کثیر المنزلہ عمارت کی تعمیر کی غیرقانونی اجازت پر ایس بی سی اے افسران سمیت 18ملزمان کے وارنٹ گرفتاری
اشاعت کی تاریخ: 17th, June 2025 GMT
صوبائی اینٹی کرپشن عدالت کے جج امین اللہ صدیقی نے لیاری کے علاقے کھارادر میں رشوت لے کرغیر قانونی کثیر المنزلہ عمارت کی تعمیر کی اجازت دینے کے مقدمے میں سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کے افسران، سب رجسٹرار، بلڈر سمیت 18 ملزمان کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کردیئے۔
کراچی میں صوبائی اینٹی کرپشن کی عدالت کے جج امین اللہ صدیقی کی عدالت کے روبرو لیاری کے علاقے کھارادر میں رشوت لے کرغیر قانونی کثیر المنزلہ عمارت کی تعمیرکی اجازت دینے کے مقدمے کی سماعت ہوئی۔
تفتیشی افسر نے بتایا کہ یہ سب ملزم بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کے افسران ہیں۔ ملزمان نے رشوت کے عوض 7 منزلہ عمارت کی اجازت دی۔
ایس بی سی اے نے پہلے 3 منزلہ عمارت کی اجازت دی تھی۔ سندھ ہائیکورٹ کے حکم پر ملزمان کیخلاف کھارا در پولیس اسٹیشن میں مقدمہ درج کیا گیا۔بعد میں مقدمہ محکمہ اینٹی کرپشن کو منتقل کیا گیا۔
عدالت نے سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کے افسران، سب رجسٹرار، بلڈر سمیت 18 ملزموں کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کردیئے۔ عدالت نے ملزمان کو گرفتار کرکے پیش کرنے کا حکم دیدیا۔
عدالت نے مقدمے کا چالان بھی منظورکرلیا۔ چالان میں ایس بی سی اے کے 17 افسران ایک سب رجسٹرار اور ایک بلڈر سمیت 19 ملزمان کے نام شامل ہیں۔
ایس بی سی اے کے ڈپٹی ڈائریکٹر امتیاز احمد ضمانت پر ہے۔ ملزمان میں ایس بی سی اے کے ڈپٹی ڈائریکٹر ساؤتھ عامر خان، ڈپٹی ڈائریکٹر جعفر امام، اسسٹنٹ ڈائریکٹر سید علی مہدی جعفری، ملزمان اسسٹنٹ ڈائریکٹر علی، اسسٹنٹ ڈائریکٹر ساؤتھ کامران وحید، اسسٹنٹ ڈائریکٹر ساؤتھ ضمیر ایوب، اسسٹنٹ ڈائریکٹر آفتاب، سینئر بلڈنگ انسپکٹر دلیپ کمار، انعام علی جتوئی، محمد عباس، عمیر دایو، فضل الحق، معرف الدین، شیخ رشید، عبد القادر، سب رجسٹرار صدر شکیل میمن اور بلڈر شکیل احمد شامل ہیں۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: اسسٹنٹ ڈائریکٹر ایس بی سی اے عمارت کی کی اجازت
پڑھیں:
میرپورخاص ،سرکاری زمین کی غیرقانونی الاٹمنٹ میں بندر بانٹ
اینٹی کرپشن عدالت نے کل تک رپورٹ طلب کر لی، رہائشی مقاصد کے لئے زمین الاٹ کروا کے کمرشل مقاصد کے لئے استعمال کی گئی
سرکاری زمین الاٹ کروانے کے بعد سیاسی اثر رسوخ کے ذریعے ریلوے اور ہائی وے کی زمین پر قبضہ کر لیا گیا: عدالت میں درخواست
اینٹی کرپشن کورٹ (صوبائی) حیدرآباد نے میرپورخاص حیدرآباد روڈ پر فائر بریگیڈ اور گلبرگ سوسائٹی کے سامنے واقع کمرشل دکانوں کی زمین کی مشتبہ لیز الاٹمنٹ کے معاملے پر اینٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ میرپور خاص کے سرکل افسر سے کل 4 نومبر 2025 تک تفصیلی رپورٹ طلب کرلی۔ عدالت نے یہ احکامات یاسین غوری گوٹھ کے رہائشی مظہر علی کی براہِ راست شکایت پر جاری کئے، جس میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ تعلقہ حسین بخش مری کی دیہہ نمبر 109 میں واقع سروے نمبر 170 کی یہ 36 گھنٹے زمین دراصل ” *پی*“ گورنمنٹ لینڈ ہے جو جعلسازی اور سیاسی اثر و رسوخ کے ذریعے لیز پر دی گئی۔ شکایت کے مطابق، لیز کی شرائط میں واضح طور پر درج تھا کہ زمین صرف رہائشی مقاصد کے لیے دی جا رہی ہے، تاہم بعد ازاں اسے کمرشل سرگرمیوں کے لیے استعمال کیا گیا۔ مزید الزام عائد کیا گیا کہ لیز بغیر کسی حدبندی کے الاٹ کی گئی، جس کے نتیجے میں پاکستان ریلوے اور ہائی وے کی اراضی پر بھی قبضہ کرلیا گیا۔ مظہر علی نے اپنی درخواست میں عدالت سے استدعا کی ہے کہ اس غیرقانونی الاٹمنٹ میں ملوث سرکاری افسران و لیز ہولڈرز کے خلاف ضابطۂ خدمت اور سرکاری ڈیوٹی کی خلاف ورزی کے تحت مقدمہ درج کیا جائے، لیز منسوخ کی جائے اور اراضی کو اپنی اصل سرکاری حیثیت میں بحال کیا جائے۔ ذرائع کے مطابق، اینٹی کرپشن سرکل میرپورخاص کی ٹیم عدالت کے احکامات کی روشنی میں ریکارڈ اور شواہد کی جانچ کر رہی ہے۔