پاکستان اسٹاک ایکسچینج: ہفتہ وار بلند ترین سطح 122903 رہی
اشاعت کی تاریخ: 21st, June 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی: پاکستان اسٹاک ایکسچینج کے رواں کاروباری ہفتے کی تفصیلات سامنے آ گئی ہیں۔
پاکستان اسٹاک ایکسچینج (پی ایس ایکس) کے رواں کاروباری ہفتے کی رپورٹ کے مطابق مارکیٹ میں مندی کا رجحان غالب رہا، جہاں 100 انڈیکس 2,120 پوائنٹس کی واضح کمی کے بعد 1 لاکھ 20 ہزار 23 پوائنٹس کی سطح پر بند ہوا۔
پورے ہفتے کے دوران مارکیٹ اتار چڑھاؤ کا شکار رہی اور انڈیکس 3,133 پوائنٹس کے بینڈ میں گھومتا رہا۔ اس دوران 100 انڈیکس کی بلند ترین سطح 1 لاکھ 22 ہزار 903 رہی جبکہ کم ترین سطح 1 لاکھ 19 ہزار 770 پوائنٹس ریکارڈ کی گئی۔
اس ہفتے مجموعی طور پر 4.
مارکیٹ ماہرین کے مطابق سرمایہ کار بجٹ خدشات اور پالیسی غیر یقینی صورتحال کے باعث محتاط رویہ اختیار کیے ہوئے ہیں، جس کے نتیجے میں حصص بازار پر منفی اثرات دیکھنے کو ملے۔
ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
ٹرمپ کی ٹیرف دھمکیاں؛ بھارت کی اسٹاک مارکیٹس زمین بوس
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے بھارت پر مزید ٹیرف لگانے کی دھمکیوں نے بھارتی کاروباری دنیا میں ہلچل مچادی ہے اور بزنس مین غیریقینی کا شکار ہیں۔
امریکی صدر کے مزید ٹیرف عائد کرنے کے اعلان کے بعد بھارت کے اہم ایکویٹی انڈیکس نِفٹی 50 اور بی ایس ای سینسیکس میں شدید مندی کا رجحان دیکھا گیا۔
آج نِفٹی 73.20 پوائنٹس یا 0.30 فیصد کی کمی سے 24,649.55 پر بند ہوا۔ دن کے دوران یہ 24,590.30 کی کم ترین سطح تک گر گیا تھا یعنی 132.45 پوائنٹس کی گراوٹ تھی۔
اسی طرح بی ایس ای سینسیکس بھی 308.47 پوائنٹس یا 0.38 فیصد کمی کے ساتھ 80,710.25 پر بند ہوئی جو ایک موقع پر 80,554.40 کی کم ترین سطح تک بھی گئی تھی۔
جن کمپنیوں کے شیئرز میں نمایاں گراوٹ دیکھی گئی ان میں معروف اڈانی پورٹس، رِیلائنس انڈسٹریز، انفوسس، آئی سی آئی سی آئی بینک، ایٹرنل، بی ای ایل، ایچ ڈی ایف سی بینک جیسی کمپنیاں شامل ہیں۔
مارکیٹ ماہرین کا کہنا ہے کہ عالمی سیاسی کشیدگی اور امریکی تجارتی دباؤ کے اثرات سرمایہ کاروں کے اعتماد کو متاثر کر رہے ہیں۔
ماہرین کے بقول خاص طور پر ان شعبوں جیسے توانائی، ٹیکنالوجی اور مالیاتی خدمات میں جن پر براہ راست بین الاقوامی تعلقات اثر انداز ہوتے ہیں۔
اگر صدر ٹرمپ نے واقعی ٹیرف میں اضافہ کردیا تو نہ صرف ایکسپورٹ پر اثر پڑے گا بلکہ کارپوریٹ منافع بھی متاثر ہو سکتا ہے، جس کا اثر اسٹاک مارکیٹ پر مزید منفی ہو گا۔