لوبسٹر لورنزو کی 110 سال بعد آزادی، سمندر میں واپس چھوڑا گیا
اشاعت کی تاریخ: 18th, June 2025 GMT
لانگ آئی لینڈ، نیویارک کے ایک مشہور ریسٹورنٹ ’پیٹرز کلام بار‘ میں موجود 110 سالہ لوبسٹر ’لورنزو‘ کو بالآخر آزاد کر دیا گیا۔
لورنزو کا وزن 21 پاؤنڈ تھا اور وہ کئی برس سے ریسٹورنٹ میں موجود تھا۔ ریسٹورنٹ کے مالک بچ یمالی نے بتایا کہ لورنزو وقت کے ساتھ صرف ایک سمندری مخلوق نہیں بلکہ ایک جذباتی وابستگی اور روایت بن چکا تھا، اور یہ فیصلہ آسان نہیں تھا۔
یہ بھی پڑھیں:امریکی جزیرے پر ملنے والا نایاب نارنجی لابسٹر فرائی ہونے سے کیسے بچا؟
نیشنل لوبسٹر ڈے اور فادرز ڈے کے موقع پر ایک خصوصی تقریب میں لورنزو کو بحفاظت سمندر میں واپس چھوڑا گیا۔ ہیمپسٹیڈ ٹاؤن کے سپروائزر ڈون کلیون اور نیوساؤ کاؤنٹی کے نمائندہ جان فریٹی نے اس ’رہائی‘ کو باضابطہ قرار دیا۔
اس دوران پولیس کی نگرانی میں ایک کشتی کے ذریعے لورنزو کو سمندر کے ریف تک پہنچایا گیا جہاں اسے چھوڑ دیا گیا۔ ریسٹورنٹ کی جانب سے فیس بک پر لکھا گیا کہ لورنزو اب سمندری نمکین ہوا کا لطف لے رہا ہے اور قدرتی ماحول میں واپس چلا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:وہیل مچھلیوں کی ہلاکت میں اچانک اضافہ، ماہرین تشویش میں مبتلا
مالک کا کہنا تھا کہ اگرچہ وہ چاہتا تو اسے برقرار رکھ سکتا تھا، لیکن دل نے اجازت نہ دی۔ اس سے قبل بھی اسی ریسٹورنٹ نے ایک اور لمبے عمر کے لوبسٹر ’لینی‘ کو آزاد کیا تھا، اور اس روایت کو لورنزو کے ذریعے ایک بار پھر دہرایا گیا۔
یہ واقعہ نہ صرف ایک سمندری جانور کی رہائی کا منظر ہے بلکہ انسان اور فطرت کے درمیان محبت، احترام اور ہمدردی کا خوبصورت اظہار بھی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
سمندری جانور لانگ آئی لینڈ لوبسٹر آزادی نیشنل لوبسٹر ڈے نیویارک.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: لانگ آئی لینڈ لوبسٹر ا زادی نیشنل لوبسٹر ڈے نیویارک
پڑھیں:
یوکرینی جنگ: ’آزادی کے بغیر جبری امن‘ سے روس کو مزید حوصلہ ملے گا، جرمن چانسلر میرس
یوکرینی جنگ: ’آزادی کے بغیر جبری امن‘ سے روس کو مزید حوصلہ ملے گا، جرمن چانسلر میرس یوکرینی جنگ: ’آزادی کے بغیر جبری امن‘ سے روس کو مزید حوصلہ ملے گا، جرمن چانسلر میرسجرمن چانسلر فریڈرش میرس نے کہا ہے کہ ماسکو کی یوکرین میں فوجی مداخلت کے ساتھ شرو ع ہونے والی جنگ میں ’آزادی کے بغیر جبری امن‘ کے قیام سے روس کا حوصلہ آئندہ مزید بڑھے گا اور صدر پوٹن اپنے اگلے ہدف کی تلاش شروع کر دیں گے۔
وفاقی جرمن دارالحکومت برلن سے موصولہ رپورٹوں کے مطابق چانسلر میرس نے بدھ 17 ستمبر کے روز کہا کہ روسی یوکرینی جنگ میں ’’کوئی ایسا امن، جس کی شرائط کییف کو لکھائی گئی ہوں اور جس میں یوکرین کی آزادی کو مدنظر نہ رکھا گیا ہو، روسی صدر ولادیمیر پوٹن کی اس حد تک حوصلہ افزائی کرے گا کہ وہ اپنے اگلے ہدف کی تلاش شروع کر دیں گے۔
(جاری ہے)
‘‘
اس کے علاوہ جرمن سربراہ حکومت کا یہ بھی کہنا تھا کہ روس کی طرف سے پولینڈ اور رومانیہ کی فضائی حدود کی خلاف ورزیوں کے حالیہ واقعات اس طویل المدتی رجحان کا حصہ ہیں، جس کے تحت روسی صدر پوٹن سبوتاژ کرنے کے ساتھ ساتھ دوسروں کی برداشت کی حد کا امتحان بھی لیتے رہتے ہیں۔
دائیں بازو کی طرف جھکاؤ رکھنے والے قدامت پسندوں کی جماعت کرسچن ڈیموکریٹک یونین سے تعلق رکھنے والے چانسلر میرس نے جرمن پارلیمان کے بنڈس ٹاگ کہلانے والے ایوان زیریں سے اپنے خطاب میں مزید کہا، ’’روس اپنی ایسی کوششوں کے درپردہ ہمارے آزاد معاشروں کو عدم استحکام کا شکار بنانا چاہتا ہے۔‘‘
فریڈرش میرس نے جرمن پارلیمان کے ارکان کو بتایا کہ یوکرین میں قیام امن کے لیے کوئی بھی ایسا معاہدہ طے نہیں کیا جا سکتا، جس کی کییف حکومت کو قیمت اپنے ملک کی سیاسی خود مختاری اور علاقائی وحدت کی صورت میں چکانا پڑے۔
ادارت: شکور رحیم، کشور مصطفیٰ