ایران اسرائیل جنگ؛ ملک میں ایل پی جی کے سنگین بحران کا خدشہ
اشاعت کی تاریخ: 17th, June 2025 GMT
لاہور:
ایران اسرائیل جنگ کے سبب ملک بھر میں ایل پی جی کے سنگین بحران کا خدشہ پیدا ہوگیا، ایل پی جی ایسوسی ایشن نے حکومت سے گیس کی فوری امپورٹ کی اپیل کردی۔
ایل پی جی ایسوسی ایشن کے چیئرمین عرفان کھوکھر نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ پاکستان میں ایل پی جی کا تاریخ ساز شارٹ فال کا خدشہ ہے، حکومت ایل پی جی کی امپورٹ کے لیے فوری طور پر خصوصی بندوبست کرے ورنہ پاکستان میں ایل پی جی کا شارٹ فال شروع ہو جائے گا۔
عرفان کھوکھر نے کہا کہ بحران کے سبب گھریلو سلنڈر کی قیمت 5000 سے 6000 ہزار روپے سے بھی زیادہ ہو سکتی ہے، فی کلو کی قیمت 450 سے 500 روپے تک متوقع ہے، کمرشل سلنڈر 20,000 روپے سے 23,000 روپے تک پہنچ جائے گا۔
چیئرمین ایل پی جی ایسوسی ایشن کے مطابق ملک بھر میں ایل پی جی کی یومیہ کھپت 6000میٹرک ٹن ہے، مقامی پیداوار ماہانہ 60,000سے 70,000 میٹرک ٹن ہے، پورٹ قاسم پر موجود ایل پی جی ٹرمینل ایس ایس جی سی اور ای وی ٹی ایل کی اسٹوریج 6500میٹرک ٹن ہے، پورٹ قاسم پر ٹوٹل اسٹوریج 13000میٹرک ٹن ہے جوکہ پاکستان کیلئے ناکافی ہے، بنگلہ دیش جیسے ملک میں ایل پی جی کی اسٹوریج 300,000میٹرک ٹن ہے، فوری طور پر پاکستان کی ایل پی جی اسٹوریج میں اضافہ کیا جائے۔
عرفان کھوکھر نے کہا کہ پاک ایران بارڈر سے 100,000 میٹرک ٹن ماہانہ ایل پی جی کی درآمد کی جاتی تھی جبکہ اس وقت بارڈر بند ہے، پاکستان میں ایل پی جی کی مقامی پیداواری کمپنی OGDCL کو مافیا کے ہاتھ سے حکومت اپنی تحویل میں لے، ایس ایس جی سی، پی ایس او اور پارکو کے ذریعے پاکستان کی تمام ایل پی جی مارکیٹنگ کمپنیوں میں پی پی ایل کے فارمولے کے تحت بیڈ کے ذریعے تقسیم کی جائے، OGDCL کی گیس اس وقت گیس مافیا کے ہاتھ میں ہے، مقامی پیداواری گیس زمین کھا گئی یا آسمان نگل گیا؟
عرفان کھوکھر نے مزید کہا کہ تمام ڈسٹری بیوٹرز اور دکان دار کو چاہیے کے اپنا اسٹاک فل رکھیں، ہماری جانب سے وزیراعظم پاکستان اور وزیر پٹرولیم کو درخواست لکھ دی گئی ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: میں ایل پی جی ایل پی جی کی
پڑھیں:
افغانستان سے جنم لینے والی دہشتگردی پاکستان کی قومی سلامتی کیلئے سب سے سنگین خطرہ ہے: عاصم افتخار احمد
---فائل فوٹواقوامِ متحدہ میں پاکستانی مندوب عاصم افتخار احمد نے کہا ہے کہ افغانستان میں کالعدم تحریک طالبان پاکستان سمیت دہشت گرد گروہوں کے 60 سے زائد کیمپ فعال ہیں، افغانستان سے جنم لینے والی دہشت گردی پاکستان کی قومی سلامتی کے لیے سب سے سنگین خطرہ ہے۔
اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل میں افغانستان کی صورتحال پر بریفنگ کے دوران پاکستان کے مستقل مندوب عاصم افتخار احمد نے کہا کہ طالبان حکام کو انسدادِ دہشت گردی سے متعلق اپنی بین الاقوامی ذمہ داریاں پوری کرنا ہوں گی۔
اِن کا کہنا تھا کہ دہشت گرد تنظیمیں افغان پناہ گاہوں سے کام کر رہی ہیں جہاں 60 سے زائد دہشت گرد کیمپ سرحد پار دراندازی اور حملوں کے مراکز کے طور پر استعمال ہو رہے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہمارے پاس اِن دہشت گرد گروہوں کے درمیان تعاون کے قابلِ اعتماد شواہد موجود ہیں جن میں مشترکا تربیت، غیر قانونی اسلحے کی خرید و فروخت، دہشت گردوں کو پناہ دینا اور مربوط حملے شامل ہیں۔
عاصم افتخار احمد نے یہ بھی کہا کہ دنیا کو پُرامن اور مستحکم افغانستان کے قیام میں کردار ادا کرنا ہوگا۔