مسئلہ کشمیر صدر ٹرمپ کا امتحان
اشاعت کی تاریخ: 17th, June 2025 GMT
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک مرتبہ پھر اپنے اس موقف کا اعادہ کیا ہے کہ انھوں نے 10/5 پاک بھارت جنگ کے دوران دونوں ممالک کے سربراہوں کو ذاتی طور پر فون کرکے کہا کہ اگر آپ دونوں جنگ کریں گے تو ہمارے ساتھ تجارت نہیں کر سکیں گے۔
صدر ٹرمپ کے بقول انھوں نے پاکستان اور بھارت کے رہنماؤں کو تجارت پر بات کرنے کی جانب راغب کرکے خطے میں ممکنہ ایٹمی جنگ کو رکوایا۔ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ دونوں ممالک کے رہنماؤں نے دانش مندی کا ثبوت دیا میری بات کو سمجھا اور جنگ فوراً روک دی۔ امریکی صدر نے یہ دعویٰ بھی کیا کہ وہ کوئی بھی مسئلہ حل کروا سکتے ہیں۔
انھوں نے تنازع کشمیر پر اپنی ثالثی کی پیشکش کو دہراتے ہوئے کہا کہ پاکستان اور بھارت ایک طویل عرصے سے مسئلہ کشمیر پر ایک دوسرے کے دشمن بنے ہوئے ہیں۔ میں نے دونوں سے کہا ہے کہ انھیں ساتھ بٹھاؤں گا اور یہ مسئلہ حل کراؤں گا۔
تقسیم ہند کے بعد نصف صدی سے زائد عرصہ گزر گیا پاکستان اور بھارت کے درمیان مسئلہ کشمیر آج بھی بنیادی تنازعہ بنا ہوا ہے۔ امن کے ضامن عالمی ادارے اقوام متحدہ کی قراردادیں موجود ہیں کہ مقبوضہ کشمیر میں استصواب رائے کے ذریعے اس مسئلے کو حل کیا جائے۔
پاکستان اول دن سے تمام عالمی فورم پر متعدد بار اس مسئلے کی حساسیت، سنگینی اور وہاں بھارتی فورسز کے مظلوم کشمیریوں پر ڈھائے جانے والے جبر و ستم کے حوالے سے زمینی حقائق سے عالمی برادری کو آگاہ کرتا چلا آ رہا ہے لیکن افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ مظلوم کشمیریوں کی آہ و فغاں پر کوئی کان دھرنے کو تیار نہیں بعینہ ہی دنیا نے کشمیریوں پر بھارت کی بربریت پر آنکھیں موند رکھی ہیں۔ تنازعہ کشمیر پر پاکستان اور بھارت کے درمیان خارجہ سیکریٹریوں سے لے کر وزرائے اعظم تک کے تمام مذاکرات بھارت کی روایتی ہٹ دھرمی اور غیر سنجیدہ طرز عمل کی وجہ سے ناکامی سے دوچار ہوئے ہیں۔
بھارت نے ہر موقع پر مسئلہ کشمیر کو دبانے اور پاکستان سے مذاکرات سے راہ فرار اختیار کرنے اور کشمیر پر عالمی ثالثی کو ٹھکرانے کا وتیرہ اپنا رکھا ہے۔ بھارت میں کہیں بھی دہشت گردی کا کوئی واقعہ رونما ہو جائے تو بھارت کے متعصب حکمران اور ان کا جھوٹے پروپیگنڈے کرنے کا ماہر میڈیا بغیر کسی تحقیق اور ثبوت کے براہ راست اس واقعے کی کڑیاں پاکستان کے ساتھ جوڑ دیتا ہے اور اسے جواز بتا کر پاکستان کے خلاف جارحیت کی حماقت بھی کر بیٹھتا ہے جس کا تازہ ثبوت پہلگام میں دہشت گردی کا حالیہ واقعہ ہے جسے جواز بنا کر بھارت نے پاکستان پر حملہ کیا اور عبرت ناک شکست اور دنیا بھر میں رسوائی و بدنامی اس کا مقدر بنی۔
تاہم اس جنگ نے مسئلہ کشمیر کی اہمیت اور اس کے حل کی ضرورت کو اجاگر کر دیا ہے۔ نتیجتاً امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے مسئلہ کشمیر کے حل کے لیے واضح طور پر ثالثی کی پیشکش کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ دونوں ممالک کے درمیان طویل دشمنی کے اس سنگین مسئلے کو حل کروائیں گے۔ صدر ٹرمپ اور دنیا جانتی ہے کہ تنازعہ کشمیر کے حل کے بغیر خطے میں امن قائم نہیں ہو سکتا اور نہ پاکستان و بھارت کے درمیان کشیدگی ختم ہو سکتی ہے اور نہ ہی ایٹمی جنگ کا دروازہ بند ہو سکتا ہے ۔
مودی سرکار کو پاکستان کے خلاف بغیر ثبوت و شواہد بھارت میں ہونے والے دہشت گردی کے واقعات کی کڑیاں پاکستان سے جوڑنے سے گریز اور جارحیت کی حماقت سے پرہیز کرنا ہوگا۔ 10/5 کی جنگ کی شکست سے اسے سبق سیکھنا چاہیے۔ پوری دنیا معترف ہے کہ پاکستان خود ایک طویل عرصے سے دہشت گردی کا شکار چلا آ رہا ہے بالخصوص 9/11 کے بعد کراچی تا خیبر پاکستان میں دہشت گردی، خودکش حملے، بم دھماکے اور ٹارگٹ کلنگ کے واقعات معمول بن چکے تھے۔ آج بھی پاک فوج بلوچستان اور کے پی کے میں بھارت کے پراکسی فتنہ الہندوستان کے خلاف برسر پیکار ہے۔
بھارتی جاسوس کل بھوشن کی گرفتاری اور اقرار جرم بھارتی ایجنسی ’’را‘‘ کے پاکستان میں دہشت گردی میں ملوث ہونے کا ثبوت ہے جب کہ امریکی سینٹرل کمانڈ کے سربراہ مائیکل ایریک نے اعتراف کیا ہے کہ پاکستان ایک غیر معمولی انسداد دہشت گردی شراکت دار کے طور پر ابھر کر سامنے آیا ہے۔ امریکی جنرل کا اعتراف بھارتی الزامات کا مبینہ جواب ہے۔ اب یہ صدر ٹرمپ کا امتحان ہے کہ وہ اپنی ثالثی میں بھارت کو مسئلہ کشمیر حل کرنے پر آمادہ کریں بقول بلاول بھٹو کے کہ امریکا بھارت کو کان سے پکڑ کر مذاکرات کی میز پر لائے تو یہ دنیا کے مفاد میں ہوگا، کیا ایسا ممکن ہے یہ آنے والا وقت بتائے گا۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: پاکستان اور بھارت مسئلہ کشمیر کے درمیان بھارت کے
پڑھیں:
اسرائیل کے ایران پر حملے کھلی دہشت گردی ہے‘حافظ نعیم الرحمن
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
لاہور (نمائندہ جسارت) امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن نے اسرائیل کے ایران پر حملے کو کھلی دہشت گردی قرار دیتے ہوئے ایران اور ایرانی قوم کو یقین دہانی کرائی ہے کہ جماعت اسلامی اور پوری پاکستانی قوم ان کے ساتھ ہے۔منصورہ سے جاری وڈیو پیغام میں امیر جماعت نے کہا کہ اسرائیل بدمست ہاتھی بن کر عالمی قوانین کی دھجیاں اڑا رہا ہے۔ صہیونی افواج کے غزہ میں انسانی تاریخ کے بدترین مظالم جاری ہیں اور اس کے ساتھ ہی اسرائیل نے ایران پر حملہ کرکے پورے خطے میں آگ اور خون کے کھیل کا آغاز کردیا۔ ان کا کہنا تھا کہ اسرائیل بذات خود کچھ بھی نہیں اگر اسے امریکا کی آشیر باد حاصل نہ ہو، واشنگٹن اسرائیلی دہشت گرد کی مکمل پشت پناہی کررہا ہے۔حافظ نعیم الرحمن نے پاکستان کی حکومت پر زور دیا کہ وہ خطے کو آگ سے بچانے کے لیے کردار ادا کرے۔ انہوں نے زور دیا کہ حکومت کو امریکا کے دباؤ میں آنے اور اس سے خوفزدہ ہونے کی ضرورت نہیں۔ امیر جماعت نے اس خدشے کا اظہار کیا کہ اگر اسرائیل کو نہ روکا گیا تو بدامنی کی لہر پورے مشرقِ وسطی اور جنوبی ایشیا میں پھیل جائے گی۔ انہوں نے اسلامی اور امن دوست ممالک کے حکمرانوں سے اپیل کی وہ متحد ہوجائیں، امریکا پر دباؤ بڑھائیں، اسے تنہا کریں اور اس کے خلاف احتجاج کیا جائے کہ اسرائیلی دہشت گردی کو لگام دے۔قبل ازیں سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ایکس پر اظہار خیال کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اسرائیل کا ایران پر حملہ بدترین دہشت گردی ہے، اسرائیل کی دہشت گردی کا دائرہ بڑھ رہا ہے، امریکی سرپرستی میں اسرائیل کا آگ اور خون کا کھیل جاری ہے۔ امیر جماعت نے کہا کہ اسلامی ممالک جان لیں اسرائیل کے قدم نہ روکے گئے تو پھر کسی کا نمبر بھی آسکتا ہے،امریکا کی منافقانہ تاریخ گواہ ہے کہ یہ کسی کو نہیں بچائے گا، امریکا نسل کشی کرنے والے اسرائیل کے ساتھ کھڑا ہے۔