پشاور:

ترکی و انگلینڈ سے آئی ڈاکٹروں کی ماہر ٹیم نے خیبر پختونخوا کے مختلف اضلاع کے غریب و نادار دل کے امراض کا شکار بچوں کے کامیاب آپریشنز کر لیے۔

ترجمان اسپتال محمد عاصم کے مطابق غیر ملکی ماہرین کی ٹیم میں 10 مایہ ناز کارڈیک سرجنز کے علاوہ کیتھ لیب مینجر، انتھسیٹسٹ اور آئی سی نرسز بھی شامل تھیں۔

اسپتال میں پانچ دنوں کے دوران 70 سے زائد بچوں کی اوپن ہارٹ سرجریز، دلوں کے سوراخ و دیگر دل کے پیچیدہ مفت آپریشنز کیے گئے۔ زیادہ تربچوں کی عمریں چھ ماہ سے لیکر 12 سال کی تھیں۔

پاکستان میں پہلی بار لیڈی ریڈنگ اسپتال کو اس فری ’’لٹل ہارٹ‘‘ مشن کے لیے منتخب کیا گیا۔ غیر ملکی ماہر ڈاکٹروں کا مشن آئندہ سال جنوری میں دوبارہ پاکستان آئے گا، جس میں دوبارہ 100 سے زائد پیچیدہ سرجریز کرے گا۔

مشن کی بچوں کی سرجریز کی تکمیل پر تقریب میں مشیر صحت احتشام علی نے شرکت کی۔

مشیر صحت کا کہنا تھا کہ ماہر کارڈیک سرجنز نے پیچیدہ سرجریز کرکے کئی بچوں کی جانیں بچائی ہیں، ایل آر ایچ میں پیڈریاٹک سرجریز میں اہم سنگ میل عبور کیا گیا ہے۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: بچوں کی

پڑھیں:

کورونا ویکسین اور ہارٹ اٹیک، ماہر امراض قلب نے حقیقت واضح کردی

کورونا کی عالمی وباء کے بعد دل کے دورے یعنی ہارٹ اٹیک کے کیسز میں اضافے کا مشاہدہ کیا گیا ہے۔ کئی معروف شخصیات سمیت عام شہری بھی اچانک دل کا دورہ پڑنے سے جان کی بازی ہارتے رہے ہیں۔
ان اموات کے بعد سوشل میڈیا پر یہ بحث شدت اختیار کر گئی کہ آیا ان واقعات کی وجہ کووڈ ویکسین ہے؟ یہ سوال سیاسی و عوامی حلقوں میں بھی زیربحث آنے لگا۔
تاہم طبی ماہرین نے ان افواہوں کی سختی سے تردید کی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ ان اموات کا تعلق کووڈ ویکسین سے جوڑنا درست نہیں۔
کووڈ ویکسین لینے سے اچانک موت کا خطرہ کم ہوتا ہے، نہ کہ بڑھتا ہے۔ اگر آپ نے ویکسین کی دونوں خوراکیں لی ہیں تو آپ کا دل پہلے سے زیادہ محفوظ ہے۔ کووڈ ویکسین کے کئی طبی فوائد ہیں، اس لیے لوگوں کو افواہوں پر کان نہیں دھرنے چاہئیں۔
انہوں نے مزید وضاحت کی کہ تحقیق سے ثابت ہوا ہے کہ جن افراد نے ویکسین کی دونوں خوراکیں لی ہیں، ان میں اچانک موت کا خطرہ 49 فیصد تک کم ہو جاتا ہے۔
واضح رہے کہ 2019 میں شروع ہونے والی کورونا وباء نے دنیا بھر میں تباہی مچائی، اور بھارت میں بھی لاکھوں لوگ اس مہلک وائرس کا شکار ہوئے۔ بچاؤ کے طور پر حکومت نے کووڈ ویکسین کی دو خوراکیں لازمی قرار دی تھیں۔ تاہم اس کے بعد وقتاً فوقتاً ایسی افواہیں گردش کرتی رہی ہیں کہ ویکسین لینے کے بعد دل کے دورے کے کیسز میں اضافہ ہوا ہے۔
ماہرین صحت کا کہنا ہے کہ اموات کی ممکنہ وجوہات میں غیر متوازن طرزِ زندگی، ذہنی دباؤ، ناقص خوراک اور جسمانی سرگرمیوں کی کمی شامل ہو سکتی ہیں، نہ کہ کووڈ ویکسین۔

Post Views: 7

متعلقہ مضامین

  • پاکپتن: 20 بچوں کی اموات، انتہائی نگہداشت کا عملہ ترفیت یافتہ نہیں تھا، رپورٹ
  • پاکپتن اسپتال میں 20 بچوں کی ہلاکت: وزیراعلیٰ پنجاب کے حکم پر ایم ایس اور سی ای او گرفتار
  • کورونا ویکسین اور ہارٹ اٹیک، ماہر امراض قلب نے حقیقت واضح کردی
  • پاکپتن: 20 بچوں کی ہلاکت، وزیراعلیٰ پنجاب کا سی ای او ہیلتھ اور ایم ایس کی گرفتاری کا حکم
  • وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کے حکم پر ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹرز اسپتال پاکپتن کے ایم ایس اور سی ای او گرفتار
  • پاکپتن ڈسٹرکٹ ہسپتال میں 20نومولودبچوں کی ہلاکتیں، ابتدائی رپورٹ سامنے آگئی
  • ڈی ایچ کیو اسپتال میں 20 بچوں کی اموات، محکمہ صحت اور کمشنر ساہیوال کی ابتدائی رپورٹس تیار
  • پاکپتن اسپتال میں 20 نومولود بچوں کی ہلاکت پر ابتدائی رپورٹس تیار
  • مائیکرو سافٹ کا نیا اے آئی ڈاکٹر:تشخیص میں انسانوں سے 4 گنا بہتر