کے الیکٹرک کی طویل لوڈشیڈنگ پر ایم کیو ایم پاکستان کے اراکین سندھ اسمبلی کا شدید ردعمل
اشاعت کی تاریخ: 18th, June 2025 GMT
اراکین اسمبلی نے واضح کیا کہ اگر کے الیکٹرک کی جانب سے لوڈشیڈنگ کا خاتمہ نہ کیا گیا تو پارٹی عوام کے ساتھ مل کر بھرپور احتجاج کرے گی۔ ایم کیو ایم پاکستان نے یقین دلایا ہے کہ وہ شہریوں کے بنیادی حقوق کے تحفظ کے لیے ہر فورم پر آواز بلند کرتی رہے گی۔ اسلام ٹائمز۔ ایم کیو ایم پاکستان کے اراکین سندھ اسمبلی نے کراچی میں جاری کے الیکٹرک کی غیر اعلانیہ اور طویل لوڈشیڈنگ پر شدید احتجاج کرتے ہوئے اسے شہریوں کے ساتھ ظلم اور ناانصافی قرار دیا ہے۔ ایم کیو ایم کے اراکین کا کہنا ہے کہ شہر قائد میں گرمی کی شدت میں اضافے کے باوجود کے الیکٹرک نے شہریوں کو بجلی سے محروم کر رکھا ہے، جس کے باعث بزرگ، بچے اور مریض سخت اذیت کا شکار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کے الیکٹرک کی نااہلی اور غیر منصفانہ لوڈشیڈنگ کا سلسلہ دن بدن بڑھتا جا رہا ہے، جو ناقابلِ برداشت ہو چکا ہے، شہر کے مختلف علاقوں میں روزانہ 12 سے 16 گھنٹے تک بجلی کی بندش معمول بن چکی ہے، جن میں نارتھ ناظم آباد، فیڈرل بی ایریا، لیاقت آباد، کورنگی، گلشنِ اقبال، اورنگی ٹاؤن، سرجانی ٹاؤن، ملیر، کورنگی، لانڈھی، نیو کراچی، لیاری، صدر اور ناظم آباد شامل ہیں۔ ایم کیو ایم اراکین نے سندھ اسمبلی میں اس مسئلے پر آواز بلند کرتے ہوئے وفاقی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ فوری طور پر اس صورتحال کا نوٹس لے اور کے الیکٹرک کو جوابدہ بنایا جائے۔ اراکین اسمبلی نے واضح کیا کہ اگر کے الیکٹرک کی جانب سے لوڈشیڈنگ کا خاتمہ نہ کیا گیا تو پارٹی عوام کے ساتھ مل کر بھرپور احتجاج کرے گی۔ ایم کیو ایم پاکستان نے یقین دلایا ہے کہ وہ شہریوں کے بنیادی حقوق کے تحفظ کے لیے ہر فورم پر آواز بلند کرتی رہے گی۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: ایم کیو ایم پاکستان کے الیکٹرک کی
پڑھیں:
دریائے سندھ میں سیلاب کی تباہ کاریاں، بند ٹوٹ گئے، دیہات زیرِ آب
امتیاز رضا,عمران جوئیہ: دریائے سندھ میں درمیانے درجے کے سیلاب نے سندھ کے مختلف علاقوں میں تباہی مچا دی۔ کندیارو اور منجھوٹ میں متعدد زمینداری بند ٹوٹ گئے، جس کے نتیجے میں تیز بہاؤ کے ساتھ پانی قریبی دیہات اور زرعی زمینوں میں داخل ہو گیا۔
گاؤں غلام نبی بروہی میں کئی فٹ پانی جمع ہو گیا، جس کی وجہ سے علاقہ بیرونی دنیا سے کٹ گیا کیونکہ سڑکوں کا رابطہ منقطع ہو گیا۔ متعدد دیہاتوں کے مکین خود نقل مکانی پر مجبور ہیں جبکہ کئی لوگ تاحال اپنے گھروں میں محصور ہیں۔بارشوں اور سیلابی ریلوں کے باعث علاقے کے رہائشیوں کا سامان بھی زیرِ آب آ گیا ہے۔ مقامی انتظامیہ تاحال محصور افراد کو محفوظ مقام پر منتقل کرنے میں ناکام دکھائی دے رہی ہے۔
پاکستان سے ایران جانیوالے زائرین کو اغوا کروانے والے نیٹ ورک کا کارندہ گرفتار
دوسری جانب، اوباڑو میں شدید بارشوں نے صورتحال کو مزید خراب کر دیا جہاں تیار کپاس کی فصلیں تباہ ہو گئیں۔ لاکھوں روپے مالیت کے نقصان سے کسان برادری شدید مشکلات کا شکار ہے۔سیلاب کی اس آفت نے دیہاتیوں کو اپنے خاندانوں اور سامان کی حفاظت کے لیے جدوجہد پر مجبور کر دیا ہے۔ متاثرین نے حکومت سے فوری مداخلت اور امداد کی اپیل کی ہے۔
ادھر دریائے ستلج میں پانی کی سطح کم ہونے کے باوجود عارفوالا اور قبولہ کے متاثرین کی مشکلات میں کوئی کمی نہیں آئی۔ پاکستان کسان اتحاد کے صوبائی صدر کے مطابق، فصلوں کی تباہی کے بعد کسان شدید مالی مشکلات میں مبتلا ہیں۔ ان کی جمع پونجی سیلاب میں بہہ گئی ہے اور اب ان کے لیے مستقبل میں کھیتی باڑی کرنا مشکل ہو گیا ہے۔
تقریبا 15 ہزار شہریوں کی جیبیں کٹ گئیں
کسان رہنماؤں نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ متاثرہ علاقوں کو آفت زدہ قرار دے کر فوری مالی امداد فراہم کی جائے۔ اس کے ساتھ ساتھ متاثرہ گھریلو صارفین کے زرعی ٹیوب ویل کے بجلی کے بل بھی معاف کیے جائیں۔