پی ٹی آئی کا بجٹ میں ووٹ نہ دینے کیلئے پیپلز پارٹی سے رابطہ
اشاعت کی تاریخ: 16th, June 2025 GMT
اسد قیصر (دائیں) اور راجہ پرویز اشرف (بائیں) - کولاج فوٹو: فائل
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے بجٹ میں ووٹ نہ دینے کےلیے پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) سے رابطہ کر لیا۔
اسد قیصر نے پیپلز پارٹی کے رہنما راجہ پرویز اشرف سے پارلیمنٹ ہاؤس میں ملاقات کی۔
پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما اسد قیصر نے جے یو آئی کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن سے ملاقات کی ہے جس کے دوران دونوں رہنماؤں نے وفاقی بجٹ کو مسترد کر دیا۔
اسد قیصر نے گفتگو میں کہا کہ پیپلز پارٹی کے بجٹ بائیکاٹ سے متعلق بیانات سنے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی سنجیدہ ہے تو بجٹ میں ووٹنگ بائیکاٹ میں پی ٹی آئی کا ساتھ دے۔
راجہ پرویز اشرف نے پی ٹی آئی کی پیشکش بلاول بھٹو کے سامنے رکھنے کی یقین دہانی کروادی۔
راجہ پرویز اشرف نے کہا کہ بلاول بھٹو آج پارلیمنٹ آ رہے ہیں، ان سے مشاورت کروں گا۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: راجہ پرویز اشرف پیپلز پارٹی
پڑھیں:
سندھ کا بجٹ بھی عوام دشمن ہے ،مسترد کر تے ہیں‘محمد فاروق
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی(اسٹاف رپورٹر)جماعت اسلامی کے رکن سندھ اسمبلی محمد فاروق نے پیپلز پارٹی کی سندھ حکومت کا پیش کردہ بجٹ2025-26 عوام دشمن قرار دیتے ہوئے اسے مسترد کر دیا ہے، محمد فاروق نے سندھ اسمبلی میں بجٹ کے خلاف احتجاج کیا اور اپنے ردِ عمل میں کہا کہ وفاق کی طرح سندھ کا بجٹ بھی عوامی اُمنگوں کا ترجمان نہیں ، پیپلز پارٹی کی سندھ حکومت نے ایک بار پھر کراچی کے ساتھ ناانصافی کی،بجٹ میں کراچی کے لیے کوئی میگا پروجیکٹ شامل نہیں ،کراچی سب سے زیادہ ٹیکس دیتا ہے لیکن اسے پھر بھی نظر انداز کیا گیا ،سندھ میں احتجاج کرنے والی ایم کیو ایم وفاق میں حکومت کا حصہ ہے وہ بتائے اس نے وفاقی بجٹ میں کراچی کے لیے کیا لیا ؟ کراچی سے زیادتی میں پیپلز پارٹی، ایم کیو ایم اور ن لیگ برابر کی شریک ہیں ، 20 سال سے کراچی میں پانی کا مسئلہ حل نہیں ہوا ، کے فور پروجیکٹ مکمل نہیں ہوا ،وفاقی و صوبائی حکومتوں کو اس سے کوئی سرو کار نہیں ۔ انہوں نے مزید کہا کہ پیپلز پارٹی کا یہ بجٹ غربت نہیں بلکہ غریب کے خاتمے کا بجٹ ہے ،بجٹ متوسط اور مزدور طبقے پر کاری ضرب ہے ، اس میں عوام کو کوئی ریلیف نہیں دیا گیا ، صحت، تعلیم اور انفرااسٹرکچر کو مکمل طور پر نظر انداز کیا گیا۔