خیبر پختونخوا کا بجٹ بروقت منظور نہ ہوا تو وفاق کونسا اختیار استعمال کر سکتا ہے؟
اشاعت کی تاریخ: 20th, June 2025 GMT
آئینی ماہرین کا کہنا ہے کہ نئے مالی سال کا بجٹ 30 جون تک منظور کروانا حکومتی ذمہ داری ہے، گورنر 30 جون تک بجٹ منظوری نہ ہونے پر وزیراعلیٰ کو اعتماد کا کہہ سکتے ہیں، بجٹ منظور نہ ہونے پر یکم جولائی سے سرکاری فنڈز کا استعمال رک جائے گا جبکہ معاشی بحران پر آرٹیکل 234 اور 235 کے تحت وفاق صوبے میں ایمرجنسی لگا سکتا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ بانی چیئرمین پی ٹی آئی نے مشاورت کیے بغیر خیبر پختونخوا حکومت کو بجٹ منظوری سے روک رکھا ہے لیکن بجٹ شیڈول کے مطابق 24 جون کو بجٹ منظور کروانا ہے۔ عمران خان نے وزیراعلیٰ، مشیر خزانہ اور سابق صوبائی وزیر تیمور سلیم جھگڑا کو مشاورت کے لیے طلب کر رکھا ہے۔ آئینی ماہرین کا کہنا ہے کہ نئے مالی سال کا بجٹ 30 جون تک منظور کروانا حکومتی ذمہ داری ہے، گورنر 30 جون تک بجٹ منظوری نہ ہونے پر وزیراعلیٰ کو اعتماد کا کہہ سکتے ہیں، بجٹ منظور نہ ہونے پر یکم جولائی سے سرکاری فنڈز کا استعمال رک جائے گا جبکہ معاشی بحران پر آرٹیکل 234 اور 235 کے تحت وفاق صوبے میں ایمرجنسی لگا سکتا ہے۔ حکومتی ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومت آئینی ماہرین کے ساتھ سر جوڑ کر بیٹھ گئی ہے لیکن تاحال حل نہیں نکل سکا، 30 جون تک بجٹ منظور نہ کرنا حکومت کی ناکامی ہوگی۔
صوبائی وزیر قانون آفتاب عالم کا کہنا ہے کہ کوشش کی جارہی ہے کہ بجٹ اپنے شیڈول کے مطابق منظور ہو، ہم چاہتے ہیں کوئی آئینی مسئلہ نہ بنے لیکن ہمارے قائد کا حکم ہے کہ مشاورت کے بغیر بجٹ منظور نہ کیا جائے۔ وزیراعلیٰ بھی پالیسی بیان دے چکے ہیں اگر کوئی بحران جنم لیتا ہے تو اس کی وفاقی حکومت ذمہ دار ہوگی۔ اسپیکر صوبائی اسمبلی نے کہا کہ بجٹ کی منظوری بانی چیئرمین کی مشاورت سے مشروط ہے۔ گورنر خیبر پختونخوا فیصل کریم کنڈی نے بجٹ کے حوالے سے کہا کہ وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا پرانی تنخواہ پر کام جاری رکھیں، بانی چیئرمین سے ملاقات ہو یا نہ ہو بجٹ تو منظور کرنا ہوگا۔ پیپلزپارٹی کے ایم پی اے احمد کنڈی کا کہنا ہے کہ اگر بجٹ صوبائی اسمبلی منظور نہیں کرتی تو صوبہ معاشی طور پر دیوالیہ ہو جائے گا اور معاشی بحران کے باعث آئین میں حل موجود ہے، اگر بجٹ منظور نہیں ہوتا تو اس کی اسمبلی ہر کوئی اثر نہیں پڑے گا۔
ذرائع کے مطابق رواں اسمبلی سیشن ارکان کی ریکویزیشن پر بلایا گیا ہے تو بجٹ اجلاس کے دوران دوسرا ایجنڈا بھی زیر بحث لایا جا سکتا ہے اور بجٹ 24 جون کے بعد بھی منظوری کیا جا سکتا ہے تاہم اس حوالے سے حکومت، اسمبلی سیکریٹریٹ اور محکمہ قانون کی مشاورت جاری ہے۔ دوسری جانب، خیبرپختونخوا اسمبلی نے بجٹ پر بحث کے بعد مطالبات زر کا شیڈول جاری کر دیا، سرکاری محکموں کے مطالبات زر کی منظوری آج سے دی جائے گی۔ حکموں کے مطالبات زر منظور ہونے سے بجٹ کی منظوری کا مرحلہ شروع ہو جاتا ہے۔ وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا نے حکومتی ارکان کو مطالبات زر پر ووٹںگ سے روکا ہوا ہے، مطالبات زر کے بعد 24 جون کو فنانس بل منظوری کے لیے پیش کیا جائے گا۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: خیبر پختونخوا کا کہنا ہے کہ مطالبات زر نہ ہونے پر جائے گا سکتا ہے جون تک
پڑھیں:
پی ٹی آئی نے 2014 میں بھی استعفے دیے تھے وہ بھی منظور نہیں کیے تھے، اسپیکر قومی اسمبلی
فائل فوٹواسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی نے 2014 میں بھی استعفے دیے تھے وہ بھی منظور نہیں کیے تھے۔
اسلام آباد میں جیو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے ایاز صادق نے کہا کہ پی ٹی آئی والے پہلے بھی پارلیمنٹ میں واپس آگئے تھے، امید ہے اب بھی قائمہ کمیٹیوں میں آجائیں گے، ہماری کوشش ہے یہ پارلیمنٹ کا پوری طرح حصہ رہیں۔
ایاز صادق نے کہا کہ قائمہ کمیٹیوں کے اجلاسوں کی ریکوزیشنز آرہی ہیں انہیں ہم نہیں روک سکتے، قائمہ کمیٹیوں کو کسی صورت غیر فعال نہیں کیا جاسکتا۔
انہوں نے کہا کہ میری پوری کوشش ہے کہ پی ٹی آئی واپس آئے اور قائمہ کمیٹیوں کا حصہ بنے، پی ٹی آئی کے ارکان اسمبلی کو اپنے ایم این اے ہونے کی ذمہ داری پوری کرنی چاہیے۔
ان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کے ارکان جن کمیٹیوں کے چیئرمین تھے انکی جگہ ابھی نئے چیئرمین نہیں لگائے، میں کوشش کرتا رہوں گا کہ وہ قائمہ کمیٹیوں کا دوبارہ حصہ بن جائیں۔