Jasarat News:
2025-09-19@12:04:27 GMT

کیا روس اور عرب ریاستوں کا نیااتحاد بننے جارہا ہے؟

اشاعت کی تاریخ: 20th, June 2025 GMT

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

روسی صدر ولادی میر پوتن نے کہا ہے کہ روس اور عرب ممالک کے درمیان بڑھتی ہوئی شراکت داری عالمی طاقت کے توازن کو تبدیل کر رہی ہے۔

روسی صدر ولادی میر پوتن نے جمعرات کو منعقدہ “سان پیٹرزبرگ انٹرنیشنل اکنامک فورم” سے خطاب کرتے ہوئے زور دیا کہ یہ اتحاد نہ صرف معاشی بلکہ سیاسی اور دفاعی میدانوں میں بھی اہم کردار ادا کر رہا ہے،  روس اور عرب ممالک کے درمیان بڑھتی ہوئی شراکت داری عالمی طاقت کے توازن کو بدلنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔

انہوں نے زور دیا کہ یہ تعلقات صرف معاشی حد تک محدود نہیں بلکہ سیاسی اور دفاعی شعبوں میں بھی گہرا اثر مرتب کر رہے ہیں۔ پوتن نے بتایا کہ روس عرب ممالک کے ساتھ توانائی، ٹیکنالوجی، اور بنیادی ڈھانچے کے شعبوں میں تعاون کو فروغ دے رہا ہے، جو عالمی معیشت میں نئے رجحانات کو جنم دے رہا ہے۔

پوتن نے کہا کہ  مغربی ممالک کی پابندیوں کے باوجود روس نے اپنی معاشی خودمختاری برقرار رکھی ہے، جو اس کی مضبوط پوزیشن کو اجاگر کرتا ہے۔
فورم میں عرب رہنماؤں نے بھی شرکت کی اور اس بات پر اتفاق کیا کہ روس کے ساتھ تعلقات ان کے ممالک کی خودمختاری اور ترقی کے لیے بنیادی اہمیت کے حامل ہیں۔ انہوں نے زور دیا کہ یہ شراکت داری مغربی اثر و رسوخ کے مقابلے میں ایک متوازن عالمی نظام کی جانب بڑھنے کا باعث بنے گی۔ اس موقع پر توانائی اور تجارت کے متعدد معاہدوں پر دستخط ہوئے، جو دونوں فریقوں کے درمیان مستقبل کے تعاون کی بنیاد رکھتے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ روس عرب ممالک کے ساتھ مشترکہ منصوبوں پر کام کر رہا ہے، جن میں تیل اور گیس کی فراہمی، جوہری توانائی کے شعبے، اور جدید ٹیکنالوجیز شامل ہیں۔ انہوں نے خاص طور پر سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، اور مصر جیسے ممالک کے ساتھ تعلقات کو نمایاں کیا، جہاں توانائی کے منصوبوں اور فوجی تعاون میں پیش رفت ہو رہی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ تعلقات عالمی منڈیوں میں روس اور عرب ریاستوں کی مشترکہ طاقت کو بڑھائیں گے۔

عرب رہنماؤں نے بھی اس اتحاد کی اہمیت کو تسلیم کیا اور کہا کہ روس کے ساتھ تعاون ان کے لیے مغربی دباؤ سے نجات اور خودمختاری کے تحفظ کا ذریعہ بن سکتا ہے۔ انہوں نے زور دیا کہ عالمی معاشی نظام میں تبدیلی کے لیے روس کے ساتھ مل کر کام کرنا ضروری ہے، خاص طور پر جب کہ یورپی یونین اور امریکہ کی پالیسیاں ان کے مفادات کے خلاف جا رہی ہیں۔

فورم کے دوران ماہرین نے خدشہ ظاہر کیا کہ یہ اتحاد مغربی طاقتوں کے لیے ایک چیلنج ہو سکتا ہے، کیونکہ روس اور عرب ممالک مل کر توانائی کے شعبے میں ایک متبادل بلاک تشکیل دے سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر یہ تعلقات ایک رسمی اتحاد کی شکل اختیار کرتے ہیں، تو یہ عالمی طاقت کے نقشے کو دوبارہ ترتیب دے سکتا ہے، خاص طور پر جب کہ دنیا نئے جغرافیائی اور معاشی چیلنجز کا سامنا کر رہی ہے۔

سان پیٹرزبرگ انٹرنیشنل اکنامک فورم (St.

Petersburg International Economic Forum – SPIEF) واضح رہے کہ ایک سالانہ عالمی اقتصادی کانفرنس ہے جو روس کے شہر سینٹ پیٹرزبرگ میں منعقد کی جاتی ہے۔ اس کا انعقاد روس کی سرکاری ایجنسی “روس ایکسپو سینٹر” اور روس کے صدر کے تحت کام کرنے والے دیگر اداروں کی نگرانی میں ہوتا ہے۔ اس فورم کا مقصد عالمی رہنماؤں، کاروباری شخصیات، سرمایہ کاروں، اور ماہرین کو ایک پلیٹ فارم فراہم کرنا ہے تاکہ عالمی معیشت، تجارت، سرمایہ کاری، اور ترقیاتی منصوبوں پر تبادلہ خیال ہو، یہ فورم 1997 میں شروع ہوا اور اس وقت سے ہر سال منعقد ہوتا ہے، عام طور پر جون کے مہینے میں۔ فورم میں توانائی، ٹیکنالوجی، انفراسٹرکچر، موسمیاتی تبدیلی، اور جیو پولیٹیکل تعلقات جیسے موضوعات پر سیشنز ہوتے ہیں۔ 2025 میں (جون 20 تک) یہ فورم عالمی معاشی استحکام اور نئے اتحادوں پر خاص توجہ دے رہا ہے، جیسے کہ روس اور عرب ممالک کے درمیان تعاون۔ اس میں عالمی رہنماو¿ں، جیسے روس کے صدر ولادی میر پوتن، دیگر ممالک کے صدور یا وزرائے اعظم، بڑے کاروباری گروپوں کے نمائندوں، اور  بین الاقوامی تنظیموں کے عہدیداروں کی شرکت ہوتی ہے۔ 2025 میں، عرب رہنماؤں کی شرکت نے اسے مزید نمایاں بنایا۔  یہ فورم روس کے لیے اپنی عالمی شبیہ کو بہتر بنانے اور مغربی پابندیوں کے باوجود نئے شراکت داروں کو راغب کرنے کا موقع فراہم کرتا ہے۔ اس سال (جون 2025) میں، روس نے اسے عرب  ممالک کے ساتھ تعلقات مضبوط کرنے کے لیے استعمال کیا، جہاں توانائی اور فوجی تعاون کے معاہدوں پر دستخط ہوئے، آج کے دن تک، فورم میں عالمی طاقت کے نئے نقشے اور روس-عرب تعلقات پر بحث جاری ہے، جو ایران-اسرائیل تنازع کے تناظر میں بھی اہمیت رکھتی ہے۔

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: روس اور عرب ممالک عالمی طاقت کے ممالک کے ساتھ عرب ممالک کے زور دیا کہ کے درمیان انہوں نے پوتن نے رہا ہے کہا کہ روس کے کہ روس کے لیے

پڑھیں:

پاک سعودیہ دفاعی معاہدہ اسلامی دنیا کی سب سے بڑی پیشرفت ہے، مشاہد حسین

سینیئر سیاستدان، دانشور اور صحافی سید مشاہد حسین کا کہنا ہے کہ پاکستان اور سعودی عرب کا باہمی دفاعی معاہدہ 1974 کی اسلامی سربراہی کانفرنس کے بعد اسلامی دنیا کی سب سے بڑی پیشرفت ہے۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان اب تک کتنے معاشی معاہدے اور اُن پر کیا پیشرفت ہوئی؟

وی نیوز کے چیف ایڈیٹر عمار مسعود کے ساتھ ایک انٹرویو میں مشاہد حسین کا کہنا تھا کہ پاکستان اور سعودی عرب ایک دوسرے کے ساتھ کھڑے ہوں تو دونوں کی اہمیت بڑھ جاتی ہے۔

’پاکستان کی 5 بڑے ممالک میں خاص اہمیت ہے‘

مشاہد حسین نے کہا کہ امریکا بھی پاکستان سے اچھے تعلقات کا خواہش مند ہے اور پاکستان اس وقت دنیا میں ایک منفرد پوزیشن کا حامل بھی ہے کیونکہ اس کی 5 بڑے دارلحکومتوں ریاض، تہران، بیجنگ، ماسکو اور واشنگٹن میں اہمیت، عزت اور اثر ورسوخ ہے۔

’معاہدے سے پاکستان کے چین اور امریکا سے تعلقات پر کوئی منفی اثر نہیں پڑے گا‘

ان کا کہنا تھا کہ اس معاہدے سے پاکستان اور امریکا کے تعلقات میں کوئی فرق پڑے گا اور نہ ہی پاکستان کی امریکا کے ساتھ قربت سے چین کے تعلقات متاثر ہوں گے کیونکہ ہمارے ملک کے امریکا اور چین سے مختلف نوعیت کے تعلقات ہیں۔

مزید پڑھیے: وزیراعظم شہباز شریف سعودی عرب کا کامیاب دورہ مکمل کرکے لندن پہنچ گئے

انہوں نے کہا کہ چین کے ساتھ ایک دائمی تزویراتی رشتہ ہے جبکہ امریکا کے ساتھ تعلقات حالات کے مطابق تبدیل ہوتے رہتے ہیں۔

مزید پڑھیں: سعودی عرب اور پاکستان کسی بھی جارح کیخلاف ہمیشہ ایک رہیں گے، سعودی وزیر دفاع خالد بن سلمان

مشاہد حسین نے کہا کہ کشمیری عوام جدوجہد آزادی پر داد کے مستحق ہیں اور کشمیر اور فلسطین دونوں اقوام متحدہ کا ایک نامکمل ایجنڈا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

پاک امریکا تعلقات پاک چین تعلقات پاک سعودی عرب دفاعی معاہدہ پاکستان اور سعودی عرب سید مشاہد حسین کشمیری عوام

متعلقہ مضامین

  • روس سے دوستی مہنگی پڑ سکتی ہے؟ یورپی یونین نے بھارت کو سخت وارننگ دے دی
  • پاک سعودیہ دفاعی معاہدہ اسلامی دنیا کی سب سے بڑی پیشرفت ہے، مشاہد حسین
  • سعودیہ پاکستان معاہدہ، خلیجی ریاستوں اور امریکہ و اسرائیل کے درمیان دراڑ کا مظہر
  • فلسطین کی آواز ہر فورم پر بلند کریں گے، ترک صدر کا اسرائیلی جارحیت پر اعلان
  • ٹرمپ کا دورۂ لندن؛ برطانیہ اور امریکا کا کاروباری شعبوں میں تعاون جاری رکھنے پر اتفاق
  • ٹرمپ کا دورہ لندن؛ برطانیہ اور امریکا کا کاروباری شعبوں میں تعاون جاری رکھنے پر اتفاق
  • غزہ کے مغربی کنارے کو ضم کرنے پر یو اے ای اسرائیل کے ساتھ سفارتی تعلقات کی سطح کم کر سکتا ہے .رپورٹ
  • روس سے اتحاد کے باعث سے بھارت کیساتھ تعلقات متاثر ہوسکتے ہیں، یورپی یونین
  • یورپی یونین کی اسرائیل کے ساتھ تجارتی تعلقات محدود کرنے اور وزرا پر پابندیوں کی تجویز
  • شوبز انڈسٹری بدل گئی ہے، اب ڈرامے بنا کر خود کو لانچ کیا جارہا ہے، غزالہ جاوید کا انکشاف