رواں سال مون سون میں 25 فیصد زیادہ بارشیں ہونے کی پیشگوئی
اشاعت کی تاریخ: 17th, June 2025 GMT
محکمہ موسمیات نے رواں سال مون سون کی بارشیں معمول سے 25 فیصد زیادہ ہونے کی پیشگوئی کردی۔ ڈی جی پی ڈی ایم اے عرفان کاٹھیا کا کہنا ہے کہ مون سون بارشوں اور سیلابی صورتحال سے نمٹنے کیلئے اقدامات مکمل کرلیے، پی ڈی ایم اے پنجاب کی تیاریاں مکمل ہیں۔
ڈائریکٹر جنرل پی ڈی ایم اے عرفان کاٹھیا نے لاہور میں محکمہ موسمیات کے ہیڈ آفس کا دورہ کیا، اس موقع پر ڈائریکٹر پی ڈی ایم اے ظہیر بیگ اور دیگر افسران بھی ان کے ہمراہ تھے۔
چیف میٹرولوجسٹ ظہیر بابر نے پی ڈی ایم اے افسران کو محکمہ موسمیات کی ورکنگ سے متعلق بریفنگ دی اور بتایا کہ رواں سال مون سون بارشیں معمول سے 25 فیصد زیادہ ہونے کا امکان ہے، اگست کے مہینے میں مون سون بادلوں کے زیادہ برسنے کی پیشگوئی ہے۔
چیف میٹرولوجسٹ نے مزید بتایا کہ لاہور، ملتان، فیصل آباد سمیت دیگر شہروں میں بارش کی ارلی وارننگ یقینی بنائیں گے۔
عرفان کاٹھیا نے کہا کہ مون سون بارشوں اور سیلابی صورتحال سے نمٹنے کیلئے اقدامات مکمل کرلیے ہیں، مون سون بارشوں کے پیش نظر پی ڈی ایم اے پنجاب کی تیاری مکمل ہے۔
ڈائریکٹر جنرل پی ڈی ایم اے کا کہنا ہے کہ کلاؤڈ برسٹنگ اور اربن فلڈنگ سے نمٹنے کیلئے ملکر لائحہ بنائیں گے، پی ڈی ایم اے پنجاب اور محکمہ موسمیات کے مابین بہترین رابطہ ہے۔
پی ڈی ایم اے اور محکمہ موسمیات کے اجلاس میں رودکوہی میں پانی اور سیلابی صورتحال سے نمٹنے کیلئے بھی تبادلہ خیال ہوا، رودکوہی میں سیلابی ریلوں کی قبل از وقت وارننگ جاری کی جائے گی۔
ترجمان محکمہ موسمیات کا کہنا ہے کہ فلڈ فارکاسٹنگ ڈویژن کے تحت دریاؤں میں پانی کی صورتحال کا بھی جائزہ لیا گیا۔
ڈی جی پی ڈی ایم نے محکمہ موسمیات کے کنٹرول روم کا بھی دورہ کیا، عرفان کاٹھیا نے محکمہ موسمیات کی ورکنگ کو سراہا۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: محکمہ موسمیات کے سے نمٹنے کیلئے پی ڈی ایم اے
پڑھیں:
گنے کی ریکارڈ پیداوار کے باوجود ملک کی 90 فیصد ملیں غیرفعال ہونے کا انکشاف
ہول سیل گروسرز ایسوسی ایشن نے گنے کی بمپر پیداوار کے باوجود چینی کی قیمتوں کے بحران کو مصنوعی قرار دیتے ہوئے ملوث عناصر کے خلاف سخت کاروائی کا مطالبہ کردیا ہے.
ہول سیل گروسرز ایسوسی ایشن کے چئیرمین رؤف ابراہیم کے مطابق شوگر ملوں کی جانب سے 100 فیصد کرشنگ شروع نہ کیے جانے سے منظم انداز میں چینی کا مصنوعی بحران پیدا کیا گیا ہے۔
انہوں نے ایکسپریس نیوز کے استفسار پر بتایا کہ فی الوقت صرف 10فیصد شوگر ملیں گنے کی کرشنگ کررہی ہیں اور باقی ماندہ 90 فیصد ملوں نے سیزن کے باوجود گنے کی کرشنگ کا آغاز نہیں کیا ہے۔
روف ابراہیم کے مطابق گنے کی تیار فصل کی 100فیصد کرشنگ سے فی کلوگرام چینی کی قیمت 120روپے کی سطح پر آنے سے عوام کو ریلیف مل سکتا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ رواں سال گنے کی 25 فیصد سے زائد پیداوار ریکارڈ کی گئی ہے لیکن گنے کی بمپر پیداوار اور امپورٹ کے باوجود عوام کو چینی زائد قیمتوں پر فروخت کی جارہی ہے۔
رؤف ابراہیم کے مطابق کراچی میں فی کلوگرام ایکس مل چینی کی قیمت 175روپے سے بڑھ کر 185روپے ہوگئی ہے جبکہ فی کلوگرام چینی کی تھوک قیمت بڑھکر 187روپے اور ریٹیل قیمت 200روپے کی سطح پر پہنچ گئی ہے۔
اسی طرح پنجاب اور خیبر پختونخوا میں فی کلوگرام چینی 200 سے 210 روپے میں فروخت کیجارہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ 100 فیصد کرشنگ نہ کرکے گنے کے کاشتکاروں کی حوصلہ شکنی کی جارہی ہے حالانکہ شوگر ملوں نے کاشتکاروں سے 350 تا 400روپے فی من گنے کے خریداری معاہدے کیے ہیں۔
انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ کارٹیلائزیشن کے خلاف سخت اقدامات بروئے کار لاکر ملوث عناصر کے خلاف کاروائی کرے کیونکہ چینی کا مصنوعی بحران پیدا کرکے عوام اور کسانوں کے جیبوں پر ڈاکہ ڈالا جارہا ہے۔