ایران: دنیا کی سب سے بڑی گیس فیلڈ پر اسرائیلی حملے کے بعد پیدوار جزوی معطل
اشاعت کی تاریخ: 15th, June 2025 GMT
ایران: دنیا کی سب سے بڑی گیس فیلڈ پر اسرائیلی حملے کے بعد پیدوار جزوی معطل WhatsAppFacebookTwitter 0 15 June, 2025 سب نیوز
ایران نے دنیا کی سب سے بڑی گیس فیلڈ پر اسرائیلی حملے کے بعد پیداوار جزوی طور پر معطل کردی ہے جبکہ تہران میں وزارت دفاع کی عمارت کو بھی نشانہ بنایا گیا ہے۔
خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق اسرائیل نے ایران کے توانائی کے بنیادی ڈھانچے پر پہلا نمایاں حملہ کیا ہے، ایران کے نیم سرکاری خبر رساں ادارے تسنیم نیوز نے اتوار کو بتایا کہ اسرائیلی حملے کے نتیجے میں آگ لگنے کے بعد ایران نے دنیا کی سب سے بڑی گیس فیلڈ ’ساوتھ پارس‘ میں جزوی طور پر پیداوار معطل کر دی ہے۔
جنوبی ایران کے صوبہ بوشہر کے ساحل کے قریب واقع یہ ہے، ’ساوتھ پارس‘ کہلاتا ہے اور ایران کی زیادہ تر گیس یہیں پیدا ہوتی ہے۔
خبر رساں ادارے ارنا کی رپورٹ کے مطابق ہفتے کی شام ایک چھوٹے اسرائیلی ڈرون نے ساوتھ پارس گیس کنڈینسیٹ فیلڈ کے ایک حصے کو نشانہ بنایا، جس کے نتیجے میں ایک دھماکا ہوا اور آگ بھڑک اٹھی۔
ساوتھ پارس کا بیشتر حصہ سمندر میں موجود ہے لیکن اس کے کئی حصے زمین پر بھی موجود ہیں، ہفتے کے روز ہونے والے اسرائیلی حملے میں فیز 14 کے ایک زمینی حصے کو نشانہ بنایا گیا۔
حملے کے نتیجے میں کچھ وقت کے لیے گیس کی پیداوار معطل ہو گئی، تاہم مقامی رپورٹس کے مطابق آگ کو جلد قابو میں کر لیا گیا اور وہ دیگر حصوں تک نہیں پھیلی۔
ایک اور چھوٹے اسرائیلی ڈرون نے مشرقی صوبہ بوشہر میں واقع فجرِ جم قدرتی گیس پروسیسنگ فیلڈ کو بھی نشانہ بنایا۔
تسنیم نیوز کے مطابق اسرائیل نے دارالحکومت تہران کے قریب ایک آئل ریفائنری پر بھی حملہ کیا ہے جس کے بعد آگ بھڑک اٹھی، تاہم صورتحال پر قابو پا لیا گیا ہے، امریکی نشریاتی ادارے سی این این کے مطابق سرکاری میڈیا کا کہنا ہے کہ واقعے میں 11 افراد زخمی ہوئے۔
تسنیم نیوز کے مطابق اسرائیلی فضائی حملوں نے ایران کی وزارتِ دفاع کی عمارت کو بھی نشانہ بنایا، جس سے معمولی نقصان ہوا۔
جمعے کو اگرچہ اسرائیل نے اپنے حملوں کے پہلے دن ایران کے تیل اور گیس کے اثاثوں کو نشانہ نہیں بنایا، پھر بھی خطے میں تیل کی برآمدات میں ممکنہ خلل کے خدشات کی وجہ سے تیل کی قیمتیں 9 فیصد تک بڑھ گئیں۔
ہفتے کو ایرانی جنرل اسماعیل کوثری نے کہا کہ تہران خلیج فارس میں ٹینکرز کے داخلے کو کنٹرول کرنے والے آبنائے ہرمز کو بند کرنے پر غور کر رہا ہے۔
چونکہ اسرائیل نے اشارہ دیا ہے کہ اس کی کارروائی کئی ہفتوں تک جاری رہ سکتی ہے، اور نیتن یاہو نے ایرانی عوام سے اپنی حکومت کے خلاف اٹھ کھڑے ہونے کی اپیل کی ہے، اس لیے ایک علاقائی جنگ کے پھیلنے اور بیرونی طاقتوں کے ملوث ہونے کے خدشات میں اضافہ ہو رہا ہے۔
اسرائیل کی ایک ممتاز انسانی حقوق کی تنظیم ”بتسیلم“ نے ہفتے کے روز کہا کہ اسرائیلی حکومت نے سفارتی حل کے تمام امکانات کو آزمانے کے بجائے ایک ایسی جنگ چھیڑ دی ہے جو پورے خطے کو خطرے میں ڈالتی ہے۔
تہران نے اسرائیل کے اتحادیوں کو خبردار کیا ہے کہ اگر انہوں نے ایرانی میزائلوں کو مار گرانے میں مدد کی تو ان کے فوجی اڈوں کو بھی نشانہ بنایا جائے گا۔
اسرائیل ایران کے جوہری پروگرام کو اپنی سلامتی کے لیے خطرہ سمجھتا ہے، اور اس کا کہنا ہے کہ اس نے یہ بمباری ایران کو ایٹمی ہتھیار بنانے کے آخری مراحل سے روکنے کے لیے کی ہے۔
تہران اصرار کرتا ہے کہ اس کا جوہری پروگرام مکمل طور پر سول مقاصد کے لیے ہے اور وہ ایٹمی بم بنانا نہیں چاہتا۔ تاہم، اقوام متحدہ کی جوہری نگرانی کرنے والی ایجنسی نے اس ہفتے رپورٹ کیا ہے کہ ایران نے جوہری عدم پھیلاؤ کے عالمی معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرٹرمپ کی ایران کو امریکہ پر حملہ نہ کرنے کی دھمکی، اسرائیل سے ثالثی کی پیشکش ٹرمپ کی ایران کو امریکہ پر حملہ نہ کرنے کی دھمکی، اسرائیل سے ثالثی کی پیشکش مسلم امہ ایران کی سپورٹ کے لیے کھڑی ہے، شہزادہ محمد بن سلمان حماس کا وزیر دفاع خواجہ آصف کے بیان کا خیرمقدم اسرائیل کا پاسداران انقلاب اور ایرانی فوج کے 20 سے زائد اہم کمانڈرز شہید کرنے کا دعویٰ ایران کے اسرائیل پر تابڑ توڑ میزائل حملے، 10 اسرائیلی ہلاک، 200 سے زائد زخمی اسرائیل کا آج رات تہران پر بڑے حملے کا منصوبہ، نیتن یاہو نے بھی دھمکی دے ڈالیCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: اسرائیلی حملے کے کے بعد
پڑھیں:
رکن ممالک اسرائیل کیساتھ تجارت معطل اور صیہونی وزرا پر پابندی عائد کریں، یورپی کمیشن
یورپی کمیشن کے مطابق اسرائیلی جارحیت یورپی یونین اسرائیل ایسوسی ایشن معاہدے کے انسانی حقوق اور جمہوری اصولوں کے احترام کو لازمی قرار دینے والے آرٹیکل 2 کی خلاف ورزی ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ یورپی کمیشن نے اپنے رکن ممالک پر زور دیا ہے کہ غزہ جنگ کے باعث اسرائیل کے ساتھ تجارتی مراعات معطل کردی جائیں۔ عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق یورپی یونین کی خارجہ پالیسی سربراہ کاجا کالاس نے رکن ممالک پر زور دیا کہ وہ بعض اسرائیلی مصنوعات پر اضافی محصولات لگائیں۔ انھوں نے اپیل کی کہ اسرائیلی آبادکاروں اور انتہاپسند اسرائیلی وزراء ایتمار بن گویر اور بیتزالیل سموتریچ پر پابندیاں عائد کرنے کی اپیل کی۔ یورپی کمیشن کے مطابق اسرائیلی جارحیت یورپی یونین اسرائیل ایسوسی ایشن معاہدے کے انسانی حقوق اور جمہوری اصولوں کے احترام کو لازمی قرار دینے والے آرٹیکل 2 کی خلاف ورزی ہیں۔ انھوں نے غزہ میں بگڑتی انسانی المیے، امداد کی ناکہ بندی، فوجی کارروائیوں میں شدت اور مغربی کنارے میں E1 بستی منصوبے کی منظوری کو خلاف ورزی کی وجوہات بتایا۔
یورپی کمیشن کی صدر اورسلا فان ڈیر لاین نے فوری جنگ بندی، انسانی امداد کے لیے کھلی رسائی اور یرغمالیوں کی رہائی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل کے ساتھ دو طرفہ تعاون روک دیا جائے گا۔ تاہم یورپی یونین کے 27 رکن ممالک میں اس تجویز پر مکمل اتفاق نہیں ہے۔ اسپین اور آئرلینڈ معاشی پابندیوں اور اسلحہ پابندی کے حق میں ہیں جبکہ جرمنی اور ہنگری ان اقدامات کی مخالفت کر رہے ہیں۔ یورپی کمیشن کی یہ تجویز اس وقت سامنے آئی ہے جب یورپ بھر میں ہزاروں افراد اسرائیل کے خلاف احتجاج کر رہے ہیں اور منگل کو اقوام متحدہ کی ایک رپورٹ میں غزہ میں اسرائیلی کارروائیوں کو نسل کشی قرار دیا گیا۔