علی ترین کی پی ایس ایل پر کڑی تنقید، ’اب جشن نہیں، جوابدہی کی ضرورت ہے‘
اشاعت کی تاریخ: 4th, July 2025 GMT
پاکستان سپر لیگ یعنی پی ایس ایل کے حالیہ سیزن کے بعد علی ترین نے لیگ کے انتظامی و تجارتی پہلوؤں پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ موجودہ حالات میں کامیابی کے شادیانے بجانے کی کوئی گنجائش نہیں۔
سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر پی ایس ایل کے آفیشل اکاؤنٹ کی جانب سے ایک پوسٹ میں ایچ بی ایل پی ایس ایل کی مسلسل کامیابیوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا گیا تھا کہ اسٹیک ہولڈرز نے اس پیش رفت کو سراہتے ہوئے اپنے اطمینان کا اظہار کیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: پی ایس ایل میں کچھ نیا کیوں نہیں ہورہا؟ علی ترین نے پی سی بی پر سوالات اٹھا دیے
پی ایس ایل کی اسی پوسٹ کے جواب میں ملتان سلطانز ٹیم کے مالک علی ترین نے تعریف یا سراہے جانے کے اس عمل کو ہدفِ تنقید بناتے ہوئے طنزیہ انداز میں استفسار کرتے ہوئے لکھا کہ تعریف، سنجیدہ ہیں آپ۔
Applause? You must be kidding.
???? TV viewership is down
???? Stadium attendance is down
???? Social media growth has slowed
???????? Team logistics were shambolic
???? The draft was comical
And they want a standing ovation? ????
Skip the victory lap and address the slide. Fans notice.… https://t.co/S8aEYRLJuc
— Ali Khan Tareen (@aliktareen) July 3, 2025
’ایک جانب ٹی وی ناظرین کی تعداد میں نمایاں کمی دیکھنے میں آئی ہے، تو دوسری طرف اسٹیڈیمز کی خالی نشستیں شائقین کی دلچسپی میں مسلسل کمی کا ثبوت ہیں۔‘
علی ترین کا کہنا تھا کہ سوشل میڈیا پر پی ایس ایل کی مقبولیت کا گراف بھی نیچے جا رہا ہے، جس سے لیگ کی مارکیٹنگ اور مداحوں سے رابطے کی حکمت عملی پر سوالات کھڑے ہو گئے ہیں۔
مزید پڑھیں: پی ایس ایل میں بڑا نقصان، کیا علی ترین ملتان سلطانز کی ملکیت چھوڑ رہے ہیں؟
علی ترین نے لیگ کے ڈرافٹ سسٹم کو بھی ہدفِ تنقید بناتے ہوئے اسے ’مضحکہ خیز‘ قرار دیا اور ٹیموں کے داخلی نظم و نسق کو ’انتہائی بدنظمی کا شکار‘ کہا۔
علی ترین کا کہنا تھا کہ ایسے حالات میں پی ایس ایل کے منتظمین کو خود کو داد دینے کے بجائے شفاف تجزیے اور اصلاحی اقدامات کی طرف توجہ دینی چاہیے۔’اب فتح کے جشن کی نہیں، جوابدہی کی ضرورت ہے، شائقین سب دیکھ رہے ہیں، اور خاموش نہیں رہیں گے۔‘
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
ایکس پاکستان سپر لیگ پلیٹ فارم، پی ایس ایل ڈرافٹ سسٹم سوشل میڈیا علی ترین ملتان سلطانزذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: ایکس پاکستان سپر لیگ پلیٹ فارم پی ایس ایل ڈرافٹ سسٹم سوشل میڈیا علی ترین ملتان سلطانز علی ترین نے پی ایس ایل
پڑھیں:
اے آئی کی مدد سے گرمی کا توڑ: پینٹ اے سی کی ضرورت کم کردے گا
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسٹاک ہوم: دنیا بھر میں آرٹیفیشل انٹیلی جنس (اے آئی) کا استعمال تیزی سے بڑھ رہا ہے مگر اب سائنسدانوں نے اے آئی کی مدد سے ایک ایسا انقلابی پینٹ تیار کرلیا ہے جو شدید گرمی میں بھی عمارات کو ٹھنڈا رکھنے کی صلاحیت رکھتا ہے اور یوں ایئر کنڈیشنر (اے سی) کے استعمال اور اس کے بھاری بلوں سے نجات دلانے میں معاون ہوسکتا ہے۔
عالمی میڈیا رپورٹس کےمطابق امریکا، چین، سنگاپور اور سویڈن کی جامعات سے تعلق رکھنے والے سائنسدانوں کی مشترکہ تحقیق نیچر جرنل میں شائع ہوئی ہے، جس میں بتایا گیا ہے کہ اس نئے پینٹ کی خاص بات یہ ہے کہ یہ سورج کی حرارت کو واپس منعکس کر دیتا ہے، جس کے نتیجے میں عمارت کی چھت اور دیواریں کم گرم ہوتی ہیں۔
تحقیق کے مطابق یہ پینٹ عام پینٹ کے مقابلے میں دوپہر کے وقت عمارات کو 5 سے 20 ڈگری سینٹی گریڈ تک زیادہ ٹھنڈا رکھتا ہے، اس کا استعمال نہ صرف عمارتوں بلکہ گاڑیوں، ریل گاڑیوں، برقی مصنوعات اور دیگر اشیاء پر بھی کیا جا سکتا ہے تاکہ ان پر گرمی کے اثرات کم ہوں۔
ٹیکساس یونیورسٹی، شنگھائی جیاؤ ٹونگ یونیورسٹی، نیشنل یونیورسٹی آف سنگاپور اور Umeå یونیورسٹی کے ماہرین نے اس پینٹ کا فارمولا اے آئی کے ذریعے چند دنوں میں تیار کیا، جس کے لیے ماضی میں کئی ماہ درکار ہوتے۔
محققین کا کہنا ہے کہ اگر اس پینٹ کو صرف ایک چار منزلہ عمارت کی چھت پر استعمال کیا جائے تو سال بھر میں 15,800 کلو واٹ بجلی کی بچت ممکن ہے۔ جبکہ اگر یہی ٹیکنالوجی ایک ہزار عمارات پر استعمال کی جائے تو اتنی بجلی بچائی جا سکتی ہے جو ایک سال میں 10 ہزار سے زائد اے سی چلانے کے لیے کافی ہو گی۔
یہ پیشرفت خاص طور پر ان علاقوں کے لیے اہم ہے جہاں شدید گرمی پڑتی ہے مگر اے سی کی سہولت یا تو دستیاب نہیں یا بجلی کی لوڈ شیڈنگ، مالی مشکلات یا توانائی کے بحران کے باعث ممکن نہیں ہوتی۔ ایسے میں یہ پینٹ سستا، ماحول دوست اور مؤثر متبادل بن سکتا ہے۔
اب دیکھنا یہ ہے کہ یہ جدید پینٹ کب اور کس پیمانے پر تجارتی سطح پر دستیاب ہوتا ہے، مگر بلاشبہ یہ دریافت آئندہ برسوں میں دنیا کے گرم علاقوں کے لیے راحت کا سامان بن سکتی ہے۔