پختونخوا میں پولیو کا نیا کیس: رواں سال کیسز کی تعداد 12 ہوگئی
اشاعت کی تاریخ: 20th, June 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
پاکستان میں ایک بار پھر پولیو وائرس نے خطرے کی گھنٹی بجا دی ہے اور خیبرپختونخوا کے ضلع بنوں سے وائرس کا نیا کیس رپورٹ ہونے کے بعد 2025 میں ملک بھر میں رپورٹ ہونے والے کیسز کی مجموعی تعداد 12 ہو چکی ہے۔
حالیہ کیس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ جنوبی خیبرپختونخوا اب بھی پولیو کے پھیلاؤ کے لحاظ سے سب سے زیادہ خطرناک علاقہ ہے۔
تازہ کیس بنوں کی یونین کونسل شمس خیل سے رپورٹ ہوا ہے، جہاں ایک بچے میں پولیو وائرس کی موجودگی کی تصدیق ہوئی۔ یہ صوبے میں رواں برس کا چھٹا کیس ہے، جو کہ پورے ملک میں رپورٹ ہونے والے مجموعی 12 کیسز کا نصف بنتا ہے۔ باقی کیسز میں سندھ سے 4، پنجاب سے ایک اور گلگت بلتستان سے بھی ایک کیس سامنے آیا ہے، جو کہ اس وائرس کے پھیلاؤ کو ظاہر کرتا ہے۔
حکام کا کہنا ہے کہ خیبرپختونخوا کے بعض جنوبی اضلاع، جن میں بنوں، لکی مروت اور شمالی وزیرستان شامل ہیں، بدستور پولیو کے حوالے سے ہائی رسک زون تصور کیے جاتے ہیں۔ ان علاقوں میں سیکورٹی، سماجی رویوں، نقل مکانی اور ویکسینیشن ٹیموں کو رسائی میں دشواری جیسے مسائل کے باعث ہزاروں بچے ہر مہم میں پولیو ویکسین سے محروم رہ جاتے ہیں، جو وائرس کے تسلسل کا ایک بڑا سبب ہے۔
سرکاری اعداد و شمار کے مطابق 2025 میں اب تک ملک بھر میں 3قومی سطح کی پولیو مہمات چلائی جا چکی ہیں جن میں مجموعی طور پر 4 کروڑ 50 لاکھ بچوں کو ویکسین کے قطرے پلائے گئے۔ ان مہمات میں تقریباً 4 لاکھ فرنٹ لائن ہیلتھ ورکرز نے حصہ لیا، جن میں سے 2 لاکھ 25 ہزار سے زائد خواتین رضاکار شامل تھیں۔ یہ خواتین نہ صرف بچوں تک ویکسین پہنچاتی ہیں بلکہ والدین کو پولیو ویکسین کی اہمیت سے بھی آگاہ کرتی ہیں۔
پولیو ایک ایسا موذی مرض ہے جو ایک بار بچوں کو متاثر کر دے تو اس کا کوئی علاج ممکن نہیں۔ یہ صرف احتیاطی تدابیر اور ویکسینیشن کے ذریعے ہی روکا جا سکتا ہے۔ ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن اور عالمی ادارہ اطفال (یونیسف) کے تعاون سے پاکستان میں انسداد پولیو مہمات کئی برس سے جاری ہیں، تاہم وائرس کے مکمل خاتمے میں مستقل رکاوٹیں درپیش رہتی ہیں۔
حکومت پاکستان اور متعلقہ صحت کے اداروں نے ایک بار پھر والدین سے پرزور اپیل کی ہے کہ وہ ہر مہم میں اپنے بچوں کو پولیو کے قطرے ضرور پلائیں۔ صحت حکام کا کہنا ہے کہ بعض علاقوں میں افواہوں، مذہبی تحفظات اور غلط فہمیوں کی وجہ سے والدین بچوں کو قطرے پلانے سے انکار کر دیتے ہیں، جو نہ صرف ان کے بچوں بلکہ پورے معاشرے کے لیے خطرہ بن جاتا ہے۔
حکام نے اس بات پر زور دیا ہے کہ پولیو ویکسین مکمل طور پر محفوظ، آزمودہ اور مؤثر ہے۔ اس کا ہر قطرہ صرف بیماری سے تحفظ نہیں بلکہ بچوں کے روشن اور صحت مند مستقبل کی ضمانت بھی ہے۔ پولیو سے پاک پاکستان کا خواب تبھی پورا ہو سکتا ہے جب ہر بچہ ہر بار ویکسین حاصل کرے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: بچوں کو
پڑھیں:
سونے کی قیمت میں پھر کئی سو روپے کا اضافہ
ملک بھر میں سونے کی قیمت میں اتار چڑھاؤ کا سلسلہ جاری ہے، کاروباری ہفتے کے پہلے روز سونے کی قیمت کئی سو روپے بڑھ گئی۔
آل پاکستان صرافہ جیمز اینڈ جیولرز ایسوسی ایشن کے مطابق پیر کو صرافہ مارکیٹ میں 24 قیراط سونے کی فی تولہ قیمت 1300روپےکے اضافے سے 4لاکھ 23 ہزار 862 روپے پر پہنچ گیا۔
اسی طرح 10گرام سونےکی قیمت ایک ہزار 115 روپے کے اضافے سے 3 لاکھ 63 ہزار 393 روپے ہوگئی، عالمی مارکیٹ میں بھی 13 ڈالرکے اضافے سے فی اونس سونا 4 ہزار 15ڈالر پر پہنچ گیا۔
دوسری جانب فی تولہ چاندی بھی 15روپےکے اضافےسے 5 ہزار 152 روپے تولہ ہوگئی جبکہ 10گرام چاندی کی قیمت22 روپے کے اضافےسے4417روپے ہوگئی، اسی طرح عالمی مارکیٹ میں بھی فی اونس چاندی48.90ڈالر ہوگئی۔