’’لیزر ایئر ڈیفنس سسٹم ‘‘ ڈرون تباہ کرنے کا مؤثر اور سستا ذریعہ
اشاعت کی تاریخ: 17th, June 2025 GMT
حالیہ پاک بھارت لڑائی میں بھارتی فوج نے کثیر تعداد میں ڈرون بھیج کر دفاع پاکستان متاثر کرنے کی کوشش کی۔ایران و اسرائیل کی جاری لڑائی میں بھی یہ استعمال ہوئے، جدید دور میں ’’لیزر ائیر ڈیفنس سسٹم ‘‘ڈرون تباہ کرنے کا موثر اور سستا ذریعہ بن چکا ہے۔
چینی ماہرین ایسے سسٹم بنا رہے اور پاکستان بھی ان کے تعاون سے یہ جدید ہتھیار بنا سکتا ہے۔ یہ سسٹم ’’کلوواٹ بجلی‘‘ پر مبنی ہے۔ ان ہتھیاروں میں بذریعہ بجلی روشنی کی رفتار رکھتی لیزر شعاع سے دشمن کے فضائی و زمینی ہتھیار تباہ کرنے کی صلاحیت ہے۔
سسٹم جتنی زیادہ کلوواٹ بجلی استعمال کرے، لیزر بھی اتنی ہی طاقتور ہوتی ہے اور دور تک جاتی ہے۔ چین 50 کلوواٹ کے سسٹم ایجاد کر چکا ہے جو 5 کلومیٹر دور اڑتے ڈرون باآسانی تباہ کر سکتاہے۔
بھارت کا سرکاری سائنسی ادارہ، DRDO’’سوریہ ‘‘نامی ایسا سسٹم بنا رہا ہے جو 300 کلوواٹ کی لیزر 20کلومیٹر دور تک پھینک سکے گا، عسکری سائنس و ٹیکنالوجی کے پاکستانی اداروں کو بھی لیزر ایئر ڈیفنس سسٹم بنانا چاہیے۔
اس کی بہت بڑی خوبی یہ ہے کہ ایک لیزر چھوڑنے پر صرف 300 روپے کا خرچہ آتا ہے جو آناًفاناً لاکھوں روپے سے بنا ڈرون تباہ کر سکتا ہے، فی الوقت اسرائیل کا ’’آئرن ڈوم ‘‘نامی سسٹم سب سے طاقتور ہے جو 100 کلوواٹ لیزر چھوڑ کر 20 کلومیٹر دور اڑتا ڈرون تباہ کر سکتا ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: ڈرون تباہ کر
پڑھیں:
اسرائیل کا تہران کے ہوائی اڈے پر حملہ، ایف 14 طیارے تباہ کرنے کا دعویٰ
مشرقِ وسطیٰ میں بڑھتی ہوئی کشیدگی کے دوران اسرائیلی فضائیہ نے ایران کے دارالحکومت تہران کے مہرآباد انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر ایک بڑا حملہ کرتے ہوئے ایرانی فضائیہ کے امریکی ساختہ F-14 ٹام کیٹ لڑاکا طیاروں کو تباہ کردیا۔
اسرائیلی میڈیا اور فوج کی جانب سے حملے کی ویڈیو بھی جاری کر دی گئی ہے۔
یہ بھی پڑھیں ایران کی جانب سے اسرائیل کا ایک اور ایف 35 جہاز مار گرانے کا دعویٰ
اسرائیلی فوج کے مطابق یہ حملہ تہران کے مہرآباد ایئرپورٹ پر موجود ایرانی فضائیہ کے دو F-14 لڑاکا طیاروں پر کیا گیا۔ ویڈیو میں دکھایا گیا ہے کہ دونوں طیاروں کو ہدف بنایا گیا اور وہ مکمل طور پر تباہ ہوگئے۔
اسرائیلی فضائیہ کا دعویٰ ہے کہ یہ کارروائی ایران کی فضائی دفاعی صلاحیت کو کمزور کرنے کے لیے کی گئی تاکہ ایرانی فضائی حملوں کا سد باب کیا جا سکے۔
F-14 ٹام کیٹ: تاریخی پس منظرٹام کیٹ F-14 ایک جدید مگر پرانا تصور کیا جانے والا لڑاکا طیارہ ہے، جسے امریکا نے 1970 کی دہائی میں تیار کیا تھا۔ یہ دو انجنوں والا، دو نشستوں کا سپر سونک جیٹ ہے جو فضا سے فضا میں لڑنے کی زبردست صلاحیت رکھتا ہے۔
ایران وہ واحد ملک ہے جسے امریکا نے یہ طیارے 1976 میں فروخت کیے۔ ایران کے اسلامی انقلاب (1979) کے بعد امریکی سپورٹ بند ہوگئی، لیکن ایران نے مقامی طور پر ان طیاروں کو فعال رکھنے کی کوشش جاری رکھی۔
موجودہ وقت میں ایران کے پاس قریباً 25 سے زیادہ F-14 طیارے موجود ہونے کا اندازہ ہے، جنہیں وہ اب بھی محدود صلاحیت کے ساتھ استعمال کرتا ہے۔
’یہ اقدام ایک بڑی جنگی حکمت عملی کا ابتدائی مرحلہ بھی ہو سکتا ہے‘تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اس حملے کا مقصد ایران کو متنبہ کرنا اور اس کی دفاعی حدود میں گہری مداخلت کرنا ہے، یہ اقدام ایک بڑی جنگی حکمت عملی کا ابتدائی مرحلہ بھی ہو سکتا ہے۔
ایرانی حکومت یا مسلح افواج کی جانب سے تاحال اس حملے پر کوئی سرکاری ردعمل جاری نہیں کیا گیا، تاہم سوشل میڈیا پر ایران کے حامی حلقوں میں اس حملے پر شدید غم و غصہ دیکھا جا رہا ہے۔
یہ بھی پڑھیں اس سے قبل کہ دیر ہو جائے ایران کو کشیدگی کم کرنے پر بات کرنی چاہیے، ٹرمپ
ایران کی جانب سے یہ امکان ظاہر کیا جا رہا ہے کہ وہ تل ابیب یا دیگر اسرائیلی فوجی اڈوں پر جوابی کارروائی کر سکتا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews اسرائیل کا حملہ اسرائیلی فضائیہ ایران اسرائیل کشیدگی طیارے تباہ مشرق وسطیٰ وی نیوز