جی واٹر بے میںتقریباً 35 فٹ لمبی نیلی وہیل (بلو وہیل) کی لاش ملی
اشاعت کی تاریخ: 17th, June 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی (اسٹاف رپورٹر)پاکستان اور ایران کی سمندری سرحد کے قریب واقع دور دراز ساحلی علاقے جی واٹر بے میں ایک تقریباً 35 فٹ لمبی نیلی وہیل (بلو وھیل) کی لاش پیر کے روز ملی ہے۔ مقامی ماہی گیر احمد بلوچ نے یہ لاش بلوچستان کے کنتانی علاقے کے قریب سمندر میں تیرتی ہوئی دیکھی۔ ماہرین کے مطابق یہ شاید پگمی بلو وھیل تھی، جو کئی دن پہلے سمندر میں ہلاک ہوئی اور تیز لہروں کے باعث کنارے پر آ پہنچی ہے۔اگرچہ وہیل کی موت کی درست وجہ معلوم نہیں ہو سکی، تاہم خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ یہ مچھلیاں پکڑنے والے جالوں (گل نیٹس) میں پھنس کر ہلاک ہوئی ہو گی، جو اکثر گہرے پانیوں میں استعمال ہوتے ہیں۔ اس حوالے سے ڈبلیو ڈبلیو ایف پاکستان نے وہیل کی موت پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اسے بحری حیات کے تحفظ کی کوششوں کے لیے ایک دھچکہ قرار دیا ہے۔ ادارے کے ٹیکنیکل ایڈوائزر محمد معظم خان نے اس واقعے کو ’’افسوسناک خبر‘‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ معدومیت کے خطرے سے دوچار اقسام جیسے کہ بلو وھیل کے تحفظ کے لیے فوری اقدامات کی اشد ضرورت ہے۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
گلستان جوہر میں آگ بھڑک اُٹھی، درجنوں جھونپڑیاں، سامان اور موٹرسائیکلیں جل کر خاکستر
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی: شہر قائد کے علاقے گلستانِ جوہر بلاک 10 میں جھونپڑیوں میں خوفناک آگ بھڑک اُٹھی جس نے دیکھتے ہی دیکھتے پورے علاقے کو لپیٹ میں لے لیا، واقعے میں درجنوں جھونپڑیاں، خانہ بدوشوں کا سامان اور کئی موٹرسائیکلیں جل کر راکھ ہوگئیں۔
عینی شاہدین کے مطابق آگ بجلی کی تاریں ٹکرانے سے پیدا ہونے والے شاٹ سرکٹ کے باعث لگی، جس کے بعد آگ تیزی سے پھیل گئی، ابتدا میں صرف ایک فائر ٹینڈر جائے وقوعہ پر پہنچا، صورتحال سنگین ہونے پر مزید فائر ٹینڈرز طلب کیے گئے۔
ریسکیو حکام کے مطابق آگ کے رہائشی علاقے تک پھیلنے کے خدشے کے باعث آپریشن میں اضافہ کیا گیا اور پانچ فائر فائٹرز نے دو گھنٹے کی جدوجہد کے بعد شعلوں پر قابو پایا، خوش قسمتی سے کسی جانی نقصان کی اطلاع نہیں ملی، متعدد مویشی جھلس گئے جبکہ متاثرہ افراد کا قیمتی سامان مکمل طور پر تباہ ہوگیا۔
فائر آفیسر نے بتایا کہ علاقے میں جھونپڑیوں کے قریب لٹکتی بجلی کی تاریں اور غیر محفوظ کنکشن اس طرح کے واقعات کا بنیادی سبب ہیں، جنہیں فوری طور پر درست کرنے کی ضرورت ہے تاکہ آئندہ کسی سانحے سے بچا جا سکے۔