غزہ جنگ بندی معاملے پر ووٹنگ سے بھارت کی دوری غیر ملکی پالیسی کے برعکس ہے، شرد پوار
اشاعت کی تاریخ: 16th, June 2025 GMT
کانگریس نے غزہ میں جنگ بندی کا مطالبہ کرنے والے اقوام متحدہ کے مسودہ قرارداد پر ووٹنگ سے بھارتی حکومت کی دوری کو اخلاقاً بزدلانہ عمل قرار دیا تھا۔ اسلام ٹائمز۔ اقوام متحدہ میں غزہ جنگ بندی قرارداد کو لیکر ووٹنگ معاملے میں بھارت کے رخ پر نیشنلسٹ کانگریس پارٹی کے سربراہ نے اپنا ردعمل ظاہر کیا ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ غزہ جنگ بندی قرارداد پر ووٹنگ سے دور رہنے کا ہندوستان کا فیصلہ اس کی غیر ملکی پالیسی کے مطابق نہیں ہے اور اس سے عالمی سطح پر ملک کے بارے میں بھرم کی حالت پیدا ہوگئی ہے۔ دراصل ہندوستان نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں غزہ میں فوری، بلا شرط اور مستقل جنگ بندی کے مطالبہ والی تجویز پر ووٹنگ سے خود کو الگ رکھا ہے۔ ممبئی میں پارٹی کارکنوں کی ایک میٹنگ سے خطاب کرتے ہوئے سابق وزیر دفاع شرد پوار نے کہا کہ ہندوستان نے ہمیشہ انسانیت کی حفاظت کے لئے اپنا کردار ادا کیا ہے اور بے قصور لوگوں کے قتل کی مخالفت کی ہے۔
اس درمیان شرد پوار نے اپنی پارٹی کے تعلق سے کہا کہ نیشنلسٹ کانگریس پارٹی کا کیڈر مضبوط ہے اور سیاسی ناکامیوں کے باوجود جدوجہد کرنے کے لئے پُرعزم ہے۔ انہوں نے پارٹی کارکنوں سے مقامی بلدیہ کے آئندہ انتخابات کے لئے پوری طرح تیار رہنے کی اپیل کی۔ شرد پوار نے کہا کہ پارٹی کے مقامی رہنما طے کریں گے کہ انتخاب تنہا لڑیں گے یا معاونین (شیو سینا-یو بی ٹی اور کانگریس) کے ساتھ۔ شرد پوار نے کہا کہ شہر اور ضلعی اکائیاں مشترکہ طور سے حکمت عملی پر تبادلہ خیال کریں گی اور انتخابات کے لئے روڈ میپ کو حتمی شکل دیں گی۔ انہوں نے کہا کہ مقامی بلدیاتی انتخابات کارکنوں کو مضبوط بناتے ہیں اور نئی قیادت تیار کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ممبئی میونسپل کارپوریشن کے انتخاب قومی انتخاب کی طرح ہی ہوں گے کیونکہ یہ شہر ملک کو راستہ دکھاتا ہے۔
واضح رہے کہ اس سے پہلے کانگریس نے غزہ میں جنگ بندی کا مطالبہ کرنے والے اقوام متحدہ کے مسودہ قرارداد پر ووٹنگ سے بھارتی حکومت کی دوری کو اخلاقاً بزدلانہ عمل قرار دیا تھا۔ کانگریس نے کہا تھا کہ جنگ بندی کے لئے ووٹ دینے سے ڈرنے والی حکومت بھارت یا دنیا کو اخلاقی سمت یا قیادت دینے کے لائق نہیں ہے۔ ساتھ ہی کانگریس نے یہ سوال اٹھایا تھا کہ گزشتہ 6 ماہ میں ایسی کیا تبدیلی آئی، جس کی وجہ سے ہندوستان نے جنگ بندی کی حمایت کرنا بند کر دیا فلسطین پر سابق وزیر اعظم اٹل بہاری واجپئی کے اصول پسندانہ رخ کو بھی چھوڑ دیا۔ اس معاملے میں کانگریس رکن پارلیمنٹ پرینکا گاندھی نے اپنے سخت ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ یہ شرمناک اور مایوس کن ہے کہ ہماری حکومت نے غزہ میں شہریوں کی حفاظت اور قانونی و اخلاقی ذمہ داریوں کو پورا کرنے کے لئے اقوام متحدہ کے قرارداد پر غور نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: اقوام متحدہ شرد پوار نے پر ووٹنگ سے کانگریس نے نے کہا کہ انہوں نے کے لئے
پڑھیں:
فلسطین معاملے پر کاغذی کارروائی سے آگے بڑھنے کی سخت ضرورت ہے، پرواتھنی ہریش
اقوام متحدہ میں ہندوستان کے مستقل نمائندے نے کہا کہ فلسطینیوں کی زندگیوں میں تبدیلیاں نتائج کی دستاویز میں کہا گیا ہے کہ حماس کو غزہ میں اپنی حکمرانی ختم کرنی چاہیئے اور اپنے ہتھیار فلسطینی اتھارٹی کے حوالے کرنا ہونگے۔ اسلام ٹائمز۔ اسرائیل اور فلسطین کے درمیان دیرینہ تنازعے کا مستقل حل تلاش کرنے کے مقصد سے اقوام متحدہ میں ایک اعلیٰ سطحی کانفرنس کا انعقاد کیا گیا جس میں دنیا کے بیشتر ممالک نے شرکت کی۔ اس کانفرنس کے دوران کئی دہائیوں سے چلے آ رہے اس مسئلے پر مختلف ممالک نے اپنا موقف واضح کیا ہے۔ ہندوستان نے بھی اس کانفرنس میں شرکت کی اور اسرائیل فلسطین تنازعہ کے حل کے لئے دو ریاستی حل کی حمایت کا اعادہ کیا۔ ہندوستان نے اقوام متحدہ میں واضح طور پر کہا کہ اسرائیل-فلسطین تنازعہ کو حل کرنے کے لئے جاری عالمی کوششوں کو اب بات چیت اور سفارت کاری کے ذریعے دو ریاستی حل حاصل کرنے پر توجہ دینی چاہیئے۔ اس میں یہ بھی کہا گیا کہ کسی کو کاغذی حل سے مطمئن نہیں ہونا چاہیئے بلکہ عملی حل تلاش کرنے کی کوشش کرنی چاہیئے۔
اقوام متحدہ میں ہندوستان کے مستقل نمائندے پرواتھنی ہریش نے کہا کہ مسئلہ فلسطین کے پُرامن حل کے مسئلہ پر اقوام متحدہ کی کانفرنس میں ہونے والی بحث اس بات کا تعین کرتی ہے کہ بین الاقوامی برادری کا ماننا ہے کہ دو ریاستی حل کے علاوہ کوئی دوسرا متبادل نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ کانفرنس دو ریاستی حل کے ذریعے امن کے قیام کی طرف اب تک کے راستے پر غور کرنے کا موقع فراہم کرتی ہے۔ ہریش نے کہا کہ اب ہماری کوششوں کو اس بات پر مرکوز کرنی چاہیئے کہ بات چیت اور سفارت کاری کے ذریعے دو ریاستی حل کیسے لایا جائے اور دونوں لڑنے والی جماعتوں کو ایک دوسرے سے براہ راست رابطہ میں لایا جائے۔ انہوں نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی (یو این جی اے) میں کہا کہ حمایت کی توثیق ایسے اقدامات کی شکل میں ہونی چاہیئے جو دو ریاستی حل کے راستے کو آسان بنائیں۔ ہماری توجہ اور کوششیں ایسے اقدامات اور ان کے طریقہ کار کی نشاندہی پر ہونی چاہیئے۔ 25 صفحات پر مشتمل نتائج کی دستاویز جس کا عنوان "نیویارک کا اعلامیہ فلسطین کے سوال کے پُرامن حل اور دو ریاستی حل پر ہے" میں اس بات پر زور دیا گیا ہے کہ غزہ میں جنگ اب ختم ہونی چاہیئے اور حماس کو تمام مغویوں کو رہا کرنا چاہیئے۔ 28-30 جولائی کو ہونے والی اس اعلیٰ سطحی کانفرنس کی مشترکہ صدارت سعودی عرب اور فرانس کر رہے ہیں۔
فلسطینیوں کی زندگیوں میں تبدیلیاں نتائج کی دستاویز میں کہا گیا ہے کہ حماس کو غزہ میں اپنی حکمرانی ختم کرنی چاہیئے اور اپنے ہتھیار فلسطینی اتھارٹی کے حوالے کرنا ہوں گے۔ اس میں کہا گیا ہے کہ جنگ بندی کے بعد فلسطینی اتھارٹی کو فوری طور پر غزہ میں کام کرنے کے لئے ایک انتظامی کمیٹی تشکیل دینی چاہیئے۔ ہندوستان کی جانب سے پیش سفیر ہریش نے کہا کہ اقوام متحدہ کی کانفرنس سے کچھ ورکنگ پوائنٹس سامنے آرہے ہیں اور ان پر عمل درآمد ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں کاغذی حل سے مطمئن نہیں ہونا چاہیئے، بلکہ ایسے عملی حل کے حصول کی کوشش کرنی چاہیئے جو ہمارے فلسطینی بھائیوں اور بہنوں کی زندگیوں میں واقعی تبدیلی لاسکیں۔ انہوں نے اس "عظیم کوشش" میں تعاون کرنے کے لئے ہندوستان کی مکمل حمایت کا بھی اظہار کیا۔ ہریش نے کہا کہ ہندوستان نے مختصر وقت میں کئے جانے والے اقدامات پر واضح موقف اختیار کیا ہے۔ ان میں فوری جنگ بندی، انسانی بنیادوں پر امداد جاری رکھنا، تمام مغویوں کی رہائی اور بات چیت کا راستہ شامل ہے۔ انہوں نے کہا کہ ان اقدامات کے علاوہ کوئی چارہ نہیں ہے۔