پاکپتن: 20 بچوں کی اموات، انتہائی نگہداشت کا عملہ ترفیت یافتہ نہیں تھا، رپورٹ
اشاعت کی تاریخ: 4th, July 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">لاہور: کمشنر ساہیوال کی جانب سے تشکیل دی گئی تحقیقاتی کمیٹی نے ڈسٹرکٹ ہیڈکوارٹر اسپتال پاکپتن میں ایک ہفتے کے دوران 20 بچوں کی اموات کی تحقیقات مکمل کرکے رپورٹ جاری کردی ہے، جس میں انکشاف کیا گیا ہے کہ اسپتال کے میڈیکل سپرنٹنڈنٹ اپنی انتظامی ذمہ داری پوری کرنے میں ناکام رہے اور اسپتال کے انتہائی نگہداشت وارڈ میں تعینات عملہ تربیت یافتہ نہیں ہے۔
ذرائع کے حوالے سے رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مطابق ڈی ایچ کیو اسپتال میں 7 روز 16 تا 22 جون کے دوران 20 بچوں کی اموات رپورٹ ہوئیں اور 19 جون کو چلڈرن وارڈ میں 5 بچوں کی اموات ہوئیں۔ جس پر کمشنر ساہیوال نے واقعے کا نوٹس لے کر ٹیچنگ اسپتال ساہیوال اور محکمہ صحت کے 3 ارکان پر مشتمل تحقیقاتی کمیٹی تشکیل دی تھی جس نے اپنی تحقیقات مکمل کرلی ہے۔
تحقیقاتی کمیٹی کی رپورٹ کے مطابق ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر اسپتال پاکتپن کے میڈیکل سپرنٹنڈنٹ اپنی انتظامی ذمہ داری ادا کرنے میں ناکام رہے اور اسپتال کے کنسلٹنٹ ڈاکٹروں کی دیکھ بھال کے لیے مناسب وقت نہیں دے رہے۔
انکوائری رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اسپتال میں درکار میڈیکل آلات اسٹور میں موجود ہیں، مگر استعمال میں نہیں لائے گئے۔
مریضوں کے علاج میں تاخیر کی وجہ کنسلٹنٹ، ڈاکٹروں اور عملے کی بے حسی ہے، ماہر ڈاکٹر رات کے وقت راؤنڈ نہیں لگاتے، نوزائیدہ بچوں کے لیے انکوبیٹر بھی موجود ہیں مگر فعال نہیں ہیں۔
انکوائری رپورٹ میں مزید بتایا گیا ہے کہ ڈی ایچ کیو اسپتال پاکپتن ہیلتھ کیئر کمیشن کے قواعدو ضوابط پر پوری طرح عملدرآمد بھی نہیں کیا جارہا ہے۔
انکوائری رپورٹ کے مطابق ڈی ایچ کیو اسپتال میں مریضوں کے لیے ایمرجنسی پروٹوکول پر بھی عملدرآمد نہیں دیکھا گیا اور اسپتال میں انتہائی نازک یا تشویشناک حالت میں مریض کے علاج کے لیے بھی اسٹاف تربیت یافتہ نہیں ہے۔
دریں اثنا وزیراعلیٰ مریم نواز نے ڈسٹرکٹ ہیڈکوارٹر اسپتال پاکپتن کا دورہ کیا اور سی ای او ہیلتھ پاکپتن اور ایم ایس ڈاکٹر عدنان غفار کیخلاف مجرمانہ غفلت پرمقدمہ درج اور انہیں گرفتار کرنے کی ہدایت جاری کی ہے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: بچوں کی اموات اسپتال میں گیا ہے کہ کے لیے
پڑھیں:
نوبل امن انعام یافتہ ماریا کورینا نے اپنے ہی ملک پر امریکی فوجی کارروائی کی حمایت کر دی
نوبل امن انعام یافتہ اور وینزویلا کی اپوزیشن رہنما ماریا کورینا ماشاڈو نے کہا ہے کہ امریکی فوجی موجودگی وینزویلا کے ساحل پر صدر نیکولس مادورو کو ہٹانے کا واحد طریقہ ہو سکتی ہے۔
ماشاڈو کے مطابق مادورو غیر قانونی صدر ہیں اور امریکی اقدامات کو وہ وینزویلا کے عوام کی مرضی کے نفاذ کے طور پر دیکھتی ہیں۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اس سال کیریبیئن میں ایک بحری بیڑا تعینات کیا اور ستمبر سے امریکی فورسز نے وینزویلا کے ساحل پر مبینہ منشیات اسمگلنگ کے جہازوں کو نشانہ بنایا ہے۔
مزید پڑھیں: امن نوبیل انعام 2025: صدر ٹرمپ پر سبقت پانے والی ماریا کورینا کون ہیں؟
واشنگٹن مادورو پر منشیات کے کارٹیلز سے تعلقات کا الزام لگاتا ہے اور انہیں نارکو ٹیررسٹ کہتا ہے۔
مارشاڈو نے بلومبرگ کے پروگرام میں کہا کہ امریکی فوجی دباؤ مادورو کو اقتدار چھوڑنے پر مجبور کرنے کا واحد طریقہ ہے، اور اگر ضرورت پڑی تو فوجی کارروائی بھی جائز ہو سکتی ہے۔
انہوں نے دعویٰ کیا کہ اپوزیشن اور فوجی و پولیس کے اہلکار اقتدار سنبھالنے کے لیے تیار ہیں اور 80 فیصد سے زیادہ شامل ہوں گے۔
مزید پڑھیں: نوبیل امن انعام پانے والی ماریا کورینا اسرائیل کی طرف دار نکلیں، بین الاقوامی تنقید کا سامنا
مادورو نے امریکی الزامات اور اپوزیشن کے دعوے مسترد کرتے ہوئے واشنگٹن پر وینزویلا کی خودمختاری کی خلاف ورزی اور بغاوت کی کوشش کا الزام لگایا ہے اور روس، چین اور ایران سے فوجی مدد طلب کی ہے۔
روس نے بھی امریکی کارروائیوں کی مذمت کی ہے اور وینزویلا کے ساتھ اپنے سٹریٹجک شراکت داری کے معاہدے کا حوالہ دیا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
امریکی فوجی کارروائی ماریا کورینا نوبل امن انعام یافتہ