مولانا فضل الرحمٰن کے بیٹے مولانا اسجد الرحمٰن کو اغواء کرنے کی کوشش، واقعے کا مقدمہ درج
اشاعت کی تاریخ: 18th, June 2025 GMT
— فائل فوٹو
سربراہ جے یو آئی مولانا فضل الرحمٰن کے بیٹے مولانا اسجد الرحمٰن کو اغواء کرنے کی کوشش کی گئی۔
پولیس کے مطابق مولانا اسجد الرحمٰن کو ایک ہفتہ قبل یارک انٹرچینج کے قریب نامعلوم افراد نے روکا تھا۔
پولیس نے بتایا کہ مولانا اسجد الرحمٰن کے گاڑی سے اترنے سے انکار اور بحث کے بعد اغواکاروں نے انہیں جانے دیا۔
پولیس کے مطابق واقعے کے روز مولانا اسجد الرحمٰن اپنی رہائش گاہ شورکوٹ سے لکی مروت جا رہے تھے۔
پولیس نے بتایا کہ مولانا اسجد الرحمٰن کی جانب سے اغوا کرنے کی کوشش کا مقدمہ درج نہیں کروایا گیا تاہم واقعے کا مقدمہ سی ٹی ڈی کی مدعیت میں نامعلوم افراد کے خلاف درج کرلیا گیا ہے۔
مولانا فضل الرحمٰن کے ترجمان نے بتایا کہ ایس پی پہاڑ پور نے مقدمہ درج کروانے کے لیے رابطہ کیا تھا تو ایس پی سے کہہ دیا گیا تھا کہ انتظامیہ واقعے کی خود مدعی بنے، ہماری جانب سے مقدمے میں فریق بننے کا فیصلہ کیا جائے گا۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: مولانا اسجد الرحم ن
پڑھیں:
کراچی: ملیر جیل سے فرار ایک اور قیدی گرفتار، مجموعی تعداد 172 ہوگئی
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی: ملیر جیل سے فرار ہونے والے قیدیوں کی تلاش میں پولیس کو ایک اور کامیابی حاصل ہوئی ہے، پولیس نے ملیر جیل سے فرار ایک اور قیدی کو گرفتار کرلیا۔
پولیس ذرائع کے مطابق پولیس نے خفیہ اطلاع پر کامیاب کارروائی کرتے ہوئے ملیر جیل سے بھاگا ہوا سزایافتہ مفرور قیدی کو گرفتار کرلیا، اس طرح اب تک مجموعی طور پر 172 قیدی دوبارہ گرفتار کیے جا چکے ہیں۔
پولیس حکام نے بتایا کہ باقی 52 مفرور قیدیوں کی گرفتاری کے لیے قانون نافذ کرنے والے ادارے مسلسل چھاپے مار رہے ہیں، متعدد قیدیوں کو اُن کے اہل خانہ نے رضاکارانہ طور پر واپس جیل پہنچایا جب کہ کئی مفروروں کو مختلف علاقوں سے چھاپوں کے ذریعے گرفتار کیا گیا۔
یاد رہے کہ 3 جون کو زلزلے کے دوران پیش آنے والے جیل توڑ واقعے میں مجموعی طور پر 225 قیدی فرار ہوئے تھے، ان میں سے ایک قیدی نے گرفتاری کے خوف سے خودکشی کرلی جبکہ ایک پولیس مقابلے کے دوران مارا گیا۔
واقعے کے بعد جیل کے اندر سکیورٹی کی سنگین غفلت سامنے آنے پر جیل سپرنٹنڈنٹ، ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ سمیت کئی افسران کو معطل کر دیا گیا تھا۔ ہنگامہ آرائی کے دوران جیل پولیس اور فرنٹیئر کانسٹیبلری (ایف سی) کے اہلکار بھی زخمی ہوئے تھے۔
حکام نے تصدیق کی ہے کہ واقعے کی تحقیقات وسیع پیمانے پر جاری ہیں اور جلد تمام مفرور قیدی دوبارہ قانون کی گرفت میں ہوں گے۔