ایران کا میزائل وار :نظر نہ آنے والی تباہی نے اسرائیل کو بے بس کر دیا، رپورٹ
اشاعت کی تاریخ: 20th, June 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
تل ابیب: وہ نظر نہ آنے والی تباہی جس نے اسرائیل کی مضبوط دفاعی لائنوں کو لمحوں میں چکرا کر رکھ دیا، ایران کے میزائل حملے کا سب سے خطرناک پہلو بن کر سامنے آئی، میزائلوں کے زمین سے ٹکرانے پر پیدا ہونے والی دھماکے کی لہر اتنی شدید تھی کہ اسرائیل کے جدید دفاعی نظام اسے روکنے میں ناکام رہا، اس مہلک لہر نے نہ صرف عمارتوں، گاڑیوں اور دیگر تنصیبات کو نقصان پہنچایا بلکہ اپنی زبردست رفتار اور دباؤ سے انسانی جانوں کے لیے بھی سنگین خطرہ بن گئی۔
ایران کے اس غیر متوقع وار نے خطے میں جاری کشیدگی کو نئی سطح پر پہنچا دیا ہے اور اسرائیل کی دفاعی حکمت عملی پر سوالیہ نشان لگا دیا ہے۔
ایران اور اسرائیل کے درمیان جاری جنگ کے دوران عام تاثر یہ ہے کہ سب سے بڑا خطرہ میزائل کے دھماکے یا اس کے ٹکڑوں سے ہوتا ہے، لیکن حقیقت یہ ہے کہ اصل مہلک اثر دھماکے کی لہر سے ہوتا ہے، جو میزائل سے کہیں زیادہ تباہ کن ثابت ہو سکتی ہے۔
دھماکے کی یہ لہر جو میزائل کے زمین سے ٹکرانے پر پیدا ہوتی ہے، آواز کی رفتار سے بھی کہیں زیادہ تیزی سے حرکت کرتی ہے، اس کی شدت اتنی زیادہ ہوتی ہے کہ یہ انسان کے اندرونی اعضا کو چیر پھاڑ سکتی ہے، ہڈیاں توڑ سکتی ہے اور شدید زخموں کا باعث بن سکتی ہے، چاہے کوئی شخص میزائل کی زد میں نہ بھی آیا ہو۔
دھماکے کی لہر کیا ہوتی ہے؟
یروشلم پوسٹ کی رپورٹ کے مطابق جب کوئی میزائل یا کوئی اور دھماکہ خیز مواد زمین یا فضا میں پھٹتا ہے تو اس کے نتیجے میں زبردست توانائی خارج ہوتی ہے، یہ توانائی ارد گرد کی ہوا کو انتہائی قوت سے دھکیلتی ہے اور ایک دباؤ کی لہر بناتی ہے جو تمام سمتوں میں آواز کی رفتار سے بھی زیادہ تیزی سے پھیلتی ہے۔
یہ لہر 2000 کلومیٹر فی گھنٹہ سے زائد کی رفتار سے حرکت کرتی ہے اور اپنے راستے میں آنے والی ہر شےچاہے انسان ہو، عمارت، گاڑی یا درخت کو تباہ کر سکتی ہے، رپورٹ میں بتایا گیا کہ اگر کوئی شخص دھماکے کے مرکز کے قریب موجود ہو تو محض اس لہر کی رفتار اور دباؤ کی شدت سے شدید زخمی ہو سکتا ہے۔
یہ لہر دائرے کی شکل میں چاروں طرف پھیلتی ہے اور جتنا کوئی دھماکے کے مرکز کے قریب ہوگا، اتنا ہی اس پر اس کے اثرات شدید ہوں گے۔ فاصلے کے ساتھ اس کی شدت کم ہوتی چلی جاتی ہے۔
دھماکے کی لہر سے ہونے والی چوٹیں
دھماکے کی لہر سے کان کے پردے پھٹ سکتے ہیں، سننے کی صلاحیت عارضی یا مستقل طور پر ختم ہو سکتی ہے، ہڈیاں ٹوٹ سکتی ہیں اور جسم کے اندرونی اعضا کو نقصان پہنچ سکتا ہے، اگر کوئی شخص دھماکے کے مرکز کے بہت قریب ہو تو اس کی پھیپھڑوں کی جھلیاں پھٹ سکتی ہیں یا وہ مکمل طور پر ناکارہ ہو سکتے ہیں اور شدید اندرونی خون بہنے کا بھی خطرہ ہوتا ہے۔
خیال رہےکہ ایران اور اسرائیل کے درمیان جنگ ساتویں روز میں داخل ہو چکی ہے۔ دونوں جانب سے ایک دوسرے پر میزائل حملے جاری ہیں حالانکہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران سے “بلا شرط ہتھیار ڈالنے” کا مطالبہ کیا ہے، ایران نے کسی بھی دباؤ میں مذاکرات یا امن کے امکان کو مسترد کر دیا ہے۔
.