امریکی حکام نے خبردار کیا ہے کہ اگر امریکا نے اسرائیل کے ساتھ جنگ میں شمولیت اختیار کی تو ایران نے مشرق وسطیٰ میں موجود امریکی فوجی اڈوں پر ممکنہ جوابی حملوں کے لیے میزائل اور دیگر عسکری ساز و سامان تیار کر لیا ہے۔

معروف امریکی اخبار نیویارک ٹائمز نے امریکی انٹیلی جنس رپورٹس کے حوالے سے بتایا ہے کہ ایران نے اپنے دفاعی و حملہ آور نظام کو مکمل طور پر الرٹ کر دیا ہے اور امریکی مفادات پر حملے کے لیے تیاری مکمل کرلی ہے۔ امریکی کمانڈرز نے خطے میں تعینات تمام افواج کو ’ہائی الرٹ‘ پر رکھا ہے، جبکہ جنگ کے دائرہ کار کے وسیع ہونے کا خدشہ بڑھتا جا رہا ہے۔

امریکی فضائی تیاری اور جوابی حکمتِ عملی

امریکی محکمہ دفاع نے تقریباً 3 درجن فضائی ری فیولنگ ( ایندھن بھرنے والے) طیارے یورپ میں تعینات کیے ہیں، جنہیں امریکی بمبار طیاروں کی کارروائیوں میں مدد کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے، خاص طور پر اگر ایران میں کلیدی جوہری مرکز فردو اور دیگر جوہری تنصیبات پر حملہ کیا جائے۔

یہ اقدامات اسرائیل کی جانب سے امریکا پر دباؤ کے بعد کیے گئے ہیں تاکہ وہ ایران کے خلاف فوجی کارروائی میں شامل ہو۔

ایران کا دو ٹوک پیغام

ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے ایک بیان میں کہا

’ہمارے دشمن یہ جان لیں کہ وہ فوجی طاقت سے ہمیں شکست نہیں دے سکتے اور ایرانی قوم پر اپنی مرضی مسلط نہیں کر سکتے۔‘

انہوں نے یورپی وزرائے خارجہ سے بات چیت کے دوران خبردار کیا کہ اگر جنگ کا دائرہ وسیع ہوا تو اس کی ذمہ داری اسرائیل اور اس کے حامیوں پر عائد ہو گی۔

علاقائی خطرات اور متوقع ردعمل

2 ایرانی حکام نے تصدیق کی ہے کہ اگر امریکا اسرائیل کی جنگ میں شامل ہوا تو ایران پہلا حملہ عراق میں موجود امریکی اڈوں پر کرے گا، اور اس کے بعد ان تمام عرب ممالک کے اڈے نشانے پر ہوں گے جنہوں نے حملے میں امریکا کا ساتھ دیا۔

یہ بھی پڑھیے اسرائیل کا ساتھ دیا تو خطے میں فوجی اڈوں کو نشانہ بنائیں گے، ایران کی امریکا، برطانیہ اور فرانس کو تنبیہ

امریکی حکام کا کہنا ہے کہ ایران کی فردو نیوکلیئر مرکز پر حملے کی صورت میں ایران اور اس کے اتحادی یقینی طور پر جوابی کارروائی کریں گے۔ ایرانی فوج کے پاس بحرین، قطر، اور متحدہ عرب امارات کے قریب میزائل بیس موجود ہیں جو امریکی اڈوں کو فوری نشانہ بنا سکتے ہیں۔

تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اگر امریکا، ایران پر حملہ کرتا ہے تو اس کے  مندرجہ ذیل ممکنہ نتائج ہوسکتے ہیں۔

بحر احمر میں حوثی حملوں کی دوبارہ شروعات: ایران کے اتحادی یمن میں حوثی ملیشیا دوبارہ بین الاقوامی بحری جہازوں کو نشانہ بنا سکتی ہے۔

عراق و شام میں امریکی اڈوں پر حملے: ایران کے حمایت یافتہ گروہ ان ممالک میں موجود امریکی اڈوں پر راکٹ یا ڈرون حملے کر سکتے ہیں۔

آبنائے ہرمز کو بند کرنے کی کوشش: ایران ممکنہ طور پر خلیج فارس کی اہم تجارتی گزرگاہ، آبنائے ہرمز کو بارودی سرنگوں سے بند کر سکتا ہے، جس سے عالمی توانائی  کی ترسیل متاثر ہو گی۔

نیوکلیئر خطرہ بڑھ گیا؟

امریکی انٹیلی جنس اداروں کے مطابق، ایران جوہری ہتھیار بنانے کے قریب ہے لیکن اس نے تاحال فیصلہ نہیں کیا۔ تاہم، امریکی حکام کو خدشہ ہے کہ اسرائیلی حملوں نے ایران کو جوہری ہتھیار حاصل کرنے پر مجبور کرنے والا محرک فراہم کردیا ہے۔

یہ بھی پڑھیے ایران اسرائیل جنگ میں مداخلت کی تو امریکی اڈے نشانہ بنیں گے، عراقی حزب اللہ کی امریکا کو دھمکی

ڈیفینس پرائریٹیز نامی تھنک ٹینک کی ڈائریکٹر روز میری کیلانک نے خبردار کیا کہ اگر امریکا جنگ میں شامل ہوا تو پیچھے ہٹنا مشکل ہو جائے گا۔ اگر امریکا کود پڑا تو ایران کے لیے جوہری ہتھیار حاصل کرنے کی ترغیب کئی گنا بڑھ جائے گی۔

عالمی سطح پر تشویش

بین الاقوامی تجزیہ کاروں کے مطابق، یہ صورتحال ایک مکمل علاقائی جنگ میں تبدیل ہو سکتی ہے، جو نہ صرف مشرق وسطیٰ بلکہ عالمی معیشت کو بھی متاثر کرے گی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

امریکا ایران اسرائیل جنگ.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: امریکا ایران اسرائیل جنگ امریکی اڈوں ایران کے تو ایران اڈوں پر ہوا تو کے لیے

پڑھیں:

عرب اسلامی سربراہی اجلاس۔۔ اسرائیل کو جواب دہ ٹھہرانے کا مطالبہ

 

عالمی برادری کوجنگی جرائم پر اسرائیل کی جوابدہی کرنا ہوگی( سیکریٹری جنرل عرب لیگ ) دہرا معیار ترک کرنا ہوگا(عراقی وزیراعظم ) جارحانہ اقدامات پر خاموش نہیں رہ سکتے( مصری صدر) اسرائیل کو کٹہرے میں لانا چاہیے، اتحاد نہ کیا تو بربریت نہیں رکے گی،شہباز شریف

فلسطینیوں کی نسل کشی روکنا اور فوری امدادکی فراہمی ناگزیر( صدرمحمود عباس)آنے والی نسلوں کے محفوظ مستقبل کیلئے ہمیں باہمی تعاون بڑھانا ہوگا(ترک صدر)اسرائیلی جارحیت کو کسی بھی بہانے جواز فراہم کرنا ناقابل قبول ،متفقہ اعلامیہ قطر جاری

دوحا میں ہنگامی عرب اسلامی سربراہی اجلاس کے مشترکہ اعلامیے میں مسلم ممالک نے کہا ہے کہ قطرپر اسرائیلی حملہ خطے میں امن کی کوششوں کیلیے دھچکا ہے، قطر پر اسرائیل کے بزدلانہ اور غیرقانونی حملے کی مذمت کی جاتی ہے۔دوحا میں ہنگامی عرب اسلامی سربراہی اجلاس کا مشترکہ اعلامیہ جاری کردیا گیا جس میں کہا گیا ہے کہ قطر پر اسرائیل کے بزدلانہ اور غیرقانونی حملے کی شدید الفاظ میں مذمت اور قطر کے ساتھ مکمل یکجہتی اورردعمل کیلئے اس کے اقدامات کی حمایت کرتے ہیں۔مشترکہ اعلامیے میں کہا گیا کہ قطر کے خلاف اسرائیل کی وحشیانہ جارحیت خطے میں امن کے امکانات کو نقصان پہنچاتی ہے، غیرجانبدار ثالث پر حملہ امن کی کوششوں کے لیے خطرہ ہے ، قطر پر مزید حملوں کی اسرائیلی دھمکیوں کو مسترد کیا جاتا ہے۔اعلامیے میں حملے سے نمٹنے میں قطر کے مہذب اور دانشمندانہ مؤقف کی تعریف اور غزہ میں جارحیت روکنے کیلئے ثالث قطر، مصر اور امریکا کی کوششوں کی حمایت کی گئی۔قبل ازیں دوحہ میں ہنگامی عرب اسلامی سربراہی اجلاس میں مسلم ممالک کے سربراہان نے کہا کہ اسرائیل نے تمام ریڈلائنزکراس کرلی ہیں، اقوام متحدہ کے چارٹراورعالمی قوانین کی خلاف ورزی پر اسرائیل کو جوابدہ ٹھہرانا ہوگا، اور مشرق وسطیٰ میں امن کیلئے مسئلہ فلسطین حل کرنا ہوگا، صہیونی جارحیت روکنے کیلئے عملی اقدامات کی ضرورت ہے۔امیر قطر شیخ تمیم بن حمدالثانی نے کہا ہے کہ اسرائیل نے انسانیت کے خلاف جرائم میں تمام حدیں پار کردیں،مشرق وسطیٰ میں امن کیلئے مسئلہ فلسطین حل کرنا ہوگا۔دوحہ میں ہنگامی عرب اسلامی سربراہی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے امیر قطر شیخ تمیم بن حمدالثانی نے کہا کہ اسلامی ملکوں کے رہنماؤں کی دوحہ آمد پر خوش آمدید کہتا ہوں۔دوحہ میں حماس کے مذاکرات کاروں پر اسرائیلی حملے کے تناظر میں انہوں نے کہا کہ اسرائیل نے قطرکی خودمختاری اورعلاقائی سالمیت کی خلاف ورزی کی، قطرنے ثالث کے طور پر خطے میں امن کیلئے مخلصانہ کوششیں کیں۔شیخ تمیم بن حمدالثانی نے کہا کہ اسرائیل نے مذاکراتی عمل کو سبوتاژکرتے ہوئے حماس کی قیادت کو نشانہ بنایا، اسرائیل کی جانب سے خطے کے ملکوں کی خودمختاری کی خلاف ورزی قابل مذمت ہے۔انہوں نے کہا کہ اسرائیل کے ہاتھوں فلسطینیوں کی نسل کشی ہورہی ہے، اسرائیل نے انسانیت کے خلاف جرائم میں تمام حدیں پار کردی ہیں۔امیر قطر کا کہنا تھا کہ یرغمالیوں کی پرامن رہائی کے تمام اسرائیلی دعوے جھوٹے ہیں، گریٹر اسرائیل کا ایجنڈا عالمی امن کیلئے شدید خطرہ ہے۔شیخ تمیم بن حمدالثانی کا کہنا تھا کہ صیہونی حکومت انسانیت کے خلاف جرائم کی مرتکب ہوئی ہے، اسرائیل کی طرف سے عالمی قوانین کی سنگین پامالی لمحہ فکریہ ہے۔انہوں نے کہا کہ اسرائیل کی جارحانہ اور توسیع پسندانہ پالیسیوں سے امن کو خطرات لاحق ہیں، مشرق وسطیٰ میں امن کیلئے مسئلہ فلسطین حل کرناہوگا۔دریں اثنا سیکریٹری جنرل عرب لیگ احمد ابوالغیط نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہم ایک ایسے وقت میں اکٹھے ہوئے ہیں جب خطے کو بہت چیلنجز درپیش ہیں۔انہوں نے کہا کہ اسرائیل کی دہشت گردی نے صورتحال کو گمبھیرکردیا ہے، فلسطینیوں کی نسل کشی کے خلاف آواز بلند کرنا ہم سب کی ذمے داری ہے۔سیکریٹری جنرل عرب لیگ نے کہا کہ عالمی برادری کوجنگی جرائم پر اسرائیل کی جوابدہی کرنا ہوگی۔عراق کے وزیراعظم محمد شیاع السودانی نے ہنگامی عرب اسلامی سربراہی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیلی جارحیت نے خطے کے مسائل کو سنگین کردیا ہے۔انہوں نے کہا کہ اسرائیل کی بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی پرعالمی برادری کی خاموش معنی خیز ہے، عالمی برادری کو دوہرا معیار ترک کرناہوگا۔عراقی وزیراعظم نے کہا کہ اسرائیلی مظالم، اور بھوک، تباہ حال انفرااسٹرکچرنے غزہ میں زندگی مشکل کردی ہے۔محمد شیاع السودانی کا کہنا تھا کہ اسرائیلی اقدامات ہماری اجتماعی سلامتی کیلئے خطرہ ہیں۔مصر کے صدر عبدالفتاح السیسی نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اہم اجلاس طلب کرنے پر امیر قطرکا مشکورہوں، اسرائیل کے جارحانہ اقدامات پر خاموش نہیں رہ سکتے۔انہوں نے کہا کہ اسرائیل نے تمام ریڈلائنزکراس کرلی ہیں، اقوام متحدہ کے چارٹر اور عالمی قوانین کی خلاف ورزی پر اسرائیل کو جوابدہ ٹھہرانا ہوگا۔مصری صدر نے کہا کہ فلسطین میں انسانیت سسک رہی ہے، انسانیت کے خلاف جرائم پر اسرائیل کو کوئی استثنیٰ نہیں دیا جاسکتا۔انہوں نے کہا کہ اسرائیل دانستہ طور پر خطے کا امن تباہ کرنے کے درپے ہے، جبر اور تشدد سے امن قائم نہیں ہوسکتا۔فلسطین کے صدرمحمود عباس نے عرب اسلامی سربراہی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل کے جنگی جرائم تمام حدیں پارکرچکے ہیں، صہیونی جارحیت روکنے کیلئے عملی اقدامات کی ضرورت ہے۔انہوں نے کہا کہ فلسطینیوں کی نسل کشی روکنا اور فوری امدادکی فراہمی ناگزیر ہے۔محمود عباس کا کہنا تھا کہ 1967 کی سرحدوں کے مطابق فلسطینی ریاست کا قیام ہی امن کا راستہ ہے۔ترکیہ کے صدر رجب طیب اردوان نے اجلاس سے اپنے خطاب میں کہا کہ قطرکے ساتھ مکمل یکجہتی کااظہارکرتے ہیں، مسلمان ملکوں کی طرف سے قطر کے ساتھ اظہار یکجہتی قابل ستائش ہے۔انہوں نے کہا کہ اسرائیل کے توسیع پسندانہ عزائم مشرق وسطیٰ اورعالمی امن کیلئے شدید خطرہ ہیں، اسرائیل سمجھتاہے کہ اسے کوئی نہیں پوچھ سکتا۔ انہوں نے کہا کہ غزہ میں نہتے فلسطینیوں کی نسل کشی کانہ رکنے والا سلسلہ جاری ہے، نسل کشی،قبضہ،بھوک اور تشدد اسرائیل کی پالیسی ہے، کھلی جارحیت اور جرائم پر صہیونی حکومت کو رعایت نہیں دی جاسکتی۔ترک صدر نے کہا کہ مسلمان ملکوں کو اپنی صفوں میں اتحاد کے ذریعے آگے بڑھنا ہے، آنے والی نسلوں کے محفوظ مستقبل کیلئے ہمیں باہمی تعاون بڑھانا ہوگا۔رجب طیب اردوان نے کہا کہ او آئی سی فریم ورک کے تحت اسرائیل کوعالمی عدالت انصاف میں لانے کیلئے حکمت عمل وضع کی جائے۔

متعلقہ مضامین

  • ٹرمپ، شہباز شریف متوقع ملاقات میں تیسرا شریک کون ہوگا؟ بھارت میں کھلبلی مچ گئی
  • اسرائیل امریکا کا نہیں بلکہ امریکا اسرائیل کا پراڈکٹ ہے: خواجہ آصف
  • امریکا کا بڑا اقدام: ایران کے خلاف نئی پابندیاں عائد
  • امریکا کی  ایران پر نئی اقتصادی پابندیاں ، افراد اور کمپنیوں کی فہرست جاری
  • امریکا نے ایران پر مزید پابندیاں لگا دیں،افراد اور کمپنیوں کی فہرست جاری
  • امریکا نے ایران کے مالیاتی نیٹ ورک پر نئی پابندیاں عائد کردیں 
  • عرب اسلامی سربراہی اجلاس۔۔ اسرائیل کو جواب دہ ٹھہرانے کا مطالبہ
  • روس پر پابندیاں لگانے کیلیے تیار ہیں، امریکا کے قطر کیساتھ خاص تعلقات ‘ اسرائیل کو محتاط رہنا ہوگا‘ ٹرمپ
  • قطر امریکا کا بہترین اتحادی، اسرائیل کو محتاط رویہ اختیار کرنا ہوگا، ٹرمپ
  • نیتن یاہو، مارکوروبیو ملاقات: امریکا کی ایک بار پھر اسرائیل کو غیرمتزلزل حمایت کی یقین دہانی