WASHINTON:

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران پر حملے کی منظوری دینے سے متعلق اخبار کے دعویٰ پر اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم میں مبہم ردعمل دے دیا۔

ڈونلڈ ٹرمپ نے ٹرتھ سوشل میں امریکی اخبار کا نام لے کر کہا کہ ‘وال اسٹریٹ جرنل کو معلوم نہیں ہے کہ میں ایران کے حوالے سے کیا سوچ رہا ہوں’۔

امریکی اخبار نے دعویٰ کیا تھا کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے اندرونی طور پر ایران پر حملے کی منظوری دی تھی لیکن حتمی منظوری دینے میں اس امید پر تاخیر کی کہ ہوسکتا ہے ایران اپنا جوہری پروگرام معطل کردے۔

قبل ازیں ڈونلڈ ٹرمپ نے گزشتہ روز بیان میں کہا تھا کہ وہ تاحال حملے کی اجازت دینے کے حوالے سے غیریقینی کا شکار ہیں، ہم دیکھیں گے کہ صورت حال کیا بنتی ہے۔

ٹرمپ کا کہنا تھا کہ تمام لوگ اس حوالے سے پوچھتے ہیں لیکن میں نے کوئی فیصلہ نہیں کیا ہے۔

اسی طرح ڈونلڈ ٹرمپ ایک اور بیان میں کہا تھا کہ ایران نے میرے ساتھ بات کرنے کی کوشش کی ہے لیکن میں نے ان کو بتا دیا ہے کہ اب بہت دیر ہوچکی ہے۔

ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ ایران نے دو ہفتے پہلے بات کیوں نہیں کی، اب وہ بات کرنا چاہتے ہیں جب بات چیت کا وقت گزر گیا ہے۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: ڈونلڈ ٹرمپ نے حملے کی

پڑھیں:

خفیہ ایٹمی تجربہ: ٹرمپ کے بیان پر چین کا ردعمل

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

چین نے ایٹمی تجربات کرنے کے امریکی صدر کے اس دعوے کو مکمل طور پر بے بنیاد اور غیر ذمہ دارانہ قرار دیدتے ہوئے کہا کہ جوہری ہتھیاروں کے عدم پھیلاؤ اور تخفیفِ اسلحہ کے عمل کی حمایت جاری رکھیں گے۔

عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق چینی وزارتِ خارجہ کی ترجمان نے کہا کہ گزشتہ کئی دہائیوں سے جوہری تجربات پر عائد غیر رسمی پابندیوں کی مکمل پاسداری کر رہے ہیں۔

چینی ترجمان ماؤ نِنگ نے مزید کہا کہ ایک ذمہ دار ایٹمی ملک کے طور پر چین نے جوہری تجربات معطل کرنے کے اپنے وعدے پر ہمیشہ عمل کیا ہے۔

انھوں نے مزید کہا کہ چین پُرامن ترقی کے راستے پر گامزن ہے اور ایٹم بم کے پہلی ترجیح کے طور پر استعمال نہ کرنے کی پالیسی پر کاربند ہے۔

ترجمان نے اس بات پر بھی زور دیا کہ خود امریکا کو بھی جوہری تجربات پر عائد عالمی پابندی برقرار رکھنی چاہیے اور ایسے اقدامات سے گریز کرنا چاہیے جو بین الاقوامی امن اور توازن کو نقصان پہنچائیں۔

یاد رہے کہ امریکی صدر ٹرمپ نے گزشتہ روز ایک انٹرویو میں الزام عائد کیا تھا کہ چین، روس، شمالی کوریا اور پاکستان خفیہ طور پر زیرِ زمین جوہری تجربات کر رہے ہیں۔

صدر ٹرمپ نے مزید کہا تھا کہ امریکا کو اب مزید خاموش نہیں رہنا چاہیے اور اپنے جوہری تجربات کو پھر سے شروع کردینے چاہئیں۔

انھوں نے کہا کہ روس اور چین دونوں تجربات کر رہے ہیں لیکن کوئی اس پر بات نہیں کرتا اور مجھے ڈر ہے امریکا ایٹمی تجربات نہ کرنے والا واحد ملک نہ بن جائے۔

امریکا نے 1992 سے اب تک کوئی جوہری دھماکہ نہیں کیا ہے جب کہ روس نے 1990 اور چین نے 1996 کے بعد سے کوئی جوہری تجربہ نہیں کیا۔

ان تینوں ممالک کا کہنا ہے کہ وہ صرف “نظامی یا غیر جوہری تجربات” (non-critical tests) کرتے ہیں، جن میں اصل جوہری دھماکا شامل نہیں ہوتا۔

تاہم روس نے گزشتہ ہفتے اعلان کیا تھا کہ اس نے ایک نئی جوہری طاقت سے چلنے والی کروز میزائل “بوریوسٹِنِک” اور جوہری صلاحیت رکھنے والے زیرِ آب ڈرون کا تجربہ کیا ہے۔

جس کے بعد حال ہی میں صدر ٹرمپ نے کہا کہ انھوں نے وزارت دفاع کو نئے ایٹمی تجربات کرنے کی ہدایت کی ہے۔

صدر ٹرمپ کا کہنا تھا کہ اگر ایسا نہ کیا گیا تو چین امریکا سے ایٹمی ہتھیاروں میں آگے نکل جائے گا۔

ویب ڈیسک مرزا ندیم بیگ

متعلقہ مضامین

  • چین کو تائیوان پر حملے کی صورت میں نتائج کا اندازہ ہے، ڈونلڈ ٹرمپ
  • خفیہ ایٹمی تجربہ: ٹرمپ کے بیان پر چین کا ردعمل
  • خفیہ ایٹمی تجربہ کرنیکا الزام، صدر ٹرمپ کے بیان پر چین کا ردعمل سامنے آگیا
  • خفیہ ایٹمی تجربہ کرنے کا الزام؛ صدر ٹرمپ کے بیان پر چین کا ردعمل سامنے آگیا
  • پاکستان آئیڈل میں جج بننے پر تنقید، فواد خان کا ردعمل آگیا
  • گووندا کا مراٹھی اداکارہ سے مبینہ معاشقہ، اہلیہ سنیتا آہوجا کا ردعمل سامنے آگیا
  • کس پہ اعتبار کیا؟
  • نیوکلیئر پروگرام پر مذاکرات کے لیے تیار ہیں: ایران
  • ڈونلڈ ٹرمپ نے مالی سال 2026ء کیلئے تارکین وطن کو ویزا دینے کی حد مقرر کر دی
  • پینٹاگون کی یوکرین کو ٹوماہاک میزائل دینے کی منظوری