ایران اسرائیل جنگ، حکومت نے پیٹرول ذخیرہ کرنے کا حکم دیدیا
اشاعت کی تاریخ: 21st, June 2025 GMT
ذرائع کے مطابق اس حوالے سے اوگرا کی جانب سے تیل کمپنیز کو جاری کیے گئے خط میں کہا گیا ہے کہ وفاقی حکومت نے تیل کمپنیز کو 20 دن تیل ذخیرہ رکھنے کی ہدایت کی ہے۔ اوگرا کے خط کے مطابق حالیہ علاقائی صورتِحال کے سبب تمام آئل مارکیٹنگ کمپنیز ذخیرہ یقینی بنائیں۔ اسلام ٹائمز۔ ایران، اسرائیل جنگ پھیلنے کا خدشہ، ملک میں تیل کے ذخیرے کے حوالے سے اہم فیصلہ کرتے ہوئے وفاقی حکومت نے 14 کروڑ لیٹر پیٹرول فوری منگوانے کا حکم دے دیا۔ ذرائع کے مطابق اس حوالے سے اوگرا کی جانب سے تیل کمپنیز کو جاری کیے گئے خط میں کہا گیا ہے کہ وفاقی حکومت نے تیل کمپنیز کو 20 دن تیل ذخیرہ رکھنے کی ہدایت کی ہے۔ اوگرا کے خط کے مطابق حالیہ علاقائی صورتِحال کے سبب تمام آئل مارکیٹنگ کمپنیز ذخیرہ یقینی بنائیں۔
  
 دوسری جانب پی ایس او حکام کا کہنا ہے کہ حکومتی ہدایات کے بعد پی ایس او نے تقریباً 7 کروڑ لیٹر کا ہنگامی ٹینڈرجاری کر دیا ہے۔ یہ پیٹرول جہاز 10 دن کے اندر کراچی پورٹ پہنچے گا۔ 6 جولائی کو پہنچنے والے تقریباً 7 کروڑ لیٹر سے لدے پیٹرول جہاز کو 26 جون کو پہنچنے کی ہدایت کی گئی ہے۔ یکم جولائی تک ملک میں اضافی 14 کروڑ لیٹر تیل موجود ہو گا۔ صورتِحال دیکھتے ہوئے مزید ہنگامی ٹینڈرز بھی جاری کیے جا سکتے ہیں۔
   
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: تیل کمپنیز کو کے مطابق حکومت نے
پڑھیں:
امریکا جب تک ملعون اسرائیل کی حمایت بند نہیں کرے گا، مذاکرات نہیں کریں گے؛ ایران
ایران کے روحانی پیشوا آیت اللہ خامنہ ای نے اسرائیل کی مسلسل حمایت اور مشرق وسطیٰ میں فوجی اڈے برقرار رکھنے پر امریکا کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق ایرانی سپریم لیڈر نے کہا کہ امریکی کبھی کبھار یہ کہتے ہیں کہ وہ ایران کے ساتھ تعاون کرنا چاہتے ہیں لیکن جب تک وہ ملعون صیہونی ریاست (اسرائیل) کی حمایت جاری رکھیں گے اور مشرق وسطیٰ میں اپنے فوجی اڈے اور مداخلت ختم نہیں کریں گے اس وقت تک کسی تعاون کی گنجائش نہیں۔
آیت اللہ خامنہ ای نے امریکی پیشکش کو یکسر مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ایران اپنی خودمختاری پر سمجھوتہ نہیں کرے گا اور ایسے ملک سے تعلقات قائم نہیں کرسکتا جو خطے میں بدامنی اور اسرائیل کی حمایت کا ذمہ دار ہو۔
یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ ایران پر دباؤ بڑھانے کی پالیسی جاری رکھے ہوئے ہے۔
گزشتہ ماہ ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا تھا کہ جب ایران تیار ہوگا تو امریکا بات چیت اور تعاون کے لیے تیار ہے، ہمارے لیے دوستی اور تعاون کے دروازے کھلے ہیں۔
خیال رہے کہ ایران اور امریکا کے تعلقات 2018 میں ٹرمپ کے جوہری معاہدے سے علیحدہ ہونے کے بعد سے مسلسل کشیدہ ہیں۔