لاہور، ایران کیساتھ اظہار یکجہتی کیلئے ریلی، مردہ باد امریکہ و اسرائیل کے فلک شکاف نعرے
اشاعت کی تاریخ: 15th, June 2025 GMT
مقررین نے پاکستان کے بارے میں بھی خدشات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ صہیونی منصوبہ بندیاں اب پاکستان کی طرف بڑھ رہی ہیں۔ ماضی میں بھارت کو پاکستان کے خلاف استعمال کرنے کی کوشش کی گئی اور اب داخلی خلفشار، فکری انتشار اور نفسیاتی حملوں کے ذریعے پاکستان کو کمزور کرنے کی کوشش ہو رہی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ ایران پر حالیہ اسرائیلی جارحیت، غزہ میں جاری اسرائیلی مظالم اور اسلامی مزاحمت کو عالمی سطح پر تنہا کرنے کی سازشوں کیخلاف اتحاد امت فورم کے زیراہتمام پنجاب اسمبلی سے امریکی قونصلیٹ تک عظیم الشان ریلی نکالی گئی۔ جس میں مختلف مکاتبِ فکر، تنظیموں اور زندگی کے تمام شعبوں سے تعلق رکھنے والے افراد نے شرکت کی۔ مظاہرین میں خواتین، نوجوان، بزرگ اور بچوں کی بڑی تعداد شریک تھی، جن کا جوش و جذبہ قابلِ ذکر تھا۔ ریلی میں تحریک بیداری امت مصطفیٰ، امامیہ سٹوڈنٹس آرگنائزیش پاکستان، شیعہ علما کونسل، مجلس وحدت مسلمین، امامیہ آرگنائزیشن پاکستان سمیت دیگر تنظیموں کے رہنماوں اور کارکنوں نے شرکت کی۔ مقررین نے ایران کو اُمت مسلمہ کی مزاحمتی علامت قرار دیتے ہوئے کہا کہ موجودہ حالات میں ایران پر کسی بھی قسم کا حملہ دراصل پوری اُمت مسلمہ پر حملے کے مترادف ہے۔ امریکہ اور اسرائیل کی پشت پناہی میں ایران کو نشانہ بنانے والی قوتیں دراصل مسلم دنیا کو کمزور کرنے کی حکمت عملی پر عمل پیرا ہیں۔
انہوں نے پاکستان کے بارے میں بھی خدشات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ صہیونی منصوبہ بندیاں اب پاکستان کی طرف بڑھ رہی ہیں۔ ماضی میں بھارت کو پاکستان کے خلاف استعمال کرنے کی کوشش کی گئی اور اب داخلی خلفشار، فکری انتشار اور نفسیاتی حملوں کے ذریعے پاکستان کو کمزور کرنے کی کوشش ہو رہی ہے۔ انہوں نے زور دیا کہ پاکستان کو اپنی بقا اور استحکام کیلئے ایران کیساتھ فکری اور عملی یکجہتی کو فروغ دینا ہوگا۔ رہنماوں کا مؤقف تھا کہ اگر ایران تنہا رہ گیا، تو کل پاکستان بھی اسی خطرے سے دوچار ہو سکتا ہے۔ ایران کی حمایت محض ایک ہمسایہ ریاست کے طور پر نہیں بلکہ اُمت کی مزاحمتی شناخت اور خود پاکستان کے دفاع کا تقاضا ہے۔ اس موقع علامہ مقصود علی ڈومکی، مولانا ظہیرالحسن، قاسم علی قاسمی، لال مہدی خان، افسر رضا خان سمیت دیگر علما اور طلبہ رہنماوں نے شرکت کی۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: کرنے کی کوشش پاکستان کے
پڑھیں:
پیوٹن کا نیتن یاہو سے ہنگامی رابطہ، پسِ پردہ کیا ہے؟
روسی صدر ولادیمیر پیوٹن اور اسرائیلی وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو کے درمیان مشرقِ وسطیٰ کی تازہ صورتِ حال پر ایک اہم ٹیلیفونک گفتگو ہوئی ہے۔
کریملن کے مطابق، دونوں رہنماؤں نے شام کی صورتحال اور حالیہ ایران-اسرائیل کشیدگی پر تبادلہ خیال کیا۔
یہ بھی پڑھیں:پاکستان کا اقوام متحدہ سے مطالبہ: فلسطین کو مکمل رکنیت دی جائے، 6 نکاتی عملی روڈمیپ پیش
کریملن کے بیان میں کہا گیا کہ روس نے خطے میں پرامن حل کی حمایت کا اعادہ کیا ہے۔ صدر پیوٹن نے شام کی خودمختاری، وحدت اور علاقائی سالمیت کے تحفظ پر زور دیا، اور اس بات کی پیش کش کی کہ روس ایران اور اسرائیل کے درمیان مکالمے کے قیام میں مدد فراہم کرنے کے لیے تیار ہے۔
بیان کے مطابق روسی صدر نے یہ بھی کہا کہ ماسکو ایران کے جوہری پروگرام کے گرد پائے جانے والے تناؤ کو مذاکرات کے ذریعے حل کرنے کے لیے ہر ممکن تعاون دینے کو تیار ہے۔
دونوں رہنماؤں نے باہمی تعلقات اور عالمی امور پر مستقل رابطے کو جاری رکھنے پر بھی اتفاق کیا۔
واضح رہے کہ شام کے صدر بشار الاسد کی حکومت کے خاتمے کے بعد اسرائیل نے گولان کی پہاڑیوں سے آگے شام میں اپنی موجودگی بڑھا دی ہے، جس کا جواز اسرائیلی حکام نے ’دشمن عناصر کو سرحد کے قریب قدم جمانے سے روکنا‘ بتایا۔
اس ماہ کے آغاز میں، اسرائیلی فضائیہ نے دمشق میں شامی وزارتِ دفاع پر کئی فضائی حملے کیے، جس کی وجہ جنوبی شام میں دروز اقلیت کا تحفظ بتائی گئی۔
یہ بھی پڑھیں:روس کھل کر امریکا اور اسرائیل کے خلاف ایران کی مدد کرے، خامنہ ای کی پیوٹن سے اپیل
بعد ازاں، اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو اور شام کے عبوری رہنما احمد الشراع (جو کہ ماضی میں سخت گیر گروپ ’تحریر الشام‘ کے کمانڈر رہ چکے ہیں) کے درمیان امریکی ثالثی سے جنگ بندی طے پائی۔
جون میں، اسرائیل نے ایرانی جوہری اور عسکری تنصیبات پر امریکا کی مدد سے حملے کیے، جس کے جواب میں ایران نے جوابی کارروائی کی۔ دونوں ملکوں کے درمیان بارہ دن تک باہمی حملوں کا سلسلہ جاری رہا۔
روس ان چند ممالک میں شامل تھا جنہوں نے کشیدگی شروع ہوتے ہی ایران اور اسرائیل دونوں سے رابطہ کیا اور فریقین کو کئی مصالحاتی تجاویز پیش کیں، جیسا کہ صدر پیوٹن نے بیان میں واضح کیا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسرائیل پیوٹن روسی صدر شام غزہ فلسطین کریملن نیتن یاہو