فضیلہ قاضی نے شادی شدہ جوڑوں کو اہم مشورہ دے دیا
اشاعت کی تاریخ: 18th, June 2025 GMT
پاکستان شوبز کی سینئر اداکارہ فضیلہ قاضی نے شادی کو کامیاب بنانے کیلئے نوجوان شادی شدہ جوڑوں کو اہم مشورہ دے دیا۔
فضیلہ قاضی حال ہی میں ایک مارننگ شو میں شریک ہوئیں جہاں انہوں نے مختلف موضوعات پر اپنی رائے کا اظہار کیا اور ساتھ ہی شادی شدہ نوجوان جوڑوں کو بھی رشتہ مضبوط بنانے اور شادی کا کامیاب بنانے کیلئے اہم مشورہ دیا۔
اداکارہ نے کہا کہ شادی ایک ایسا رشتہ ہے جس میں دو لوگ ایک دوسرے سے مختلف ہوتے ہیں اور الگ الگ بیک گراؤنڈ سے ہوتے ہیں اس لئے میاں بیوی کو ایک دوسرے کو سمجھنے کیلئے اسپیس دینا ضروری ہے۔
فضیلہ قاضی نے کہا کہ اگر آپ اپنی شادی شدہ زندگی کو خوش اسلوبی اور پرسکون انداز میں گزارنا چاہتے ہیں تو اس رشتے میں لچک ہونا بہت ضروری ہے جبکہ ضد نہیں ہونی چاہییے۔
اداکارہ کے شوہر قیصر خان زمانی نے بھی اہلیہ کی بات سے اتفاق کرتے ہوئے کہا گھر بھی ملک کی طرح معاشی استحکام پر چلتا ہے مرد کو چاہیئے وہ معاشی طور پر مضبوط ہو تاکہ گھر اچھی طرح چلے اور مسائل کا سامنا نہ کرنا پڑے۔
Post Views: 5.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: فضیلہ قاضی
پڑھیں:
ڈی این اے نے 40 سالہ شادی کا پول کھول دیا: بچے کسی اور کے نکلے
بحرین کے ایک شخص کو اپنی شادی کے چالیس سال بعد علم ہوا کہ جن پانچ بچوں کو وہ اب تک پالتا رہا وہ ان کا حقیقی باپ ہے ہی نہیں۔
بحرین کی ایک ہائی شریعت عدالت نے حیران کن فیصلہ سناتے ہوئے ایک شخص کو پانچ بچوں کے قانونی باپ کی حیثیت سے محروم کردیا ہے، جب ڈی این اے ٹیسٹ سے انکشاف ہوا کہ وہ ان بچوں کا حیاتیاتی (بیالوجیکل) باپ ہی نہیں ہے۔
اس فیصلے کے بعد اب اس شخص کا نام تمام سرکاری دستاویزات سے حذف کر دیا جائے گا جہاں اسے بچوں کا باپ ظاہر کیا گیا تھا۔
یہ کیس اس وقت منظر عام پر آیا جب مدعی جو تقریباً چالیس سال تک اپنی بیوی کے ساتھ ازدواجی رشتے میں رہا اور انہی بچوں کی پرورش کرتا رہا، ایک طبی مسئلے کے باعث یہ انکشاف ہوا کہ وہ قدرتی طور پر اولاد پیدا کرنے کے قابل ہی نہیں۔ شک گہرا ہونے پر ڈی این اے ٹیسٹ کروایا گیا، اور فرانزک رپورٹ نے واضح طور پر تصدیق کردی کہ بچوں اور شخص کے درمیان کوئی حیاتیاتی تعلق موجود نہیں۔
مدعی کے وکیل ابتسام الصباغ کے مطابق یہ معاملہ صرف قانونی نہیں بلکہ سچائی کی بنیاد پر ہے۔ عدالت نے فیصلہ دیتے ہوئے کہا کہ جب سائنسی ثبوت کسی بھی تعلق کو ناممکن قرار دے دیں تو اسلامی فقہ کے تحت پدری مفروضہ بھی ختم ہوجاتا ہے۔
عدالت نے جعفری فقہ کے اصولوں کی بنیاد پر یہ فیصلہ دیا، جس کے مطابق نکاح کی موجودگی، اقرار یا گواہی کی بنیاد پر پدری نسبت تسلیم کی جاسکتی ہے، لیکن یہ اصول بنیادی اسلامی احکام یا ناقابل تردید سائنسی حقائق سے متصادم نہیں ہونے چاہئیں۔
عدالت نے تمام متعلقہ سرکاری اداروں کو حکم دیا ہے کہ بچوں کے ریکارڈ سے اس شخص کا نام حذف کیا جائے اور قانونی دستاویزات کو نئی حقیقت کے مطابق درست کیا جائے۔