشمیری سماج نے ہمیشہ یاتریوں، سیاحوں اور زائرین کو دل سے خوش آمدید کہا ہے۔ مہمان نوازی اور تحفظ، کشمیریوں کے خمیر میں شامل ہے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ہماری تاریخ اس بات کی شاہد ہے کہ جب بھی وادی کشمیر پر کوئی آزمائش آئی، چاہے وہ قدرتی آفت ہو یا سیاسی بحران، اہل کشمیر نے اپنی اخلاقی روایت سے منہ نہیں موڑا، تاہم افسوسناک امر یہ ہے کہ ریاستی مشینری اب انہی روایات کو زک پہنچا رہی ہے۔ آغا سید منتظر مہدی نے یہ سوال اٹھایا کہ آخر کیوں کشمیر کے مسلمانوں کے مذہبی حقوق پر قدغنیں عائد کی جا رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جامع مسجد سرینگر جیسی تاریخی عبادت گاہ کو مقدس مواقع پر بند کرنا، جیسے جمعۃ الوداع، شب قدر، شب برات اور عیدین صرف ایک انتظامی فیصلہ نہیں، بلکہ ایک ثقافتی اور مذہبی زخم ہے۔
آغا سید منتظر مہدی نے اس امر پر بھی تشویش ظاہر کی کہ محرم کے مقدس مہینے میں بھی جلوس عاشورا پر پابندی برقرار ہے، جس سے نہ صرف مذہبی جذبات مجروح ہوتے ہیں بلکہ ایک پوری برادری کے آئینی حقِ عبادت پر بھی حرف آتا ہے۔ آغا سید منتظر نے واضح کیا کہ انجمن شرعی شیعیان نے لیفٹیننٹ گورنر سے ہونے والے اس نام نہاد "سول سوسائٹی انٹرایکشن" سے خود کو علیحدہ رکھا، کیونکہ ایسا مکالمہ صرف نمائشی اور سطحی ہوتا ہے، حقیقی مسائل اور تضادات کو نہ تو تسلیم کیا جاتا ہے اور نہ ہی ان پر کوئی عملی پیشرفت کی جاتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ لمحہ فکریہ ہے کہ جس کشمیریت کی تعریف دنیا میں مذہبی ہم آہنگی کے نمونے کے طور پر کی جاتی ہے، وہ آج اندر سے چھلنی ہو رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر ریاستی پالیسیوں نے مقامی مذہبی حساسیتوں کو نظرانداز کیا، تو کشمیریت ایک نعرہ بن کر رہ جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کو چاہیئے کہ وہ کشمیری عوام کی تہذیبی روح، مذہبی شناخت اور رواداری کے تاریخی ورثے کو دبانے کے بجائے اس کو سراہے، سمجھے اور ساتھ لے کر چلے، کیونکہ عوام کے مذہبی، تہذیبی اور انسانی حقوق کا احترام ہی کشمیریت کو زندہ رکھنے کا ایک ہی راستہ ہے۔ ویڈیو کی شکل میں پریس کانفرنس پیش خدمت ہے۔ قارئین و ناظرین محترم آپ اس ویڈیو سمیت بہت سی دیگر اہم ویڈیوز کو اسلام ٹائمز کے یوٹیوب چینل کے درج ذیل لنک پر بھی دیکھ اور سن سکتے ہیں۔(ادارہ)
https://www.
youtube.com/@ITNEWSUrduOfficial
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: انہوں نے کہا کہ
پڑھیں:
مودی کے پاس استعفے یا کنٹرولڈ آپریشن کا آپشن، اب کی بار پہلے سے زیادہ سخت جواب ملےگا، وزیراعظم آزاد کشمیر
وزیراعظم آزاد کشمیر چوہدری انوارالحق نے کہا ہے کہ مسلح افواج پاکستان نے حالیہ جنگ میں بھارت کو منہ توڑ جواب دیا ہے، دشمن اب بھی کوئی مس ایڈونچر کر سکتا ہے لیکن اب کی بار پہلے سے زیادہ ذلت اٹھانا پڑےگی۔
’وی نیوز‘ کو خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے وزیراعظم آزاد کشمیر چوہدری انوارالحق نے کہاکہ مئی میں ہونے والی جنگ میں بھارت کو ہزیمت اٹھانا پڑی اور اب 3 ماہ بعد بھارتی ایئر چیف کو یاد آیا ہے کہ انہوں نے بھی پاکستان کے طیارے گرائے تھے، جو بوکھلاہٹ کا ثبوت ہے۔
یہ بھی پڑھیں: بھارت کو جواب دینے کے لیے لائن آف کنٹرول عبور کرنی پڑی تو کرجائیں گے، وزیراعظم آزاد کشمیر
چوہدری انوارالحق نے کہاکہ پاکستان نے بھارت کو ہر محاذ پر شکست دی، جس کے بعد لوک سبھا میں ہونے والی بحث میں کانگریس سمیت دیگر سیاسی پارٹیوں نے مودی کے بیانیے کے بخیے ادھیڑ دیے ہیں۔
انہوں نے کہاکہ اب مودی کے پاس دو ہی آپشن ہیں کہ وہ اخلاقی جرات کا مظاہرہ کرتے ہوئے استعفیٰ دے دیں، یا دوسرے آپشن کے طور پر وہ کوئی کنٹرولڈ آپریشن کرنے کی کوشش کرسکتے ہیں، لیکن مسلح افواج پاکستان سمیت پوری قوم بھارت کے کسی بھی مس ایڈونچر کا جواب دینے کے لیے پوری طرح سے تیار ہے۔
چوہدری انوارالحق نے کہاکہ ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری واضح کر چکے ہیں کہ اس بار ہم بھارت میں گہرائی سے حملہ کریں گے۔
’کشمیری بھارت کی دہشتگرد فوج کے خلاف برسرپیکار ہیں‘انہوں نے کہاکہ میں بحیثیت وزیراعظم یہ کہہ چکا ہوں کہ بھارت بلوچستان میں جو کچھ کررہا ہے اگر یہ بند نہ کیا تو اندر گھس کر مارا جائےگا۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ بحیثیت مسلمان اور کشمیری ہم پر جہاد لازم ہے، پاکستان ہماری سیاسی، سفارتی، اخلاقی اور مالی حمایت کررہا ہے، لیکن بحیثیت کشمیری ہمیں بھارت کے خلاف جہاد کرنے سے کوئی قانون نہیں روکتا، کیوں کہ کشمیری تو بھارت کی دہشتگرد فوج کے خلاف برسرپیکار ہیں۔
چوہدری انوارالحق نے کہاکہ کشمیر میں مسلح جدوجہد کے حوالے سے جب میں نے بیان دیا تو بھارتی وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ میں میرا نام لے کر دھمکی دی تھی۔
انہوں نے کہاکہ 5 اگست 2019 کو بھارت نے کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کی تاکہ کشمیر کی ڈیموگرافی تبدیل کی جاسکے، جس کے جواب میں اس وقت کی حکومت پاکستان نے آدھا گھنٹا کھڑا ہوکر احتجاج کرنے کا فیصلہ کیا، اگر آپ ایسے فیصلے کریں گے تو پھر نوجوان نسل کے ذہنوں میں سوالات تو پیدا ہوں گے۔
وزیراعظم آزاد کشمیر نے کہاکہ فیلڈ مارشل عاصم منیر کی قیادت میں اس پالیسی کو اب درست کردیا گیا ہے۔
’مسئلہ کشمیر حل ہو جائے تو پاکستان اور بھارت امن سے رہ سکتے ہیں‘انہوں نے کہاکہ بھارت اور پاکستان کے درمیان جتنی جنگیں ہوئیں وہ کشمیر کے نام پر ہوئیں، مسئلہ کشمیر حل ہوجائے تو پاکستان اور بھارت امن سے رہ سکتے ہیں۔
انہوں نے کہاکہ اس وقت مقبوضہ کشمیر میں کٹھ پتلی حکومت قائم ہے، جس کا وزیراعلیٰ یوم شہدا منانے کے لیے جاتا ہے تو اس کی اپنی فورسز اسے دھکے دیتی ہیں۔
وزیراعظم نے کہاکہ بھارت نے پہلگام واقعے کا الزام پاکستان پر لگایا اور اس بنیاد پر پاکستان پر حملہ کیا، 10 لاکھ فوج کے ہوتے ہوئے اگر دہشتگردی کا واقعہ ہوتا ہے تو اس کی ذمہ داری فورسز پر عائد ہوتی ہے، لہٰذا مقبوضہ کشمیر میں اقوام متحدہ کی افواج طلب کی جائیں۔
انہوں نے کہاکہ مسلح افواج پاکستان نے 4 روزہ جنگ میں بھارت کو ناکوں چنے چبوائے، پھر اس کے بعد سفارتی محاذ پر بھی چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری کی قیادت میں ہمارے وفد نے بہترین سفارتکاری کی۔
ایک سوال کے جواب میں چوہدری انوارالحق نے کہاکہ بیرون ممالک میں مقیم کشمیری مسئلہ کشمیر کو بہترین طریقے سے اجاگر کررہے ہیں، اور ان کے دل میں ہمارے سے زیادہ تڑپ ہے، پاکستان سے علیحدہ ہوکر میرے ذہن میں کوئی بات نہیں آتی کیوں کہ قائداعظم محمد علی جناح نے کہا تھا کہ کشمیر پاکستان کی شہ رگ ہے۔
’3 روپے یونٹ بجلی اور 2 ہزار روپے من آٹا کہیں پر بھی نہیں ملتا‘چوہدری انوارالحق نے کہاکہ جو سہولیات آزاد کشمیر کے عوام کو میسر ہیں وہ پوری دنیا میں کسی اور کو نہیں، کیوں کہ 3 روپے یونٹ بجلی اور 2 ہزار روپے من آٹا پوری دنیا میں کسی کو نہیں ملتا۔
وزیراعظم نے کہاکہ عوام کی جانب سے بنیادی مسائل حل کرنے کا مطالبہ درست ہے، لیکن اس کی آڑ میں حدود کراس کرنے کی کوشش کی گئی تو آہنی ہاتھوں سے نمٹا جائےگا۔
انہوں نے ایکشن کمیٹی کو مخاطب کرتے ہوئے کہاکہ اگر آپ کا بیانیہ اتنا ہی مقبول ہے تو آئین الیکشن کمیشن میں اپنی پارٹی رجسٹرڈ کرائیں، آئندہ انتخابات میں دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہو جائےگا۔
انہوں ںے کہاکہ جتھوں کو حکومتی نظام یرغمال بنانے کی اجازت نہیں دی جا سکتی، ہم کوشش کریں گے کہ بات چیت کے ذریعے مسئلے کو کوئی حل نکل آئے۔
’بلوچستان میں حقوق کی تحریک کے پیچھے بیرونی ہاتھ کارفرما ہے‘چوہدری انوارالحق نے کہاکہ بلوچستان کی کچھ خواتین اسلام آباد میں بیٹھ کر لاپتا افراد کے حقوق کی بات کرتی ہیں، ان سے پوچھا جائے کہ مسلح افواج پاکستان اور دیگر شہید ہونے والوں کے کیا کوئی حقوق نہیں؟، اصل میں اس کے پیچھے بیرونی ہاتھ کار فرما ہے۔
انہوں نے کہاکہ اسی طرح ایکشن کمیشن قابض اور محافظ فوج میں کوئی فرق نہیں کررہی، جب آپ قومی سلامتی کے معاملے پر بات کرتے ہیں تو پھر روکنا ضروری ہو جاتا ہے۔
چوہدری انوارالحق نے کہاکہ ایکشن کمیٹی کی جانب سے مہاجرین کی نشستیں ختم کرنے کا مطالبہ کیا جا رہا ہے، جس کا کوئی جواز نہیں۔
’مجھ سے سیاسی جماعت کا سوال وہ کرے جس کی اپنی کوئی سیاسی ولدیت ہو‘ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ مجھ سے سیاسی جماعت کا سوال وہ کرے جس کی اپنی کوئی سیاسی ولدیت ہو۔
وزیراعظم نے ایکشن کمیٹی کے اراکین کو مشورہ دیتے ہوئے کہاکہ آپ ایل او سی کراس کرکے مقبوضہ کشمیر کے عوام کی مدد کریں جو بھارت کے خلاف برسرپیکار ہیں۔
اپنی حکومت کی کامیابیاں گنواتے ہوئے انہوں نے کہاکہ ہم آزاد کشمیر کے 33 حلقوں میں 3300 کلومیٹر سڑکیں تعمیر کروا رہے ہیں، شاہراہ نیلم کی توسیع کی گئی ہے تاکہ سیاحت کو فروغ دیا جا سکے۔
’حکومت تعلیمی پیکج کا اعلان کرنے جارہی ہے‘چوہدری انوارالحق نے کہاکہ حکومت نے ہیلتھ پیکج کا اعلان کیا اور اب تعلیمی پیکج دینے جارہی ہے، ہم نے نے گورننس بہتر کرنے کی بھرپور کوشش کی اور مافیاز پر ہاتھ ڈالا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: وزیراعظم آزاد کشمیر نے عالمی مبصرین کو ریاست کے دورے کی دعوت دیدی
ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ جب آپ ’اسٹیٹس کو‘ کو توڑتے ہیں تو پھر مخالفت بڑھ جاتی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
5 اگست 2019 wenews ایکشن کمیٹی پاک بھارت جنگ چوہدری انوارالحق عوامی حقوق کی تحریک فیلڈ مارشل عاصم منیر مقبوضہ کشمیر وزیراعظم آزاد کشمیر وی نیوز