پی آئی اےکا لاہور سے پیرس 5 سال بعد فلائٹ آپریشن کل دوبارہ شروع
اشاعت کی تاریخ: 17th, June 2025 GMT
سٹی 42: پی آئی اے لاہور سے پیرس کا پانچ سال بعد فلائٹ آپریشن کل دوبارہ شروع کریگی
لاہور سے پی آئی اے کی پیرس جانے والی پرواز میں 300 سے زائد مسافر سوارہونگے، پی آئی کی پرواز 733کل دن 12بجے لاہور ایئرپورٹ سے پیرس کے لیے روانہ ہو گی،پی آئی اے افسر بھی لاہور سے پیرس پہلی پرواز میں روانہ ہوں گے،
پی آئی اےکی لاہور سے پیرس کی پرواز پانچ سال قبل بند کی گئی تھی،پیرس کے مسافروں کودوسری ایئر لائن سے مہنگے داموں ٹکٹ خرید کر سفر کرنا پڑرہا تھا،قومی ایئرلائن کی لاہور سے پیرس ہفتہ وار ایک پروازاڑان بھرےگی
پرواز کا دو طرفہ کرایہ تین سے ساڑھے تین لاکھ روپے تک وصول کیا جائے گا
اٹک: کانگو وائرس سے بچاؤ کیلئے ضلع بھر میں ہیلتھ ایمرجنسی نافذ
.ذریعہ: City 42
کلیدی لفظ: لاہور سے پیرس پی ا ئی
پڑھیں:
امریکا میں خسرہ دوبارہ سر اٹھانے لگا، کیسز 33 سال کے بلند ترین سطح پر پہنچ گئے
امریکا میں خسرہ کے کیسز میں خطرناک حد تک اضافہ دیکھنے میں آ رہا ہے جو گزشتہ 33 سالوں کا بلند ترین سطح ہے۔
رواں سال کے آغاز سے اب تک ملک بھر میں تقریباً 1,300 کیسز رپورٹ ہو چکے ہیں۔ سب سے زیادہ متاثرہ ریاست ٹیکساس ہے جہاں کل رپورٹ شدہ کیسز کا تقریباً 3 چوتھائی حصہ یعنی 75 فیصد سے زیادہ کیسز سامنے آئے ہیں۔
یہ بھی پڑھیے: پھیپھڑوں کی جان لیوا بیماری کے خلاف ویکسین منظور
واضح رہے کہ امریکا میں سن 2000 ہزار میں اس مہلک بیماری کے خاتمے کا اعلان کردیا گیا تھا۔ کسی بھی بیماری کے ‘خاتمے’ کا مطلب یہ ہے کہ بیماری مسلسل 12 مہینوں تک مقامی طور پر نہیں پھیلی ہو۔ اگرچہ 2000 کے بعد بھی وقتاً فوقتاً چھوٹے پیمانے پر خسرہ کے کیسز سامنے آتے رہے ہیں لیکن حالیہ تعداد ماضی کی بڑی وباؤں سے کہیں کم ہے۔ مثال کے طور پر 1990 میں 27,000 جبکہ 1964 میں 450,000 خسرہ کے کیسز رپورٹ ہوئے تھے۔
خسرہ کی ویکسین 1963 میں متعارف کروائی گئی جس کے بعد اس بیماری کے خلاف جنگ میں اہم پیش رفت ہوئی اور ہر سال ہزاروں اموات کو روکا گیا۔
یہ بھی پڑھیے: گلگت: کتوں کے کاٹنے سے اموات میں اضافہ، ویکسین نایاب
تاہم امریکا میں ویکسین سے متعلق ماہرین کی پریشانی میں اضافہ ہوا ہے۔ پبلک ہیلتھ کے ماہرین اس خدشے کا اظہار کر رہے ہیں کہ ویکسین کی شرح میں کمی سے خسرہ جیسے مہلک مگر قابلِ روک تھام امراض ایک بار پھر سر اٹھا سکتے ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ ویکسین لگوانے کی شرح میں کمی سے ملک بھر میں بعض علاقوں میں ایسے ‘خطرناک خلا’ پیدا ہو گئے ہیں جہاں لوگوں میں اجتماعی مدافعت موجود نہیں اور بیماری کو پھیلنے سے روکنا مشکل ہو سکتا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
امریکا بیماری پبلک ہیلتھ خسرہ وبا