data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

پاکستان میں ایک بار پھر پولیو وائرس نے خطرے کی گھنٹی بجا دی ہے اور خیبرپختونخوا کے ضلع بنوں سے وائرس کا نیا کیس رپورٹ ہونے کے بعد 2025 میں ملک بھر میں رپورٹ ہونے والے کیسز کی مجموعی تعداد 12 ہو چکی ہے۔

حالیہ کیس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ جنوبی خیبرپختونخوا اب بھی پولیو کے پھیلاؤ کے لحاظ سے سب سے زیادہ خطرناک علاقہ ہے۔

تازہ کیس بنوں کی یونین کونسل شمس خیل سے رپورٹ ہوا ہے، جہاں ایک بچے میں پولیو وائرس کی موجودگی کی تصدیق ہوئی۔ یہ صوبے میں رواں برس کا چھٹا کیس ہے، جو کہ پورے ملک میں رپورٹ ہونے والے مجموعی 12 کیسز کا نصف بنتا ہے۔ باقی کیسز میں سندھ سے 4، پنجاب سے ایک اور گلگت بلتستان سے بھی ایک کیس سامنے آیا ہے، جو کہ اس وائرس کے پھیلاؤ کو ظاہر کرتا ہے۔

حکام کا کہنا ہے کہ خیبرپختونخوا کے بعض جنوبی اضلاع، جن میں بنوں، لکی مروت اور شمالی وزیرستان شامل ہیں، بدستور پولیو کے حوالے سے ہائی رسک زون تصور کیے جاتے ہیں۔ ان علاقوں میں سیکورٹی، سماجی رویوں، نقل مکانی اور ویکسینیشن ٹیموں کو رسائی میں دشواری جیسے مسائل کے باعث ہزاروں بچے ہر مہم میں پولیو ویکسین سے محروم رہ جاتے ہیں، جو وائرس کے تسلسل کا ایک بڑا سبب ہے۔

سرکاری اعداد و شمار کے مطابق 2025 میں اب تک ملک بھر میں 3قومی سطح کی پولیو مہمات چلائی جا چکی ہیں جن میں مجموعی طور پر 4 کروڑ 50 لاکھ بچوں کو ویکسین کے قطرے پلائے گئے۔ ان مہمات میں تقریباً 4 لاکھ فرنٹ لائن ہیلتھ ورکرز نے حصہ لیا، جن میں سے 2 لاکھ 25 ہزار سے زائد خواتین رضاکار شامل تھیں۔ یہ خواتین نہ صرف بچوں تک ویکسین پہنچاتی ہیں بلکہ والدین کو پولیو ویکسین کی اہمیت سے بھی آگاہ کرتی ہیں۔

پولیو ایک ایسا موذی مرض ہے جو ایک بار بچوں کو متاثر کر دے تو اس کا کوئی علاج ممکن نہیں۔ یہ صرف احتیاطی تدابیر اور ویکسینیشن کے ذریعے ہی روکا جا سکتا ہے۔ ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن اور عالمی ادارہ اطفال (یونیسف) کے تعاون سے پاکستان میں انسداد پولیو مہمات کئی برس سے جاری ہیں، تاہم وائرس کے مکمل خاتمے میں مستقل رکاوٹیں درپیش رہتی ہیں۔

حکومت پاکستان اور متعلقہ صحت کے اداروں نے ایک بار پھر والدین سے پرزور اپیل کی ہے کہ وہ ہر مہم میں اپنے بچوں کو پولیو کے قطرے ضرور پلائیں۔ صحت حکام کا کہنا ہے کہ بعض علاقوں میں افواہوں، مذہبی تحفظات اور غلط فہمیوں کی وجہ سے والدین بچوں کو قطرے پلانے سے انکار کر دیتے ہیں، جو نہ صرف ان کے بچوں بلکہ پورے معاشرے کے لیے خطرہ بن جاتا ہے۔

حکام نے اس بات پر زور دیا ہے کہ پولیو ویکسین مکمل طور پر محفوظ، آزمودہ اور مؤثر ہے۔ اس کا ہر قطرہ صرف بیماری سے تحفظ نہیں بلکہ بچوں کے روشن اور صحت مند مستقبل کی ضمانت بھی ہے۔ پولیو سے پاک پاکستان کا خواب تبھی پورا ہو سکتا ہے جب ہر بچہ ہر بار ویکسین حاصل کرے۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: بچوں کو

پڑھیں:

پی ٹی اے کا تمام صارفین کو مفت 2 جی بی انٹرنیٹ اور 200 منٹ دینے کا اعلان

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

اسلام آباد: پاکستان میں موبائل اور براڈبینڈ صارفین کی تعداد 20 کروڑ تک پہنچنے پر پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) نے صارفین کو ایک دن کے لیے 2 جی بی مفت انٹرنیٹ اور 200 آن نیٹ منٹس فراہم کرنے کا اعلان کر دیا ہے۔

پی ٹی اے کے اعلامیے کے مطابق ملک بھر میں براڈبینڈ استعمال کرنے والوں کی تعداد 15 کروڑ سے تجاوز کر چکی ہے جب کہ فائبر آپٹک نیٹ ورک سے جُڑے صارفین کی تعداد بھی 20 لاکھ تک پہنچ گئی ہے۔ اس موقع پر صارفین *#2200# ڈائل کرکے یہ سہولت حاصل کر سکیں گے، جو 24 گھنٹے کے لیے مؤثر ہوگی۔

اس اہم سنگِ میل کی مناسبت سے اسلام آباد میں ایک خصوصی تقریب کا اہتمام کیا گیا جس میں وفاقی وزیر برائے آئی ٹی و ٹیلی کمیونیکیشن شزہ فاطمہ خواجہ نے شرکت کی۔ اپنے خطاب میں انہوں نے کہا کہ حکومت جدید ڈیجیٹل پاکستان کے خواب کو عملی جامہ پہنانے کے لیے اسپیکٹرم کی نیلامی اور نیشنل فائبرائزیشن پالیسی کو اولین ترجیح دے رہی ہے۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ ہم شہریوں کو آسان اقساط پر موبائل فونز کی فراہمی کی پالیسی پر بھی کام کر رہے ہیں تاکہ ہر پاکستانی ڈیجیٹل سہولیات سے مستفید ہو سکے۔ انہوں نے مزید کہا کہ مسلم لیگ (ن) کی سابقہ حکومت کے دوران طلبہ میں 12 لاکھ لیپ ٹاپ میرٹ کی بنیاد پر تقسیم کیے گئے تھے، اور اب خواتین کی انٹرنیٹ اور موبائل تک رسائی میں واضح اضافہ ہوا ہے۔

شزہ فاطمہ نے کہا کہ پاکستان میں نوجوان نسل ہمارا اصل سرمایہ ہے، اور ہم چاہتے ہیں کہ ہر گھر تک تیز رفتار انٹرنیٹ کی رسائی ممکن ہو۔ انہوں نے زور دیا کہ تعلیم، صحت، روزگار اور کاروبار کے لیے انٹرنیٹ اور اسمارٹ فونز ناگزیر ہو چکے ہیں۔

پی ٹی اے کے اعلامیے کے مطابق اس موقع پر ملک بھر میں خواتین صارفین میں 200 اسمارٹ فونز بھی تقسیم کیے جائیں گے، جب کہ منتخب یونیورسٹیوں میں 6 ماہ کے لیے مفت وائی فائی ہاٹ اسپاٹس قائم کیے جائیں گے تاکہ طلبہ کو ڈیجیٹل سہولتوں کی فراہمی یقینی بنائی جا سکے۔

متعلقہ مضامین

  • خیبر پختونخوا میں پولیو کا نیا کیس رپورٹ، رواں برس مجموعی تعداد 12 ہوگئی
  • خیبرپختونخوا میں ایک اور پولیو کیس سامنے آگیا
  • خیبرپختونخوا میں پولیو کا نیا کیس رپورٹ، رواں برس مجموعی تعداد 12 ہوگئی
  • پاکستان میں سونے کی قیمت میں بڑی کمی، نئی قیمت کیا ہوگئی؟
  • پاکستان ریلوے حادثات پر قابو پانے میں ناکام، رواں برس پیش آنے والے حادثات کے اعداد وشمار جاری
  • پی ٹی اے کا تمام صارفین کو مفت 2 جی بی انٹرنیٹ اور 200 منٹ دینے کا اعلان
  • فیلڈ مارشل اور امریکی صدر کی کھانے کی دعوت سے متعلق مجھے علم نہیں: علی امین گنڈاپور
  • ایران کا ایک اور اسرائیلی ایف 35 جنگی جہاز مار گرانے کا دعویٰ، مجموعی تعداد 5 ہوگئی
  • پاکستان اور انڈونیشیا کا ویکسین سازی میں تعاون پر اتفاق