اسلام ٹائمز۔ انجمن شرعی شیعیان کے سکریٹری برائے بین المذاہب اُمور نے کہا کہ ہماری تاریخ اس بات کی شاہد ہے کہ جب بھی وادی کشمیر پر کوئی آزمائش آئی، چاہے وہ قدرتی آفت ہو یا سیاسی بحران، اہل کشمیر نے اپنی اخلاقی روایت سے منہ نہیں موڑا، تاہم افسوسناک امر یہ ہے کہ ریاستی مشینری اب انہی روایات کو زک پہنچا رہی ہے۔ متعلقہ فائیلیںتحریر: جاوید عباس رضوی

جموں و کشمیر صدیوں سے تہذیبوں، ثقافتوں اور مذاہب کا سنگم رہا ہے۔ یہاں ہندو مت، بدھ مت اور اسلام کی روحانی لہریں ایک دوسرے سے ٹکرائیں نہیں، بلکہ یکجا ہو کر ایک منفرد تہذیبی شناخت "کشمیریت" کو جنم دیتی رہیں۔ اس شناخت کی بنیاد بین المذاہب ہم آہنگی، رواداری اور اخلاقی وقار پر استوار ہے۔ ان خیالات کا اظہار جموں و کشمیر انجمن شرعی شیعیان کے سکریٹری برائے بین المذاہب اُمور آغا سید منتظر مہدی نے آج ایک پریس کانفرنس میں کیا، جس میں انہوں نے ریاستی پالیسی پر نہایت سنجیدہ سوالات اٹھائے۔ آغا سید منتظر مہدی کا کہنا تھا کہ کشمیری سماج نے ہمیشہ یاتریوں، سیاحوں اور زائرین کو دل سے خوش آمدید کہا ہے۔ مہمان نوازی اور تحفظ، کشمیریوں کے خمیر میں شامل ہے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ہماری تاریخ اس بات کی شاہد ہے کہ جب بھی وادی کشمیر پر کوئی آزمائش آئی، چاہے وہ قدرتی آفت ہو یا سیاسی بحران، اہل کشمیر نے اپنی اخلاقی روایت سے منہ نہیں موڑا، تاہم افسوسناک امر یہ ہے کہ ریاستی مشینری اب انہی روایات کو زک پہنچا رہی ہے۔ آغا سید منتظر مہدی نے یہ سوال اٹھایا کہ آخر کیوں کشمیر کے مسلمانوں کے مذہبی حقوق پر قدغنیں عائد کی جا رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جامع مسجد سرینگر جیسی تاریخی عبادت گاہ کو مقدس مواقع پر بند کرنا، جیسے جمعۃ الوداع، شب قدر، شب برات اور عیدین صرف ایک انتظامی فیصلہ نہیں، بلکہ ایک ثقافتی اور مذہبی زخم ہے۔

آغا سید منتظر مہدی نے اس امر پر بھی تشویش ظاہر کی کہ محرم کے مقدس مہینے میں بھی جلوس عاشورا پر پابندی برقرار ہے، جس سے نہ صرف مذہبی جذبات مجروح ہوتے ہیں بلکہ ایک پوری برادری کے آئینی حقِ عبادت پر بھی حرف آتا ہے۔ آغا سید منتظر نے واضح کیا کہ انجمن شرعی شیعیان نے لیفٹیننٹ گورنر سے ہونے والے اس نام نہاد "سول سوسائٹی انٹرایکشن" سے خود کو علیحدہ رکھا، کیونکہ ایسا مکالمہ صرف نمائشی اور سطحی ہوتا ہے، حقیقی مسائل اور تضادات کو نہ تو تسلیم کیا جاتا ہے اور نہ ہی ان پر کوئی عملی پیشرفت کی جاتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ لمحہ فکریہ ہے کہ جس کشمیریت کی تعریف دنیا میں مذہبی ہم آہنگی کے نمونے کے طور پر کی جاتی ہے، وہ آج اندر سے چھلنی ہو رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر ریاستی پالیسیوں نے مقامی مذہبی حساسیتوں کو نظرانداز کیا، تو کشمیریت ایک نعرہ بن کر رہ جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کو چاہیئے کہ وہ کشمیری عوام کی تہذیبی روح، مذہبی شناخت اور رواداری کے تاریخی ورثے کو دبانے کے بجائے اس کو سراہے، سمجھے اور ساتھ لے کر چلے، کیونکہ عوام کے مذہبی، تہذیبی اور انسانی حقوق کا احترام ہی کشمیریت کو زندہ رکھنے کا ایک ہی راستہ ہے۔ ویڈیو کی شکل میں پریس کانفرنس پیش خدمت ہے۔ قارئین و ناظرین محترم آپ اس ویڈیو سمیت بہت سی دیگر اہم ویڈیوز کو اسلام ٹائمز کے یوٹیوب چینل کے درج ذیل لنک پر بھی دیکھ اور سن سکتے ہیں۔(ادارہ)
https://www.

youtube.com/@ITNEWSUrduOfficial

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: انہوں نے کہا کہ

پڑھیں:

مسلمانوں کو متحد ہونا پڑیگا: غزہ سے کشمیر  تک ظلم کے پہاڑ توڑے جا رہے ہیں: خواجہ آصف

سیالکوٹ (نامہ نگار+نمائندہ خصوصی) وزیر دفاع خواجہ اآصف نے کہا ہے کہ غزہ سے کشمیر تک ظلم کے پہاڑ توڑے جا رہے ہیں، مسلمانوں کو متحد ہونا پڑے گا۔سیالکوٹ میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر دفاغ خواجہ آصف نے کہا کہ عالم اسلام کے خلاف لڑائی جاری ہے، اگر متحد نہ ہوئے تو سب اسی مشکل میں مبتلا ہوں گے جس میں فلسطین،غزہ اور کشمیر کے مسلمان ہیں۔خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ علامہ اقبال کے پیغام کو زندہ وجاوید بنائیں، تمام پاکستانیوں کو علامہ اقبال کے کلام کی تعبیر بننا ہوگا، علامہ اقبال وقائداعظم قوم کے محسن ہیں، زندہ قومیں اپنے محسنوں کو ضرور یاد رکھتی ہیں، جو قومیں اپنے محسنوں کو بھول جائیں وہ منزل کھودیتی ہیں۔انہوں نے کہا کہ آج سیالکوٹ میں علامہ اقبال کی ولادت کا جشن انہی کی جائے ولادت پر منارہے ہیں، میرے بزرگ بھی سیالکوٹ میں علامہ اقبال کے محلے میں رہنے والے ہیں، کلام اقبال اردو اور فارسی زبان میں ہمیشہ زندہ رہے گا۔وزیر دفاع کا کہنا تھا کہ بدقسمتی سے ہم شاعرمشرق کے پیغام کو بھلا بیٹھے، علامہ اقبال نے برصغیر کے مسلمانوں کیلئے الگ وطن کا خواب دیکھا، شاعر مشرق کی شاعری وفلسفے کے چرچے دنیا میں پہلے بھی تھے اوراب بھی ہیں۔خواجہ آصف نے مزید کہا کہ امت اس وقت بھٹک گئی ہے، غزہ سے کشمیر تک ظلم کے پہاڑ توڑے جا رہے ہیں، اللہ ہمیں ہمت دے کہ غزہ، فلسطین اور کشمیر کے مظلوم مسلمانوں کیلئے لڑ سکیں، اپنی اپنی مملکت بچانے کے بجائے غزہ،فلسطین وکشمیر کاز کیلئے آواز بلند کرنی ہے۔

متعلقہ مضامین

  • مودی نواز اینکر ارنب گوسوامی کا مسلمانوں کے خلاف زہریلا بیان، کشمیری رہنماؤں پر نفرت انگیز الزامات
  • مقبوضہ کشمیر، بھارت کی نئی حکمت عملی، کشمیری ڈاکٹروں پر من گھڑت الزام
  • بھارتی مظالم کی انتہا، خواتین، ڈاکٹروں سمیت 1500 کشمیری گرفتار
  • اپوزیشن رہنماؤں کی پریس کانفرنس: 27ویں ترمیم سے ججز کے تبادلوں کے اختیارات حکومت کو مل گئے
  • مقبوضہ کشمیر میں چھاپہ مار کارروائیوں کے دوران سینکڑوں کشمیریوں کی گرفتاری کی مذمت
  • مقبوضہ کشمیر میں چھاپہ ما رکارروائیوں کے دوران سینکڑوں کشمیریوں کی گرفتاری کی مذمت
  • مقبوضہ کشمیر، جھوٹے الزامات کے تحت 2 ڈاکٹروں سمیت 7 کشمیری نوجوان گرفتار
  • باہمی اتفاق و اتحاد کے ذریعہ ہی اپنا کھویا ہوا مقام حاصل کر سکتے ہیں، بیرسٹر سلطان
  • مسلمانوں کو متحد ہونا پڑیگا: غزہ سے کشمیر  تک ظلم کے پہاڑ توڑے جا رہے ہیں: خواجہ آصف
  • سینیٹ اور قومی اسمبلی میں نامزد اپوزیشن لیڈرز کی پریس کانفرنس